الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب الأطعمة
کھانے کے مسائل
2. باب الصيد والذبائح
2. شکار اور ذبائح کا بیان
حدیث نمبر: 1147
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من اتخذ كلبا إلا كلب ماشية أو صيد أو زرع انتقص من أجره كل يوم قيراط» . متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے مال مویشی کے تحفظ کیلئے (رکھے گئے کتے) یا شکاری کتے یا زراعت کی دیکھ بھال و حفاظت کرنے والے کتے کے علاوہ دوسرا کوئی کتا (شوقیہ طور پر) رکھا تو اس کے ثواب میں سے ہر روز ایک قیراط ثواب کم ہو جاتا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1147]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحرث والمزارعة، باب إقتناء الكلب للحرث، حديث:2322، ومسلم، المساقاة، باب الأمر بقتل الكلاب...، حديث:1575.»

حدیث نمبر: 1148
وعن عدي بن حاتم رضي الله عنه قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا أرسلت كلبك فاذكر اسم الله عليه فإن أمسك عليك فأدركته حيا فاذبحه وإن أدركته قد قتل ولم يأكل منه فكله وإن وجدت مع كلبك كلبا غيره وقد قتل فلا تأكل فإنك لا تدري أيهما قتله وإن رميت سهمك فاذكر اسم الله فإن غاب عنك يوما فلم تجد فيه إلا أثر سهمك فكل إن شئت وإن وجدته غريقا في الماء فلا تأكل» .‏‏‏‏ متفق عليه وهذا لفظ مسلم.
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا کہ جب تو اپنا شکاری کتا جانور کے شکار کے لیے چھوڑے تو اس پر اللہ کا نام پڑھ لیا کرو۔ ( «بسم الله» پڑھ لیا کرو) پھر اگر وہ شکار کو تمہارے لئے روک لے اور تو اسے زندہ پا لے تو اسے ذبح کر لو اور اگر تو شکار کو مردہ حالت میں پائے اور کتے نے ابھی تک اس میں سے کچھ نہ کھایا ہو تو تم اسے کھا سکتے ہو اور اگر تو اپنے کتے کے ساتھ دوسرا کوئی کتا بھی پائے اور جانور مردہ حالت میں ملے تو پھر اسے نہ کھا کیونکہ تجھے معلوم نہیں کہ ان دونوں میں سے کس نے اسے مارا ہے اور اگر تو اپنا تیر چھوڑے تو اس پر «بسم الله» پڑھ۔ پھر اگر شکار تیری نظروں سے ایک روز تک اوجھل رہے اور اس میں تیرے تیر کے سوا دوسرا کوئی زخم کا نشان نہ ہو تو پھر اسے تو کھا لے۔ اگر تیری طبیعت کھانے کی طرف مائل ہو اور اگر شکار کو پانی میں ڈوب کر مرا ہوا پائے تو اسے نہ کھا۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1148]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الذبائح والصيد، باب التسمية علي الصيد، حديث:5475، ومسلم، الصيد والذبائح، باب الصيد بلكلاب المعلمة والرمي، حديث:1929.»

حدیث نمبر: 1149
وعن عدي رضي الله عنه قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن صيد المعراض فقال: «‏‏‏‏إذا أصبت بحده فكل وإذا أصبت بعرضه فقتل فإنه وقيذ فلا تأكل» .‏‏‏‏ رواه البخاري.
سیدنا عدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر پھل کے تیر کے شکار کے متعلق سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر دھار کی جانب سے تو مارے تو پھر کھا اور اگر چوڑائی کی طرف سے مارے اور جانور مر جائے تو ایسے جانور کو موقوذ (چوٹ سے مرنے والا جانور) کہتے ہیں۔ لہذا اسے نہ کھا۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1149]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الذبائح والصيد، باب إذا وجد مع الصيد كلبًا أخر، حديث:5486.»

حدیث نمبر: 1150
وعن أبي ثعلبة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إذا رميت بسهمك فغاب عنك فأدركته فكله ما لم ينتن» ‏‏‏‏ أخرجه مسلم.
سیدنا ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تو اپنے تیر سے شکار کرے اور پھر وہ شکار تیری نظروں سے اوجھل ہو جائے۔ بعد میں پھر تو اسے پالے تو جب تک وہ بدبودار نہ ہو کھا لے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1150]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصيد والذبائح، باب إذا غاب عنه الصيد ثم وجده، حديث:1931.»

حدیث نمبر: 1151
وعن عائشة رضي الله عنها أن قوما قالوا للنبي صلى الله عليه وآله وسلم: إن قوما يأتوننا باللحم لاندري أذكر اسم الله عليه أم لا؟ فقال: «‏‏‏‏سموا الله عليه أنتم وكلوه» ‏‏‏‏ رواه البخاري.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ لوگ ہمارے پاس گوشت لاتے ہیں جس کے متعلق ہمیں معلوم نہیں کہ وہ گوشت کس طرح کا ہوتا ہے آیا اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہوتا ہے یا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس پر اللہ کا نام لو اور کھا لو۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1151]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الذبائح، باب ذبيحة الأعراب ونحوهم، حديث:5507.»

