الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب الطهارة
طہارت کے مسائل
4. باب الوضوء
4. وضو کا بیان
حدیث نمبر: 29
عن أبي هريرة رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أنه قال:«‏‏‏‏لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك مع كل وضوء» .‏‏‏‏ أخرجه مالك وأحمد والنسائي،‏‏‏‏ وصححه ابن خزيمة،‏‏‏‏ وذكره البخاري تعليقا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر مجھے اپنی امت کو مشقت و تکلیف میں مبتلا کرنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔
اسے مالک، احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور بخاری نے اس کو تعلیقاً نقل کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 29]
تخریج الحدیث: «أخرجه مالك في الموطأ، الطهارة، باب ما جاء في السواك:1 / 66، موقوفًا، وأحمد:2 /517،460، والنسائي في الكبرٰي:2 / 198، حديث:3043، وابن خزيمة: 1 / 73، حديث:140، مرفوعًا، والبخاري، تعليقًا، الصوم، باب سواك الرطب واليابس للصائم، قبل حديث:1934، وللحديث شاهد صحيح عند أحمد:2 /250، حديث:7406.»

حدیث نمبر: 30
وعن حمران مولي عثمان رضي الله عنه: أن عثمان دعا بوضوء فغسل كفيه ثلاث مرات،‏‏‏‏ ثم تمضمض واستنشق واستنثر،‏‏‏‏ ثم غسل وجهه ثلاث مرات ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاث مرات،‏‏‏‏ ثم اليسرى مثل ذلك،‏‏‏‏ ثم مسح برأسه،‏‏‏‏ ثم غسل رجله اليمنى إلى الكعبين ثلاث مرات،‏‏‏‏ ثم اليسرى مثل ذلك،‏‏‏‏ ثم قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم توضأ نحو وضوئي هذا. متفق عليه.
سیدنا حمران مولی عثمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی طلب فرمایا پہلے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیاں تین مرتبہ دھوئیں۔ پھر منہ میں پانی ڈال کر کلی کی پھر ناک میں پانی چڑھایا اور اسے جھاڑ کر صاف کیا۔ پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر دایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا۔ پھر اسی طرح بایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر اپنا دایاں اور بایاں پاؤں ٹخنوں تک تین، تین مرتبہ دھویا۔ پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے جس طرح ابھی میں نے وضو کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 30]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب الوضوء ثلاثًا ثلاثًا، حديث:159، ومسلم، الطهارة، باب صفة الوضوء وكماله، حديث:226.»

حدیث نمبر: 31
وعن علي رضي الله عنه- في صفة وضوء النبي صلى الله عليه وآله وسلم- قال ومسح برأسه واحدة.أخرجه أبو داود وأخرجه الترمذي والنسائي بإسناد صحيح،‏‏‏‏ بل قال الترمذي: إنه أصح شيء في الباب.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے متعلق بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح ایک مرتبہ کیا۔
اسے ابوداؤد، نسائی اور ترمذی نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے بلکہ ترمذی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اس باب میں یہ حدیث سب سے زیادہ صحیح ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 31]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب صفة وضوء النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:111 وسنده صحيح، وحديث:115 وسنده حسن، والترمذي، الطهارة، حديث:48، والنسائي، الطهارة، حديث:92-96.»

حدیث نمبر: 32
وعن عبد الله بن زيد بن عاصم رضي الله عنهما - في صفة الوضوء- قال: ومسح رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم برأسه فأقبل بيديه وأدبر. متفق عليه. وفي لفظ لهما: بدأ بمقدم رأسه, حتى ذهب بهما إلى قفاه, ثم ردهما إلى المكان الذي بدأ منه.
سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے وضو کے متعلق مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح اس طرح کیا کہ دونوں ہاتھ سر کے آگے سے پیچھے کی طرف لے گئے اور پھر پیچھے سے آگے کی جانب واپس لے آئے۔ ایک روایت میں جسے بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے اس طرح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر کے اگلے حصہ سے شروع کر کے ہاتھوں کو سر کے پچھلے حصہ یعنی گدی تک لے گئے اور پھر اسی طرح دونوں ہاتھوں کو سر کے بالوں کا مسح کرتے ہوئے اسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 32]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب مسح الرأس كله، حديث:185، ومسلم، الطهارة، باب آخر في صفة(الوضوء)، حديث:235.»

