الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة
نماز کے احکام و مسائل
22. نماز باجماعت ترک کرنے کی وعید
حدیث نمبر: 160
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ فِتْيَتِي فَيَجْمَعُوا حِزَمَ الْحَطَبِ، ثُمَّ نُحَرِّقَ عَلَى أَقْوَامٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ میں نماز کا حکم دوں پس نماز کے لیے اقامت کہی جائے، پھر میں نوجوانوں کو حکم دوں تو وہ لکڑیوں کے گٹھے اکٹھے کریں، پھر انہیں ان پر جلایا جائے جو نماز پڑھنے نہیں آتے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 160]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاذان، باب وجوب صلوة الجماعة، رقم: 644 . مسلم، كتاب المساجد، باب فضل صلاة الجماعة و بيان التشديد فى التخلف عنها، رقم: 651 . سنن ابودواد، رقم: 548 . سنن ترمذي، رقم: 217 . سنن نسائي، رقم: 848 . سنن ابن ماجه، رقم: 791 . مسند احمد: 424/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 2098 .»

حدیث نمبر: 161
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، نا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي، فَيَجْمَعُوا حِزَمَ الْحَطَبِ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى أَقْوَامٍ بُيُوتَهُمْ يَسْمَعُونَ النِّدَاءَ، ثُمَّ لَا يَأْتُوهَا))، قَالَ: فَقِيلَ لِيَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ إِلَى جُمُعَةٍ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ذَكَرَ جُمُعَةً وَلَا غَيْرَهَا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ میں جوانوں کو حکم دوں کہ وہ لکڑیوں کے گٹھے اکٹھے کریں، پھر میں نماز کا حکم دوں تو اس کے لیے اقامت کہی جائے، پھر ان لوگوں پر ان کے گھر جلا دوں جو اذان سنتے ہیں لیکن نماز پڑھنے نہیں آتے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 161]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»

حدیث نمبر: 162
أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، وَالْمُلَائِيُّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ يَزِيدَ.
فضل بن موسیٰ اور الملائی نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 162]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»

حدیث نمبر: 163
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ عَمِّهِ، يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ أَعْمَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الصَّلَاةِ فَسَأَلَهُ أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ فِي بَيْتِهِ فَأَذِنَ لَهُ، فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ: ((هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ؟)) فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَأَجِبْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ایک نابینا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کیا: میرا ایسا کوئی قائد نہیں جو کہ مجھے نماز کے لیے لے آئے، پس اس نے آپ سے درخواست کی کہ وہ اسے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، جب وہ واپس مڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: کیا تم نماز کے لیے اذان سنتے ہو؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر نماز کے لیے آؤ۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصلوٰة/حدیث: 163]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب المساجد، باب يجب ايتان المسجد، رقم: 653 . سنن ابوداود، كتاب الصلاة، باب فى التشديد فى ترك الجماعة، رقم: 552 . سنن نسائي، رقم: 850 .»