الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
10. باب الإيلاء والظهار والكفارة
10. ایلاء، ظہار اور کفارہ کا بیان
حدیث نمبر: 930
عن عائشة رضي الله عنها قالت: آلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم من نسائه وحرم فجعل الحرام حلالا وجعل لليمين كفارة. رواه الترمذي ورواته ثقات.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایلاء کیا اور (ان کے پاس جانا) حرام کر دیا۔ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال کو حرام کیا اس لئے قسم کا کفارہ مقرر فرمایا۔ اسے ترمذی نے روایت کیا۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 930]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الطلاق، باب ما جاء في الإيلاء، حديث:1201.* مسلمة بن علقمة روي عن داود أحاديث مناكير عند الجمهور، والمرسل أصح.»

حدیث نمبر: 931
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: إذا مضت أربعة أشهر وقف المولي حتى يطلق ولا يقع عليه الطلاق حتى يطلق. أخرجه البخاري.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب چار ماہ گزر جائیں تو ایلاء کرنے والے کو (حاکم وقت کے پاس) لا کھڑا کیا جائے اور اس وقت تک اسے چھوڑا نہ جائے جب تک وہ (عدالت کے روبرو) طلاق نہ دے اور طلاق دیئے بغیر اس پر طلاق واقع نہ ہو گی۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 931]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الطلاق، باب قول الله تعالي: ﴿لِلَّذِيْنَ يُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَآيِٕهِمْ تَرَبُّصُ اَرْبَعَةِ اَشْهُرٍ﴾، حديث:5291.»

حدیث نمبر: 932
وعن سليمان بن يسار رضي الله عنه قال: أدركت بضعة عشر رجلا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم كلهم يقفون المولي. رواه الشافعي.
سیدنا سلیمان بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس سے زائد صحابہ کو پایا ہے کہ وہ ایلاء کرنے والے کو کھڑا کر کے پوچھتے تھے۔ اسے شافعی نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 932]
تخریج الحدیث: «أخرجه الشافعي في الأم: 5 /265، 7 /24، رواية الشافعي عن سفيان بن عيينة محمولة علي السماع، وانظر: النكت للزركشي، (ص:189).»

حدیث نمبر: 933
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان إيلاء الجاهلية السنة والسنتين فوقت الله أربعة أشهر فإن كان أقل من أربعة أشهر فليس بإيلاء. أخرجه البيهقي.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جاہلیت کا ایلاء سال دو سال تک ہوتا تھا۔ اللہ عزوجل نے اس کی مدت چار ماہ مقرر فرما دی۔ اب اگر چار ماہ سے کم مدت ہو تو وہ ایلاء شمار نہیں ہو گا۔ (بیہقی) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 933]
تخریج الحدیث: «أخرجه البيهقي:7 /381، فيه الحارث بن عبيد ضعفه الجمهور، انظر: نيل المقصود:1403.»

حدیث نمبر: 934
وعنه رضي الله عنه أن رجلا ظاهر من امرأته ثم وقع عليها فأتى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: إني وقعت عليها قبل أن أكفر؟؟ قال: «‏‏‏‏فلا تقربها حتى تفعل ما أمرك الله به» .‏‏‏‏ رواه الأربعة وصححه الترمذي ورجح النسائي إرساله ورواه البزار من وجه آخر عن ابن عباس وزاد فيه: «‏‏‏‏كفر ولا تعد» .‏‏‏‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی سے ظہار کیا اور پھر اس سے جماع کر لیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے کفارہ کی ادائیگی سے پہلے ہی اپنی بیوی سے مباشرت کر لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب اس وقت تک اس کے پاس نہ جا جب تک اللہ کا ارشاد نہ پورا کر لو۔ اسے چاروں نے روایت کیا اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور نسائی نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے اور بزار نے ایک اور سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ کفارہ ادا کر اور پھر اس کا اعادہ نہ کر۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 934]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، با ب في الظهار، حديث:2223، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1199، والنسائي، الطلاق، حديث:3487، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2065، والبزار.»

حدیث نمبر: 935
وعن سلمة بن صخر رضي الله عنه قال: دخل رمضان فخفت أن أصيب امرأتي فظاهرت منها فانكشف لي شيء عليها ليلة فوقعت عليه فقال لي رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏حرر رقبة» ‏‏‏‏ فقلت: ما أملك إلا رقبتي قال: «‏‏‏‏فصم شهرين متتابعين» ‏‏‏‏ قلت: وهل أصبت الذي أصبت إلا من الصيام؟ قال: «‏‏‏‏أطعم فرقا من تمر ستين مسكينا» .‏‏‏‏ أخرجه أحمد والأربعة إلا النسائي وصححه ابن خزيمة وابن الجارود.
سیدنا سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رمضان المبارک شروع ہوا۔ مجھے اندیشہ لاحق ہوا کہ میں اپنی بیوی سے مباشرت کر بیٹھوں گا۔ اس اندیشہ کے پیش نظر میں نے بیوی سے ظہار کر لیا۔ ایک چاندنی رات میں اس کے بدن کی کوئی چیز میرے سامنے کھل گئی تو میں اس سے مجامعت کر بیٹھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا کہ ایک گردن (غلام) آزاد کر۔ میں نے عرض کیا میں تو اپنی گردن کے سوا دوسری کسی گردن کا مالک نہیں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر پے در پے دو ماہ کے روزے رکھ۔ میں نے عرض کیا اس مصیبت میں روزے ہی کی وجہ سے تو مبتلا ہوا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا تو پھر کھجوروں کا ایک ٹوکرا ساٹھ مسکینوں کو کھلا دو۔ اسے احمد اور چاروں نے ماسوا نسائی کے روایت کیا ہے۔ ابن خزیمہ اور ابن جارود نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 935]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في الظهار، حديث:2213، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1200، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2062، وأحمد:5 /436.»