الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
2. باب صدقة الفطر
2. صدقہ فطر کا بیان
حدیث نمبر: 505
عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: فرض رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم زكاة الفطر صاعا من تمر أو صاعا من شعير على العبد والحر والذكر والأنثى والصغير والكبير من المسلمين وأمر بها أن تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة. متفق عليه. ولابن عدي من وجه آخر والدارقطني بإسناد ضعيف: «‏‏‏‏أغنوهم عن الطواف في هذا اليوم» .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے غلام، آزاد، مرد، عورت، بچے، بوڑھے سب پر صدقہ فطر واجب کیا ہے۔ ایک صاع (ٹوپا) کھجوروں سے یا ایک صاع جو سے اور اس کے متعلق حکم دیا ہے کہ یہ فطرانہ نماز کیلئے نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔ (بخاری و مسلم) ابن عدی اور دارقطنی میں ضعیف سند سے ہے کہ اس روز غرباء کو در بدر پھرنے سے بے نیاز کر دو۔ [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 505]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب فرض صدقة الفطر،حديث:1503، ومسلم، الزكاة، باب زكاة الفطر علي المسلمين من التمر والشعير، حديث:984، وحديث "أغنوهم عن الطواف.." أخرجه ابن عدي:7 /2519، والدارقطني:2 /153، فيه أبومعشر نجيح السندي وهو ضعيف، وللحديث شواهد ضعيفة.»

حدیث نمبر: 506
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: كنا نعطيها في زمن النبي صلى الله عليه وآله وسلم صاعا من طعام أو صاعا من تمر أو صاعا من شعير أو صاعا من زبيب. متفق عليه. وفي رواية:" أو صاعا من أقط". قال أبو سعيد: أما أنا فلا أزال أخرجه كما كنت أخرجه في زمن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم. ولأبي داود: لا أخرج أبدا إلا صاعا.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں گندم سے ایک صاع اور کھجور سے ایک صاع اور جو سے ایک صاع اور کشمش (منقی) سے ایک صاع (فطرانہ) دیا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور ایک روایت میں ہے کہ پنیر میں سے ایک صاع نکالا کرتے تھے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو ہمیشہ وہی مقدار نکالتا رہوں گا جو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نکالا کرتا تھا اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ میں تو ہمیشہ ایک صاع ہی نکالوں گا۔ [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 506]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب صاع من زبيب،حديث:1508، ومسلم، الزكاة، باب زكاة الفطر علي المسلمين من التمر والشعير، حديث:985، وأبوداود، الزكاة، حديث:1616-1618.»

حدیث نمبر: 507
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: فرض رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم زكاة الفطر طهرة للصائم من اللغو والرفث وطعمة للمساكين فمن أداها قبل الصلاة فهي زكاة مقبولة ومن أداها بعد الصلاة فهي صدقة من الصدقات. رواه أبو داود وابن ماجه وصححه الحاكم.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر (فطرانہ) روزہ دار کی لغویات اور فحش گوئی سے روزہ کو پاک کرنے کیلئے اور مساکین کو کھانا کھلانے کیلئے مقرر کیا ہے۔ جو اسے نماز ادا کرنے سے پہلے ادا کر دے وہ مقبول ہے اور جو ادائیگی نماز کے بعد دیا جائے تو یہ صدقوں میں سے ایک صدقہ ہے۔ اسے ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 507]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الزكاة، باب زكاة الفطر، حديث:1609، وابن ماجه، الزكاة، حديث:1827، والحاكم:1 /409.»