حدیث نمبر: 33
وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما- في صفة الوضوء- قال: ثم مسح برأسه وأدخل إصبعيه السباحتين في أذنيه،‏‏‏‏ ومسح بإبهاميه علي ظاهر أذنيه. أخرجه أبو داود والنسائي،‏‏‏‏ وصححه ابن خزيمة.
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے وضو کی کیفیت کے بارے میں روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے ہاتھوں کی دونوں شہادت والی انگلیوں کو کانوں میں داخل کیا اور انگوٹھوں سے کانوں کے باہر کا مسح کیا۔
اس روایت کو ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 33]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب الوضوء ثلاثًا ثلاثًا، حديث:135، والنسائي، الطهارة، حديث:102، وابن خزيمة: 1 / 77، حديث:148.»

حدیث نمبر: 34
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏إذا استيقظ أحدكم من منامه فليستنثر ثلاثا،‏‏‏‏ فإن الشيطان يبيت على خيشومه» . متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روايت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جب کوئی نیند سے بیدار ہو تو تین مرتبہ اپنا ناک جھاڑ کر صاف کرے اس لئے کہ شیطان ناک کے نتھنوں کی ہڈی پر رات بسر کرتا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 34]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، بدء الخلق، باب صفة إبليس وجنوده، حديث:3295، ومسلم، الطهارة، باب الإيتار في الاستنشار والاستجمار،حديث:238.»

حدیث نمبر: 35
وعنه:«‏‏‏‏إذا استيقظ أحدكم من نومه فلا يغمس يده في الإناء حتى يغسلها ثلاثا،‏‏‏‏ فإنه لا يدري أين باتت يده» . متفق عليه،‏‏‏‏ وهذا لفظ مسلم.
یہ روایت بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے ہے جس میں مذکور ہے کہ تم میں سے جب کوئی نیند سے بیدار ہو تو تین مرتبہ دھونے سے پہلے اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں نہ ڈالے۔ کیونکہ اسے یہ معلوم نہیں کہ رات بھر ہاتھ کہاں کہاں گردش کرتا رہا (اور کس کس چیز کو چھوتا اور مس کرتا رہا)۔ بخاری و مسلم، مذکورہ بالا حدیث میں مزکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 35]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الطهارة، باب كراهة غمس المتوضيء وغيره يده المشكوك...، حديث:278، والبخاري، الوضوء، باب الاستجمار وترًا، حديث:162.»

حدیث نمبر: 36
وعن لقيط بن صبرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏أسبغ الوضوء،‏‏‏‏ وخلل بين الأصابع،‏‏‏‏ وبالغ في الاستنشاق إلا أن تكون صائما» . أخرجه الأربعة وصححه ابن خزيمة.ولأبي داود في رواية:«‏‏‏‏إذا توضأت فمضمض» .
سیدنا لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو اچھی طرح پورا کرو اور انگلیوں کا خلال کرو، ناک میں پانی اچھی طرح چڑھایا کرو مگر روزے کی حالت میں (ایسا نہ کرو)۔
اس روایت کو ابوداؤد ‘ ترمذی ‘ نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ابوداؤد کی ایک روایت کے الفاظ ہیں جب تو وضو کرے تو کلی کر۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 36]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في الاستنشار، حديث:142-144، والترمذي، الطهارة، حديث:38، والنسائي، الطهارة، حديث:87، وابن ماجه، الطهارة، حديث:448، وابن خزيمة:1 / 78، حديث:150.»

