الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
102. بَابُ هَلْ يَجْلِسُ خَادِمُهُ مَعَهُ إِذَا أَكَلَ
102. کیا کھانا کھاتے وقت غلام کو ساتھ بٹھانا ضروری ہے؟
حدیث نمبر: 200
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ فَلْيُجْلِسْهُ، فَإِنْ لَمْ يَقْبَلْ فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا نوکر کھانا لے کر آئے تو اسے ساتھ بٹھا لو، اور اگر وہ نہ بیٹھے تو اسے کچھ کھانا اس میں سے دے دو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 200]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الأطعمة، باب ماجاء فى الأكل مع المملوك: 1853 و ابن ماجة: 3289 - الصحيحة: 1927»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 201
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا أَبُو يُونُسَ الْبَصْرِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ أَبُو مَحْذُورَةَ‏:‏ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، إِذْ جَاءَ صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ بِجَفْنَةٍ يَحْمِلُهَا نَفَرٌ فِي عَبَاءَةٍ، فَوَضَعُوهَا بَيْنَ يَدَيْ عُمَرَ، فَدَعَا عُمَرُ نَاسًا مَسَاكِينَ وَأَرِقَّاءَ مِنْ أَرِقَّاءِ النَّاسِ حَوْلَهُ، فَأَكَلُوا مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِكَ‏:‏ فَعَلَ اللَّهُ بِقَوْمٍ، أَوْ قَالَ‏:‏ لَحَا اللَّهُ قَوْمًا يَرْغَبُونَ عَنْ أَرِقَّائِهِمْ أَنْ يَأْكُلُوا مَعَهُمْ، فَقَالَ صَفْوَانُ‏:‏ أَمَا وَاللَّهِ، مَا نَرْغَبُ عَنْهُمْ، وَلَكِنَّا نَسْتَأْثِرُ عَلَيْهِمْ، لاَ نَجْدُ وَاللَّهِ مِنَ الطَّعَامِ الطِّيبِ مَا نَأْكُلُ وَنُطْعِمُهُمْ‏.‏
سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ صفوان بن امیہ ایک بہت بڑا ٹب لے کر آئے جسے چند لوگ ایک چادر میں اٹھائے ہوئے تھے، چنانچہ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے رکھ دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مسکین لوگوں اور دیگر لوگوں کے جو غلام وہاں موجود تھے انہیں بلایا تو انہوں نے ساتھ کھایا۔ اس وقت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا برا کرے، یا فرمایا: ان پر لعنت کرے جو اپنے غلاموں کے ساتھ کھانے سے گریز کرتے ہیں۔ حضرت صفوان نے کہا: اللہ کی قسم! ہم ان سے بے توجہی نہیں کرتے لیکن ہم اپنی ذات کو ان پر ترجیح دیتے ہیں۔ اللہ کی قسم ہمارے پاس اتنا عمدہ اور اچھا کھانا نہیں ہوتا جو ہم خود بھی کھائیں اور انہیں بھی کھلائیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 201]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه المروزي فى البر و الصلة: 353»

قال الشيخ الألباني: صحيح