الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
107. بَابُ هَلْ يَقُولُ‏:‏ سَيِّدِي‏؟‏
107. کیا کسی کو سیدی کہا جاسکتا ہے؟
حدیث نمبر: 210
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَحَبِيبٍ، وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ‏:‏ عَبْدِي وَأَمَتِي، وَلاَ يَقُولَنَّ الْمَمْلُوكُ‏:‏ رَبِّي وَرَبَّتِي، وَلْيَقُلْ‏:‏ فَتَايَ وَفَتَاتِي، وَسَيِّدِي وَسَيِّدَتِي، كُلُّكُمْ مَمْلُوكُونَ، وَالرَّبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی قطعاً ایسا نہ کہے: میرا بندہ اور میری بندی، اور غلام ہرگز نہ کہے: ربی و ربتی، مالک کو چاہیے کہ وہ غلام اور لونڈی کو میرے نوجوان، میری جواں کہہ کر پکارے اور غلام کو چاہیے کہ وہ یا سیدی کہہ کر مالک کو آواز دے۔ تم سب کے سب اللہ تعالیٰ کے غلام ہو اور رب اللہ عزوجل ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 210]
تخریج الحدیث: «صحيح: أبوداؤد، الأدب، باب لا يقول المملوك ربي ربتي: 4975 و النسائي فى الكبرىٰ: 9999 - الصحيحة: 803 و عمل اليوم و الليلة: 243»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 211
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ‏:‏ قَالَ أَبِي‏:‏ انْطَلَقْتُ فِي وَفْدِ بَنِي عَامِرٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا‏:‏ أَنْتَ سَيِّدُنَا، قَالَ‏:‏ ”السَّيِّدُ اللَّهُ“، قَالُوا‏:‏ وَأَفْضَلُنَا فَضْلاً، وَأَعْظَمُنَا طَوْلاً، قَالَ‏:‏ فَقَالَ‏:‏ ”قُولُوا بِقَوْلِكُمْ، وَلاَ يَسْتَجْرِيَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ‏.‏“
حضرت مطرف اپنے والد (عبداللہ بن شخیر) سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں بنو عامر کے ایک وفد کے ہمراہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ ہمارے سید ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سید تو اللہ ہے۔ انہوں نے کہا: آپ ہم سے زیادہ فضیلت اور عزت و شرف والے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی بات کرو اور شیطان تمہیں اپنا وکیل نہ بنائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 211]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى كراهية التمادح: 4806 و أحمد: 16307 و النسائي فى الكبرىٰ: 1004»

قال الشيخ الألباني: صحيح