حدیث نمبر: 37
وعن عثمان رضي الله تعالى عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يخلل لحيته في الوضوء.أخرجه الترمذي،‏‏‏‏ وصححه ابن خزيمة.
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے ہوئے اپنی داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔ ترمذی اور ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 37]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الطهارة، باب ما جاء في تخليل اللحية، حديث:31، وقال: "حسن صحيح"، وابن خزيمة:1 /79،78، حديث:152،151- عامر بن شقيق حسن الحديث ولحديثه شواهد.»

حدیث نمبر: 38
وعن عبد الله بن زيد قال: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أتي بثلثي مد فجعل يدلك ذراعيه. أخرجه أحمد،‏‏‏‏ وصححه ابن خزيمة.
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو تہائی مد پانی پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دھونے کیلئے بازوؤں کو ملنا شروع کیا۔
احمد نے اسے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 38]
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد: 4 / 39، وابن خزيمة:1 / 62، حديث:118 واللفظ له، وصححه ابن حبان(الموارد)، حديث:155، والحاكم: 1 / 144و 162،161 علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي.»

حدیث نمبر: 39
وعنه رضي الله عنه: أنه رأى النبي صلى الله عليه وآله وسلم يأخذ لأذنيه ماء غير الماء الذي أخذه لرأسه.أخرجه البيهقي،‏‏‏‏ وقال:إسناه صحيح،‏‏‏‏ وصححه الترمذي أيضا. وهو عند مسلم من هذا الوجه بلفظ: ومسح برأسه بماء غير فضل يديه. وهو المحفوظ.
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو پانی سر کے مسح کے لئے لیتے تھے، کانوں کے مسح کے لئے اس سے الگ لیتے تھے۔
اسے بیہقی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے اور ترمذی نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اور مسلم کے ہاں اسی سند سے یہ روایت بایں الفاظ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کا مسح کیا مگر وہ ہاتھوں سے بچا ہوا پانی نہیں تھا۔ یعنی نیا پانی استعمال کیا اور یہی مسلم کی روایت محفوظ ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 39]
تخریج الحدیث: «أخرجه البهقي: 1 / 65، وقال: "هذا إسناد صحيح" ومسلم، الطهارة، باب آخرفي صفة(الوضوء)، حديث: 236، والحديثان محفوظان، والحمدلله.»

حدیث نمبر: 40
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول:«‏‏‏‏إن أمتي يأتون يوم القيامة غرا محجلين من أثر الوضوء،‏‏‏‏ فمن استطاع منكم أن يطيل غرته فليفعل» . متفق عليه،‏‏‏‏ واللفظ لمسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے روز میری امت کہ لوگ ایسی حالت میں آئیں گے کہ وضو کے اثرات کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں چمکتے ہوں گے۔ تم میں سے جو شخص اس چمک اور روشنی کو زیادہ بڑھا سکتا ہو اسے ضرور بڑھانی چاہیئے۔ (بخاری و مسلم) اور الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 40]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب فضل الوضوء والغر المحجلون من آثار الوضوء، حديث:136، ومسلم، الطهارة، باب استحباب إطالة الغرة والتحجيل في الوضوء، حديث:264 وسنده صحيح ولا عبرة بمن أعله بالإدراج "فمن استطاع" إلي آخره، لأنه لم يأت بدليل قوي، والأصل عدم الإدراج، وللحديث شواهد، ولو كان من قول أبي هريرة رضي الله عنه فله حكم الرفع، والحمد لله.»

حدیث نمبر: 41
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وآله وسلم يعجبه التيمن في تنعله وترجله وطهوره،‏‏‏‏ وفي شأنه كله. متفق عليه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتا پہننے، بالوں میں کنگھی کرنے اور وضو کرنے بلکہ ہر کام کیلئے دائیں جانب کو پسند فرماتے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 41]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب التيمن في الوضوء والغسل، حديث:168، ومسلم، الطهارة، باب التيمن في الطهور وغيره، حديث:268.»

