نمیر بن اوس سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ لوگ (ہمارے اکابر) کہا کرتے تھے: نیکی اور اصلاح کی توفیق اللہ کی طرف سے ہوتی ہے، اور ادب سکھانا والدین کی ذمہ داری ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 92]
تخریج الحدیث: «ضعيف: رواه ابن أبى الدنيا فى العيال: 357 و ابن عساكر فى تاريخه: 231/62 و المزي فى تهذيب الكمال: 102/31»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد مجھے اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے نعمان کو فلاں فلاں چیز دی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نے اپنے سارے بچوں کو دیا ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر میرے علاوہ کسی اور کو گواہ بنا لو۔“ نیز فرمایا: ”کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ تیرے سارے بچے تیرے ساتھ برابر حسن سلوک کریں؟“ انہوں نے کہا: جی بالکل۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر ایسے نہ کرو“(کہ کچھ کو دو اور باقیوں کو محروم رکھو۔)[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 93]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الهبة و فضلها و التحريض عليها، باب الهبة للولد: 2586 و مسلم: 1623 و أبوداؤد: 3542 و الترمذي: 1367 و ابن ماجه: 2376 و النسائي: 3674»