الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
11. باب اللعان
11. لعان کا بیان
حدیث نمبر: 936
عن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما قال: سأل فلان فقال: يا رسول الله أرأيت أن لو وجد أحدنا امرأته على فاحشة كيف يصنع؟ إن تكلم تكلم بأمر عظيم وإن سكت سكت على مثل ذلك؟ فلم يجبه فلما كان بعد ذلك أتاه فقال: إن الذي سألتك عنه قد ابتليت به فأنزل الله الآيات في سورة النور فتلاهن عليه ووعظه وذكره وأخبره أن عذاب الدنيا أهون من عذاب الآخرة قال: لا والذي بعثك بالحق ما كذبت عليها ثم دعاها فوعظها كذلك قالت: لا والذي بعثك بالحق إنه لكاذب فبدأ بالرجل فشهد أربع شهادات بالله ثم ثنى بالمرأة ثم فرق بينهما. رواه مسلم.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فلاں صاحب نے سوال کیا اے اللہ کے رسول! بتائیے اگر ہم میں سے کوئی اپنی اہلیہ کو فاحشہ فعل میں مبتلا پائے تو وہ کیا کرے؟ اگر وہ اسے دوسروں سے بیان کرتا ہے تو یہ نہایت قبیح فعل ہے اور اگر خاموش رہتا ہے تو یہ بھی نہایت قبیح فعل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی جواب نہ دیا۔ پھر بعد میں جب وہ آیا تو اس نے کہا کہ تحقیق جو کچھ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ہے، میں خود ہی اس میں مبتلا ہوں۔ پس اللہ تعالیٰ نے سورۃ النور کی آیات نازل فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ آیات اس کے سامنے پڑھیں اور اسے نصیحت فرمائی اور اللہ کی سزا یاد کرائی اور فرمایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے بہت ہلکا ہے۔ وہ بولا نہیں قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، میں نے اس پر جھوٹا الزام نہیں لگایا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلوایا اور اسے بھی اسی طرح نصیحت فرمائی۔ وہ بھی بولی نہیں اس خدا کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے یقیناً وہ مرد جھوٹا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرد سے آغاز فرمایا۔ اس مرد نے چار قسمیں کھائیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت سے بھی قسمیں لیں اور دونوں کے درمیان تفریق فرما دی۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 936]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، اللعان، حديث:1493.»

حدیث نمبر: 937
وعنه رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال للمتلاعنين: «حسابكما على الله،‏‏‏‏ أحدكما كاذب،‏‏‏‏ لا سبيل لك عليها» ‏‏‏‏ قال: يا رسول الله! مالي؟ فقال: «‏‏‏‏إن كنت صدقت عليها فهو بما استحللت من فرجها وإن كنت كذبت عليها فذاك أبعد لك منها» متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنے والے زوجین سے فرمایا تم دونوں کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ دونوں میں سے ایک تو جھوٹا ہے، اب تیرا اس عورت پر کوئی حق نہیں۔ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میرا مال مجھے دلوا دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو نے اس پر سچا الزام لگایا ہے تو پھر یہ مال اس لذت صحبت کا معاوضہ ہے جو حلال کر کے تو نے اس سے حاصل کی ہے اور اگر تو نے اس پر جھوٹا الزام لگایا ہے تو مال تجھ سے اور بھی دور ہو گیا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 937]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الطلاق، باب قول الإمام للمتلاعنين: إن أحمدكما كاذب.....، حديث:5312، ومسلم، اللعان، حديث:1493.»

حدیث نمبر: 938
وعن أنس رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «أبصروها فإن جاءت به أبيض سبطا فهو لزوجها وإن جاءت به أكحل جعدا فهو للذي رماها به» ‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت پر نظر رکھو اگر اس نے سفید رنگ کا سیدھے بالوں والا بچہ جنم دیا تو وہ اس کے شوہر کا ہے اور اگر اس نے ایسا بچہ جنم دیا جس کی آنکھیں سرمگیں اور بال گھونگھریالے ہوں تو پھر وہ بچہ اس کا ہو گا جس کے متعلق شوہر نے اس پر تہمت لگائی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 938]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: لم أجده، ومسلم، اللعان، حديث:1496.»

حدیث نمبر: 939
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أمر رجلا أن يضع يده عند الخامسة على فيه وقال: «‏‏‏‏إنها موجبة» ‏‏‏‏ رواه أبو داود والنسائي ورجاله ثقات.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ پانچویں قسم کے وقت قسم کھانے والے کے منہ پر ہاتھ رکھ دے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ پانچویں قسم ہلاکت و بربادی کی موجب ہے۔ ابوداؤد و نسائی اس کے راوی ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 939]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في اللعان، حديث:2255، والنسائي، الطلاق، حديث:3502.»

حدیث نمبر: 940
وعن سهل بن سعد رضي الله عنه في قصة المتلاعنين قال: فلما فرغا من تلاعنهما قال: كذبت عليها يا رسول الله إن أمسكتها فطلقها ثلاثا قبل أن يأمره رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم. متفق عليه.
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے لعان کرنے والوں کے قصہ میں مروی ہے کہ جب دونوں لعان سے فارغ ہو گئے تو مرد بولا اے اللہ کے رسول! اور اگر میں اب اسے روک لوں گویا میں نے اس پر جھوٹا الزام لگایا ہے پھر اس نے اس سے پہلے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے حکم ارشاد فرماتے، تین طلاقیں دے دیں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 940]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الطلاق، باب اللعان، حديث:5308، ومسلم، اللعان، حديث:1492.»