حدیث نمبر: 42
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏إذا توضأتم فابدأوا بميامنكم» . أخرجه الأربعة وصححه ابن خزيمة.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم وضو کرنے لگو تو اپنے دائیں جانب سے ابتداء کیا کرو۔
اسے ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ چاروں نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 42]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، اللباس، باب في الانتعال، حديث:4141، وابن ماجه، الطهارة، حديث:402، وأحمد:2 /354، وابن خزيمة:1 /91، حديث:178، وابن حبان(الموارد)، حديث:147، 1452* رواه شعبة عن الأ عمش به بلفظ: كان إذا لبس قميصًا(و في رواية ثوبًا) بدأ بميامنه، رواه الترمذي، اللباس، حديث: 1766 وسنده صحيح، والنسائي في الكبرٰي، حديث:9669.»

حدیث نمبر: 43
وعن المغيرة بن شعبة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم توضأ فمسح بناصيته وعلى العمامة والخفين. أخرجه مسلم.
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنی پیشانی کے بالوں، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 43]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الطهارة، باب المسح علي الناصية والعمامة، حديث:274.»

حدیث نمبر: 44
وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما- في صفة حج النبي صلى الله عليه وآله وسلم- قال صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏ابدءوا بما بدأ الله به» . أخرجه النسائي هكذا بلفظ الأمر،‏‏‏‏ وهو عند مسلم بلفظ الخبر.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آغاز اسی طرح کرو جس طرح اللہ تعالیٰ نے آغاز کیا ہے۔ نسائی نے امر کے صیغہ کے ساتھ روایت کیا ہے یعنی حکماً فرمایا کہ ابتداء کرو جبکہ امام مسلم نے جملہ خبریہ میں اسے بیان کیا ہے یعنی ہم شروع کرتے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 44]
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي، مناسك الحج، باب القول بعد ركعتي الطواف، حديث:2965، ومسلم، الحج، باب حجة النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:1218.»

حدیث نمبر: 45
وعنه رضى الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا توضأ أدار الماء على مرفقيه. أخرجه الدارقطني بإسناد ضعيف.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو اپنی کہنیوں پر اچھی طرح پانی ڈالتے۔ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اس کی سند ضعیف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 45]
تخریج الحدیث: «أخرجه الدار قطني، الطهارة، باب وضوء رسول الله صلي الله عليه وسلم:1 / 83 وقال: [القاسم بن محمد بن عبدالله] ابن عقيل ليس بقوي" قلت: بل هو متروك كما قال آبو حاتم الرازي وغيره، وفيه علة أخري.»

حدیث نمبر: 46
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه» .أخرجه أحمد وأبو داود وابن ماجه بإسناد ضعيف. والترمذي عن سعيد بن زيد و أبي سعيد نحوه. و قال أحمد: لا يثبت فيه شئ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: وضو کا آغاز کرتے وقت جس نے پہلے «بسم الله» نہ پڑھی اس کا کوئی وضو نہیں۔ اس حدیث کو احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ نے روایت کیا ہے مگر ان کی بیان کردہ سند ضعیف ہے، اور ترمذی نے یہ حدیث سعید بن زید سے روایت کی ہے اور اسی طرح اسے ابوسعید سے بھی روایت کیا ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اس بارے میں کوئی چیز ثابت نہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 46]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في التسمية علي الوضوء، حديث:101، وأحمد:2 / 418، وابن ماجه، الطهارة، حديث: 399، وسند ابن ماجه، حديث: 397 حسن وبه حسنت الحديث، والترمذي، الطهارة، حديث:25، 26 وهو حديث ثابت والحمد لله.»

حدیث نمبر: 47
وعن طلحة بن مصرف عن أبيه عن جده رضي الله عنه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يفصل بين المضمضة والاستنشاق. أخرجه أبو داود بإسناد ضعيف.
سیدنا طلحہ بن مصرف رحمہ اللہ اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بچشم خود دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کلی اور ناک کے لئے الگ الگ پانی لیتے تھے۔ اس روایت کو ابوداؤد نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 47]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في الفرق بين المضمضة والاستنشاق، حديث:139، فيه ليث بن أبي سليم ضعيف مدلس، والحديث ضعفه النووي في المجموع:1 / 464.»

