الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة
نماز کے احکام و مسائل
21. سورۃ فاتحہ کے بعد بآواز بلند آمین کہنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 159
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ ﴿وَلَا الضَّالِّينَ﴾ [الفاتحة: 7] فَوَافَقَ آمِينُ أَهْلِ الْأَرْضِ بِآمِينِ الْمَلَائِكَةِ أَهْلِ السَّمَاءِ غَفَرَ اللَّهُ لِلْعَبْدِ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَثَلُ مَنْ لَا يَقُولُ آمِينَ كَمَثَلِ رَجُلٍ غَزَا مَعَ قَوْمٍ فَأَقْرَعُوا فَخَرَجَتْ سِهَامُهُمْ فَلَمْ يَخْرُجْ سَهْمُهُ، فَقَالَ: مَا لِيَ لَا يَخْرُجُ سَهْمِي؟ فَقِيلَ: إِنَّكَ لَمْ تَقُلْ آمِينَ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَكَانَ الْإِمَامُ إِذَا قَالَ: ﴿وَلَا الضَّالِّينَ﴾ [الفاتحة: 7] جُهِرَ بِآمِينَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «ولا الضالين» کہے اور زمین والوں کا آمین کہنا آسمان والوں کے آمین کہنے کے ساتھ ہو جائے تو اللہ بندے کے سابقہ تمام گناہ بخش دیتا ہے، اور وہ شخص جو آمین نہیں کہتا اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے کچھ لوگوں کے ساتھ جہادی سفر کیا تو انہوں نے قرعہ اندازی کی، پس ان کا حصہ اس کے حصے نکلنے سے پہلے نکل آیا، تو اس نے کہا: کیا وجہ ہے کہ میرا حصہ نہیں نکلا؟ اسے بتایا گیا: تم نے آمین نہیں کہی۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: امام کا معمول تھا کہ جب وہ «ولا الضالين» کہتا تو بلند آواز کے ساتھ آمین کہتا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 159]
تخریج الحدیث: «سيدنا ابوهريره رضى الله عنه نے فرمايا: امام كا معمول تها كه جب وه (ولا الضالين) كهتا تو بلند آواز كے ساته آمين كهتا .»