حدیث نمبر: 941
وعن ابن عباس أن رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: إن امرأتي لا ترد يد لامس قال: «‏‏‏‏غربها» ‏‏‏‏ قال: أخاف أن تتبعها نفسي قال: «‏‏‏‏فاستمتع بها» ‏‏‏‏ رواه أبو داود والترمذي والبزار ورجاله ثقات وأخرجه النسائي من وجه آخر عن ابن عباس بلفظ قال: «‏‏‏‏طلقها» قال: لا أصبر عنها قال: «‏‏‏‏فأمسكها» .‏‏‏‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول! میری بیوی کسی کا ہاتھ نہیں جھٹکتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے دور کر دو۔ وہ بولا مجھے اندیشہ اور خوف ہے کہ میرا نفس اس کے پیچھے لگے گا۔ تو فرمایا اس سے فائدہ اٹھاتا رہ۔ اسے ابوداؤد اور بزار نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نسائی نے دوسرے طریق سے اسے روایت کیا ہے اس کے الفاظ ہیں کہ اسے طلاق دے دو۔ وہ مرد بولا میں تو اس کے بغیر صبر نہیں کر سکتا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھر اسے روکے رکھو۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 941]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب النهي عن تزويج من لم يلد من النساء، حديث:2049، والنسائي، النكاح، حديث:3231، والبزار.»

حدیث نمبر: 942
وعن أبي هريرة رضي الله عنه أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول حين نزلت آية المتلاعنين: «أيما امرأة أدخلت على قوم من ليس منهم فليست من الله في شيء ولم يدخلها الله جنته وأيما رجل جحد ولده وهو ينظر إليه احتجب الله عنه وفضحه على رؤوس الأولين والآخرين» .‏‏‏‏ أخرجه أبو داود والنسائي وابن ماجه وصححه ابن حبان.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب لعان کرنے والوں کے بارے میں آیت نازل ہوئی تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جو عورت کسی قوم میں ایسا بچہ لا داخل کرے جو اس میں سے نہ ہو تو اس عورت کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں اور اللہ تعالیٰ ایسی عورت کو ہرگز اپنی جنت میں داخل نہیں کرے گا اور جس مرد نے اپنے بچہ کا انکار کیا جبکہ وہ بچہ اس کی طرف دیکھ رہا ہو تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس سے پردہ فرما لے گا اور اسے اپنی پہلی اور پچھلی ساری مخلوق کے سامنے رسوا و ذلیل کرے گا۔ اسے ابوداؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 942]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب التغليظ في الانتفاء، حديث:2263، والنسائي، الطلاق، حديث:3511، وابن ماجه، الفرائض، حديث:2743، وابن حبان(الإحسان):6 /163، حديث:4096.»

حدیث نمبر: 943
وعن عمر رضي الله عنه قال:" من أقر بولده طرفة عين فليس له أن ينفيه" أخرجه البيهقي وهو حسن موقوف.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے ایک لمحہ بھر اپنے بچہ کا اقرار کیا پھر اسے اس کی نفی کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اسے بیہقی نے روایت کیا ہے اور یہ روایت حسن موقوف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 943]
تخریج الحدیث: «أخرجه البيهقي:7 /411، 412، وابن أبي شيبة، حديث:17562 وغيره، مجالد بن سعيد ضعيف.»

حدیث نمبر: 944
وعن أبي هريرة أن رجلا قال: يا رسول الله إن امرأتي ولدت غلاما أسود؟ قال: «‏‏‏‏هل لك من إبل؟» ‏‏‏‏ قال: نعم قال: «‏‏‏‏فما ألوانها؟» ‏‏‏‏ قال: حمر قال: «‏‏‏‏هل فيها من أورق؟» ‏‏‏‏ قال: نعم قال: «فأنى ذلك؟» ‏‏‏‏ قال: لعله نزعه عرق. قال: «‏‏‏‏فلعل ابنك هذا نزعه عرق» .‏‏‏‏ متفق عليه،‏‏‏‏ وفي رواية لمسلم: وهو يعرض بأن ينفيه وقال في آخره: ولم يرخص له في الانتفاء منه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میری بیوی نے کالے رنگ کا بچہ جنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے پاس کچھ اونٹ ہیں؟ تو اس نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ان کے رنگ کیا ہیں؟ اس نے کہا سرخ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے؟ اس نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا وہ کہاں سے آ گیا؟ وہ بولا کوئی رگ اسے کھینچ لائی ہو گی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تیرے اس بیٹے کو بھی کوئی رگ کھینچ لائی ہو گی۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے۔ وہ اس بچے کی نفی کی طرف اشارہ کر رہا تھا اور اس روایت کے آخر میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نفی کی رخصت و اجازت نہ دی۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 944]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الطلاق، باب إذا عرّض بنفي الولد، حديث:5305، ومسلم، اللعان، حديث:1500.»