الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
5. باب السلم والقرض، والرهن.
5. پیشگی ادائیگی، قرض اور رھن کا بیان
حدیث نمبر: 719
عن ابن عباس قال: قدم النبي صلى الله عليه وآله وسلم المدينة وهم يسلفون في الثمار السنة والسنتين فقال: «‏‏‏‏من أسلف في ثمر فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم» .‏‏‏‏ متفق عليه وللبخاري: «‏‏‏‏من أسلف في شيء» .‏‏‏‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور اہل مدینہ پھلوں میں ایک سال اور دو سال کی قیمت پیشگی ادا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص پھلوں کی پیشگی دے تو اسے چاہیئے کہ ماپ، تول اور مدت مقرر کے لیے دے۔ (بخاری و مسلم) اور بخاری میں «من أسلف في ثمر» کی بجائے «من أسلف في شيء» ‏‏‏‏ کے الفاظ ہیں۔ جو شخص کسی چیز میں پیشگی دے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 719]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، السلم، باب السلم في كيل معلوم، حديث:2239، ومسلم، المساقاة، باب السلم، حديث:1604.»

حدیث نمبر: 720
وعن عبد الرحمن بن أبزى وعبد الله بن أبي أوفى رضي الله تعالى عنهما قالا: كنا نصيب المغانم مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وكان يأتينا أنباط من أنباط الشام فنسلفهم في الحنطة والشعير والزبيب. وفي رواية: والزيت إلى أجل مسمى قيل: أكان لهم زرع؟ قالا: ما كنا نسألهم عن ذلك. رواه البخاري.
سیدنا عبدالرحمٰن بن ابزی اور عبداللہ بن اوفی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (غزوات میں شرکت کر کے) غنیمت کا حصہ لیتے تھے اور ملک شام کے نبطی جاٹوں میں سے کچھ جاٹ ہمارے پاس آئے تھے۔ ہم ان کو گندم، جو اور منقی، اور ایک روایت میں زیتون بھی ہے، کی پیشگی دے کر ایک مدت مقررہ تک بیع سلم کرتے تھے۔ پوچھا گیا کہ وہ خود کھیتی باڑی کرتے تھے تو دونوں نے جواب دیا کہ ہم نے ان سے یہ کبھی دریافت نہیں کیا تھا۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 720]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، السلم، باب السّلم إلي أجلٍ معلومٍ، حديث:2254، 2255.»

حدیث نمبر: 721
وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من أخذ أموال الناس يريد أداءها أدى الله عنه ومن أخذها يريد إتلافها أتلفه الله» .‏‏‏‏ رواه البخاري.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کا مال (بطور قرض) لے اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کا (قرض) ادا فرما دے گا اور جو شخص ان (کے) اموال ضائع کرنے کی نیت سے لے تو اللہ تعالیٰ اسے ضائع کر دے گا۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 721]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الاستقراض، باب من أخذ أموال الناس يريد أداءها، حديث:2387.»

حدیث نمبر: 722
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قلت: يا رسول الله إن فلانا قدم له بز من الشام فلو بعثت إليه فأخذت منه ثوبين نسيئة إلى ميسرة فبعث إليه فامتنع. أخرجه الحاكم والبيهقي ورجاله ثقات.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! فلاں صاحب کا شام سے کپڑا آیا ہے۔ آپ بھی کسی کو بھیج کر دو کپڑے کشادگی تک ادھار خرید لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف ایک آدمی کو بھیجا، مگر اس نے (ادھار دینے سے) انکار کر دیا۔ اسے حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 722]
تخریج الحدیث: «أخرجه الحاكم:2 /24، والبيهقي: لم أجده في السنن الكبرٰي.»

حدیث نمبر: 723
وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏الظهر يركب بنفقته إذا كان مرهونا ولبن الدر يشرب بنفقته إذا كان مرهونا وعلى الذي يركب ويشرب النفقة» .‏‏‏‏ رواه البخاري.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رہن رکھے ہوئے جانور پر (اس پر اٹھنے والے) مصارف و اخراجات کے بدلے سواری کی جا سکتی ہے۔ اور دودھ دینے والے جانور کا دودھ (اس پر اٹھنے والے) مصارف کے بدلے پیا جا سکتا ہے، جبکہ وہ رہن ہو اور جو آدمی سواری کرتا ہے اور دودھ پیتا ہے۔ اس کے اخراجات کا ذمہ دار بھی وہی ہے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 723]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الرهن، باب الرهن مركوب ومحلوب، حديث:2512.»

حدیث نمبر: 724
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا يغلق الرهن من صاحبه الذي رهنه له غنمه وعليه غرمه» . رواه الدارقطني والحاكم ورجاله ثقات إلا أن المحفوظ عند أبي داود وغيره إرساله.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرھونہ (گروی شدہ) چیز اس کے مالک کیلئے روکی اور بند نہیں کی جائے گی۔ اس کا فائدہ بھی اسی کیلئے ہے اور تاوان کا بھی وہی ذمہ دار ہے۔ اسے دارقطنی اور حاکم نے روایت کیا ہے، اس کے راوی ثقہ ہیں۔ ابوداؤد وغیرہ کے نزدیک اس کا مرسل ہونا محفوظ ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 724]
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:3 /32، 33، والحاكم:2 /51، وانظر المراسيل لأبي داود، حديث:164، الزهري مدلس وعنعن.»

حدیث نمبر: 725
وعن أبي رافع رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم استسلف من رجل بكرا فقدمت عليه إبل من إبل الصدقة فأمر أبا رافع أن يقضي الرجل بكره فقال: لا أجد إلا خيارا رباعيا فقال: «‏‏‏‏أعطه إياه فإن خيار الناس أحسنهم قضاء» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے جوان اونٹ قرض لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابورافع رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اس شخص کو جوان اونٹ ادا کر دیا جائے۔ میں نے عرض کیا اس سے بہتر سات سالہ اونٹ موجود ہے۔ فرمایا یہی اسے دے دو، کیونکہ بہترین آدمی وہ ہے جو ادائیگی میں سب سے اچھا ہو۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 725]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب من استسلف شيئًا فقضٰي خيرًا منه، حديث:1600.»

حدیث نمبر: 726
وعن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏كل قرض جر منفعة فهو ربا» .‏‏‏‏رواه الحارث بن أبي أسامة وإسناده ساقط. وله شاهد ضعيف عن فضالة بن عبيد عند البيهقي،‏‏‏‏ وآخر موقوف عن عبد الله بن سلام عند البخاري.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر وہ قرض جو منافع کھینچ لائے پس وہ سود ہے۔ اسے حارث بن ابی اسامہ نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند ساقط الاعتبار (ضعیف ہے) اور اس کا کمزور شاہد بیہقی کے ہاں فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے اور بخاری میں ایک اور موقوف حدیث عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 726]
تخریج الحدیث: «أخرجه الحارث بن أبي أسامة في مسنده و بغية الباحث:2437، والمطالب العالية:1 /411، حديث:1373 وفيه سوار بن مصعب متروك الحديث، وحديث فضالة أخرجه البيهقي:5 /350، وقال: "موقوف"، قلت: وسنده صحيح، وحديث عبدالله بن سلام أخرجه البخاري، مناقب الأنصار، حديث:3814.»