حدیث نمبر: 48
وعن علي رضي الله عنه- في صفة الوضوء-: ثم تمضمض صلى الله عليه وآله وسلم واستنثر ثلاثا،‏‏‏‏ يمضمض وينثر من الكف الذي يأخذ منه الماء. أخرجه أبو داود والنسائي.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے وضو کے بیان کے بارے میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کلی اور ناک میں پانی اسی ہاتھ سے داخل کرتے جس سے پانی لیتے تھے (ابوداؤد، نسائی) [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 48]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب صفة وضوء النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:111، والنسائي، الطهارة، حديث:92.»

حدیث نمبر: 49
وعن عبد الله بن زيد رضي الله عنه- في صفة الوضوء أو وضوئه صلى الله عليه وآله وسلم-: ثم أدخل صلى الله عليه وآله وسلم يده فمضمض واستنشق من كف واحد،‏‏‏‏ يفعل ذلك ثلاثا. متفق عليه.
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہما سے وضو کے سلسلہ بیان میں مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ پانی میں ڈالا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، ایک ہی چلو سے، ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ کیا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب من مضمض واستنشق من غرفة واحدة، حديث:191، ومسلم، الطهارة، باب آخرفي صفة (الوضوء)، حديث: 235.»

حدیث نمبر: 50
وعن أنس رضي الله عنه قال: رأى النبي صلى الله عليه وآله وسلم رجلا وفي قدمه مثل الظفر لم يصبه الماء،‏‏‏‏ فقال:«‏‏‏‏ارجع فأحسن وضوءك» . أخرجه أبو داود والنسائي.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے آدمی پر پڑی جس کے پاؤں کی ناخن برابر جگہ پر پانی نہ پہنچا (یعنی خشک رہ گئی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ واپس جاؤ اور اچھی طرح عمدہ طریق سے وضو کرو۔ اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 50]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب تفريق الوضوء، حديث: 173، والنسائي: لم أجده، وابن ماجه، الطهارة، حديث: 665، وأحمد:3 / 146، ومسلم من حديث عمر، الطهارة، حديث:243.»

حدیث نمبر: 51
وعنه رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يتوضأ بالمد،‏‏‏‏ ويغتسل بالصاع إلى خمسة أمداد. متفق عليه.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مد پانی سے وضو اور صاع (یعنی چار) سے پانچ مد تک پانی سے غسل کر لیا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 51]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب الوضوء بالمد، حديث: 201، ومسلم، الحيض، باب القدر المستحب من الماءفي غسل الجنابة، وغسل الرجل والمرأة في إناء واحد في حالة واحدة...، حديث:325)»

حدیث نمبر: 52
وعن عمر رضي الله عنه،‏‏‏‏ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏ما منكم من أحد يتوضأ فيسبغ الوضوء،‏‏‏‏ ثم يقول: أشهد أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله،‏‏‏‏ إلا فتحت له أبواب الجنة الثمانية،‏‏‏‏ يدخل من أيها شاء» .أخرجه مسلم والترمذي،‏‏‏‏ وزاد:«‏‏‏‏اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين» .
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے پھر یوں کہے «أشهد أن لا إله إلا الله، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وحده لا شريك له، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» کہ میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اس کا کوئی ساجھی و شریک نہیں اور نیز میں اس بات کی بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں مگر اس کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں کہ اب جس دروازے سے چاہے داخل جنت ہو۔ (مسلم، ترمذی) اور ترمذی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ اے اللہ! مجھے توبہ کرنے اور پاک رہنے والوں میں سے کر دے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 52]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الطهارة، باب الذكر المستحب عقب الوضوء، حديث:234، دون الزيادة وهو حديث صحيح، والترمذي، الطهارة، حديث:55 بالزيادة وسند الترمذي ضعيف.»