الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
50. بَابُ كَيْفَ آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ:
50. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے درمیان کس طرح بھائی چارہ قائم کرایا تھا۔
حدیث نمبر: Q3937
وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ. وَقَالَ أَبُو جُحَيْفَةَ: آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ سَلْمَانَ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ.
اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب ہم مدینہ ہجرت کر کے آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ کرایا تھا۔ ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ (وہب بن عبداللہ) نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان فارسی اور ابو الدرداء کے درمیان بھائی چارہ کرایا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: Q3937]
حدیث نمبر: 3937
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَآخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ , فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يُنَاصِفَهُ أَهْلَهُ وَمَالَهُ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ دُلَّنِي عَلَى السُّوقِ , فَرَبِحَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ , فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَيَّامٍ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْيَمْ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَ:" فَمَا سُقْتَ فِيهَا؟" فَقَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ہجرت کر کے آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا بھائی چارہ سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ کرایا تھا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ ان کے اہل و مال میں سے آدھا وہ قبول کر لیں لیکن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اہل و مال میں برکت دے۔ آپ تو مجھے بازار کا راستہ بتا دیں۔ چنانچہ انہوں نے تجارت شروع کر دی اور پہلے دن انہیں کچھ پنیر اور گھی میں نفع ملا۔ چند دنوں کے بعد انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ان کے کپڑوں پر (خوشبو کی) زردی کا نشان ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبدالرحمٰن یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں مہر میں تم نے کیا دیا؟ انہوں نے بتایا کہ ایک گھٹلی برابر سونا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب ولیمہ کرو خواہ ایک ہی بکری کا ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3937]