الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب الأطعمة
کھانے کے مسائل
3. باب الأضاحي
3. (احکام) قربانی کا بیان
حدیث نمبر: 1160
عن أنس بن مالك رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يضحي بكبشين أملحين أقرنين ويسمي ويكبر ويضع رجله على صفاحهما. وفي لفظ:"ذبحهما بيده" متفق عليه وفي لفظ:" سمينين". ولأبي عوانة في صحيحه" ثمينين" بالمثلثة بدل السين وفي لفظ لمسلم ويقول: «‏‏‏‏بسم الله والله أكبر» . وله من حديث عائشة رضي الله عنها: أمر بكبش أقرن يطأ في سواد ويبرك في سواد وينظر في سواد،‏‏‏‏ فأتي به ليضحي به فقال لها: «‏‏‏‏يا عائشة هلمي المدية» ‏‏‏‏ ثم قال:«اشحذيها بحجر» ‏‏‏‏ ففعلت ثم أخذها وأخذه فأضجعه ثم قال: «‏‏‏‏بسم الله اللهم تقبل من محمد وآل محمد ومن أمة محمد» ‏‏‏‏ ثم ضحى به.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھے، چتکبرے، سینگوں والے قربانی کرتے تھے اور «بسم الله» پڑھتے اور تکبیر کہتے اور ان کے پہلوؤں پر اپنا پاؤں مبارک رکھتے تھے اور ایک روایت میں آیا ہے کہ ان دونوں کو اپنے دست مبارک سے ذبح کیا۔ (بخاری و مسلم) اور ایک روایت میں ہے کہ وہ خوب موٹے تازے تھے اور ابوعوانہ کی صحیح میں «سمينين» «سین» کی جگہ «ثاء» ‏‏‏‏ ہے۔ یعنی وہ قیمتی تھے اور مسلم کے الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «بسم الله والله أكبر» کہا۔ اور مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سینگوں والا مینڈھا ہو جس کے پاؤں کالے ہوں اور پیٹ کا حصہ بھی سیاہ ہو اور آنکھیں بھی سیاہ ہوں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قربانی کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ چھری تیز کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری کو پکڑا اور مینڈھے کو پچھاڑا۔ پھر اے ذبح کیا اور فرمایا اللہ کے نام سے۔ اے اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور امت محمد (کی طرف) سے قبول فرما۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1160]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب من نحر هدية بيده، حديث:1712، حديث:5553، 5558 وغيره، وحديث عائشة: أخرجه مسلم، الأضاحي، حديث:1967.»

حدیث نمبر: 1161
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من كان له سعة ولم يضح فلا يقربن مصلانا» ‏‏‏‏ رواه أحمد وابن ماجه وصححه الحاكم لكن رجح الأئمة غيره وقفه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص میں قربانی کرنے کی طاقت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ میں نہ آئے۔ اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دوسرے ائمہ نے اس حدیث کو موقوف قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1161]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، الأضاحي، باب الأضاحي واجبة هي أم لا؟، حديث:3123، وأحمد:2 /312، والحاكم:4 /232، وصححه، ووافقه الذهبي.»

حدیث نمبر: 1162
وعن جندب بن سفيان رضي الله عنه قال: شهدت الأضحى مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم،‏‏‏‏ فلما قضى صلاته بالناس نظر إلى غنم قد ذبحت،‏‏‏‏ فقال: من كان ذبح قبل الصلاة فليذبح شاة مكانها،‏‏‏‏ ومن لم يكن ذبح فليذبح على اسم الله. متفق عليه.
سیدنا جندب سفیان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں عید قربان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا چکے تو دیکھا کہ ایک بکری ذبح کی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے نماز سے پہلے ہی اسے ذبح کر دیا ہے وہ اس کی جگہ دوسری بکری ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا اسے «بسم الله» پڑھ کر ذبح کرنا چاہے۔ (بخاری، مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1162]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأضاحي، باب من ذبح قبل الصلاة أعاد، حديث:5562، ومسلم، الأضاحي، باب وقتها، حديث:1960.»

حدیث نمبر: 1163
وعن البراء بن عازب رضي الله عنه قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقال: «‏‏‏‏أربع لا تجوز في الضحايا: العوراء البين عورها والمريضة البين مرضها والعرجاء البين ظلعها والكبيرة التي لا تنقي» .‏‏‏‏ رواه أحمد والأربعة وصححه الترمذي وابن حبان.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار قسم کے جانور قربانی میں جائز نہیں یک چشم جانور جس کا یک چشم ہونا بالکل صاف طور پر معلوم ہو اور وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو اور لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن نمایاں (ظاہر) ہو اور وہ جانور جو نہایت ہی بوڑھا ہو گیا ہو جس کی ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے ترمذی اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1163]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الضحايا، باب ما يكره من الضحايا، حديث:2802، والترمذي، الأضاحي، حديث:1497، والنسائي، الضحايا، حديث:4374، وابن ماجه، الأضاحي، حديث:3144، وأحمد:4 /300، وابن حبان (الإحسان):7 /566، حديث:5891.»

حدیث نمبر: 1164
وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا تذبحوا إلا مسنة إلا أن يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن» ‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ ذبح کرو مگر دو دانتا (دوندا) لیکن مشکل اور دشواری پیش آ جائے تو عمدہ دنبہ جو چھ ماہ کا ہو ذبح کرو۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1164]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الأضاحي، باب سن الأضحية، حديث:1963.»

حدیث نمبر: 1165
وعن علي رضي الله عنه قال: أمرنا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن نستشرف العين والأذن ولا نضحي بعوراء ولا مقابلة ولا مدابرة ولا خرقاء ولا ثرماء. أخرجه أحمد والأربعة وصححه الترمذي وابن حبان والحاكم.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم قربانی والے جانور کی آنکھ، کان اچھی طرح دیکھ لیں۔ جو جانور یک چشم ہو یا اس کے کان کا سامنے والا یا پیچھے والا حصہ کٹ کر لٹک گیا ہو یا کان درمیان سے کٹا ہوا ہو یا دانت گر پڑے ہوں تو ایسے جانور ہم قربان نہ کریں۔ اسے احمد اور چاروں نے نکالا ہے ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1165]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الضحايا، باب ما يكره من الضحايا، حديث:2804، والترمذي، الأضاحي، حديث:1498، والنسائي، الضحايا، حديث:4379، وابن ماجه، الأضاحي، حديث:3142، وأحمد:1 /95،101، 108، وابن حبان (الإحسان):7 /566، 5890، والحاكم:4 /224.»

حدیث نمبر: 1166
وعن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال: أمرني رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن أقوم على بدنه وأن أقسم لحومها وجلودها وجلالها على المساكين ولا أعطي في جزارتها شيئا منها. متفق عليه.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم ارشاد فرمایا کہ میں قربانی کے اونٹوں کی نگرانی و حفاظت کروں۔ یہ حکم دیا کہ میں ان کا گوشت اور چمڑا اور جھول کو مساکین و غرباء پر تقسیم کر دوں اور قصاب کو اس سے کچھ بھی نہ دوں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1166]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب لا يعطي الجزار من الهدي شيئًا، حديث:1716، 1717، ومسلم، الحج، باب الصدقة بلحوم الهدايا، وجلودها وجلالها...، حديث:1317.»

حدیث نمبر: 1167
وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: نحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عام الحديبية البدنة عن سبعة والبقرة عن سبعة. رواه مسلم.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اونٹ اور گائے کو سات سات آدمیوں کی جانب سے نحر کیا۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1167]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحج، باب جواز الاِشتراك في الهدي، حديث:1318.»