الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
108. بَابُ الرَّجُلِ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ
108. آدمی اپنے اہلِ خانہ کا ذمہ دار ہے
حدیث نمبر: 212
حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالأَمِيرُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْؤُولٌ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْؤُولٌ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَهِيَ مَسْؤُولَةٌ، أَلاَ وَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ‏.‏“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سب ذمہ دار ہو اور ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہو گی، چنانچہ امیر وقت نگران ہے اور مسئول بھی ہے، اور آدمی اپنے گھر والوں پر نگران ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی۔ عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگران ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا۔ خبردار! تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہو گی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 212]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب النكاح: 5188 و مسلم: 1825»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 213
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ‏:‏ أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، فَظَنَّ أَنَّا اشْتَهَيْنَا أَهْلِينَا، فَسَأَلْنَا عَنْ مَنْ تَرَكْنَا فِي أَهْلِينَا‏؟‏ فَأَخْبَرْنَاهُ، وَكَانَ رَفِيقًا رَحِيمًا، فَقَالَ‏:‏ ”ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ، وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ، فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ‏.‏“
سیدنا ابوسلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ ہم، ہم عمر نوجوان تھے، چنانچہ ہم بیس راتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ٹھہرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا کہ ہم گھر والوں کے لیے اداس ہو گئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اہل و عیال کے متعلق پوچھا کہ کسی کا کون ہے؟ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے نرم مزاج اور مہربان تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤ اور انہیں تعلیم دو، اور (اسلامی احکام پر عمل کا) حکم دو، اور نماز اس طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے دیکھا ہے۔ جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے کوئی ایک تمہارے لیے اذان دے، اور جو تم میں سے بڑا ہے وہ امامت کروائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 213]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب رحمة الناس و البهائم: 6008 و مسلم: 1567 و النسائي: 635 - الإرواء: 213»

قال الشيخ الألباني: صحيح