سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ ایک بدوی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: کیا تم اپنے بچوں کو بوسہ دیتے ہو؟ ہم تو انہیں بوسہ نہیں دیتے۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس کا کیا علاج کروں کہ اللہ نے تیرے دل سے رحمت کا مادہ نکال دیا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 90]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب رحمة الولد و تقبيله و معانقته: 5998 و مسلم، كتاب الفضائل: 64»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (سے روایت ہے وہ) فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو بوسہ دیا تو وہاں اقرع بن حابس تمیمی بھی تھے، انہوں نے کہا: میرے دس بیٹے ہیں، میں نے کبھی کسی کو بوسہ نہیں دیا۔ تب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا، پھر فرمایا: ”جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 91]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب رحمة الولد و تقبيله و معانقته: 5997 و مسلم: 2318 و أبى داؤد: 5218 و الترمذي: 1911 - غاية المرام: 70، 71»