حدیث نمبر: 1152
وعن عبد الله بن مغفل المزني رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم نهى عن الخذف وقال: «إنها لا تصيد صيدا،‏‏‏‏ ولا تنكأ عدوا،‏‏‏‏ ولكنها تكسر السن وتفقأ العين» ‏‏‏‏ متفق عليه واللفظ لمسلم.
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں (سنگریزے) مارنے سے منع فرمایا اور فرمایا کہ نہ ہی تو یہ شکار کر سکتا ہے اور نہ ہی دشمن کو بھگا کر دور کر سکتا ہے بلکہ یہ کسی کا دانت توڑے گا یا آنکھ پھوڑے گا۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1152]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1153
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا» ‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ذی روح کو نشانہ بنا کر نہ مارو۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1153]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصيد والذبائح، باب النهي عن صبر البهائم، حديث:1957.»

حدیث نمبر: 1154
وعن كعب بن مالك رضي الله عنه: أن امرأة ذبحت شاة بحجر فسئل النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن ذلك فأمر بأكلها. رواه البخاري.
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے پتھر سے ایک بکری کو ذبح کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے کھانے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کا حکم فرمایا۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1154]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الذبائح، باب ذبيحة المرأة والأمة، حديث:5504.»

حدیث نمبر: 1155
وعن رافع بن خديج رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏ما أنهر الدم وذكر اسم الله عليه فكل ليس السن والظفر أما السن فعظم وأما الظفر فمدى الحبشة» ‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ جو چیز خون کو بہا دے اور اسے اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا ہو تو اس جانور کو کھا لو۔ ذبح کرنے کا آلہ دانت اور ناخن نہیں کیونکہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1155]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الذبائح، باب الستمية علي الذبيحة...، حديث:5498، ومسلم، الأضاحي، باب جواز الذبح بكل ما أنهر الدم إلا السن وسائر العظام، حديث:1968.»

حدیث نمبر: 1156
وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن يقتل شيء من الدواب صبرا. رواه مسلم.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جانور کو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1156]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصيد والذبائح، باب النهي عن صبر البهائم، حديث:1959.»

حدیث نمبر: 1157
وعن شداد بن أوس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبحة وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل نے ہر چیز پر احسان کرنا فرض قرار دیا ہے لہذا جب تم قتل کرو تو عمدہ و اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب تم کسی جانور کو ذبح کرنے لگو تو احسن طریقہ سے ذبح کرو اور تم میں سے ہر کسی کو چاہیئے کہ اپنی چھری کو تیز کر لے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1157]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصيد والذبائح، باب الأمر بإ حسان الذبح والقتل...، حديث:1955.»

حدیث نمبر: 1158
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏ذكاة الجنين ذكاة أمه» ‏‏‏‏ رواه أحمد وصححه ابن حبان.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماں کے ذبح کرنے سے اس کے پیٹ کا بچہ از خود ذبح ہو جاتا ہے۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1158]
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد:3 /31، 39، 45، 53، وابن حبان (الموارد)، حديث:1077، وله شواهد عند أبي داود، الضحايا، حديث:2827، والحاكم:4 /114 وغيرهما.»

حدیث نمبر: 1159
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏المسلم يكفيه اسمه فإن نسي أن يسمي حين يذبح فليسم ثم ليأكل» ‏‏‏‏ أخرجه الدارقطني وفي إسناده محمد بن يزيد بن سنان وهو صدوق ضعيف الحفظ وأخرجه عبد الرزاق بأسناد صحيح إلى ابن عباس موقوفا عليه وله شاهد عند أبي داود في مراسيله بلفظ:«‏‏‏‏ذبيحة المسلم حلال ذكر اسم الله عليها أم لم يذكر» ‏‏‏‏ ورجاله موثقون.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلم کیلئے اللہ تعالیٰ کا نام ہی کافی ہے۔ پس اگر ذبح کرتے وقت تکبیر ذبح بھول گیا ہو تو پھر «بسم الله» پڑھ کر کھا لے۔ دارقطنی اس کی سند میں ایک ایسا راوی ہے جس کے حافظہ میں ضعف ہے اور اس کی سند میں محمد بن یزید بن سنان ہے وہ ہے تو صدوق مگر حافظہ اس کا بھی ضعیف و کمزور ہے اور عبدالرزاق نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے جو موقوف ہے اس کے شواہد ابوداؤد کی مراسیل میں موجود ہیں۔ ان الفاظ کے ساتھ کہ مسلم کا ذبیحہ حلال ہے۔ اس ذبیحہ پر اللہ کا نام لیا گیا ہو یا نہ لیا گیا ہو۔ اس کے راوی سب کے سب ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1159]
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:4 /296، فيه محمد بن يزيد بن سنان، ضعفه الجمهور، وأثر ابن عباس: أخرجه عبدالرزاق في المصنف:4 /479، حديث:8538، وسنده صحيح، وحديث "ذبيحة المسلم حلال": أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:378 وسنده ضعيف مرسل، الصلت السدوسي مجهول الحال.»