الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الْمَعْرُوفِ
كتاب المعروف
114. بَابُ أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الدُّنْيَا أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الآخِرَةِ
114. جو دنیا میں اچھے ہیں وہ آخرت میں بھی اچھے ہوں گے
حدیث نمبر: 221
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي هَاشِمٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي نُصَيْرُ بْنُ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ قَبِيصَةَ بْنِ يَزِيدَ الأَسَدِيُّ، عَنْ فُلاَنٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ بُرْمَةَ بْنَ لَيْثِ بْنِ بُرْمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ قَبِيصَةَ بْنَ بُرْمَةَ الأَسَدِيَّ قَالَ‏:‏ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ‏:‏ ”أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الدُّنْيَا هُمْ أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الْآخِرَةِ، وَأَهْلُ الْمُنْكَرِ فِي الدُّنْيَا هُمْ أَهْلُ الْمُنْكَرِ فِي الآخِرَةِ‏.‏“
سیدنا قبیصہ بن برمہ اسدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو لوگ دنیا میں اہل معروف ہیں وہ آخرت میں بھی اہل معروف ہوں گے، اور جو دنیا میں اہل منکر ہیں وہ آخرت میں بھی اہل منکر ہوں گے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَعْرُوفِ/حدیث: 221]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره: أخرجه الطبراني فى الكبير: 375/18 و أبونعيم فى المعرفة: 5740 و البزار: 3294 - الروض النضير: 1031»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 222
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَاصِمٍ، وَكَانَ حَرْمَلَةُ أَبَا أُمِّهِ، فَحَدَّثَتْنِي صَفِيَّةُ ابْنَةُ عُلَيْبَةَ، وَدُحَيْبَةُ ابْنَةُ عُلَيْبَةَ، وَكَانَ جَدَّهُمَا حَرْمَلَةُ أَبَا أَبِيهِمَا، أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ خَرَجَ حَتَّى أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ عِنْدَهُ حَتَّى عَرَفَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا ارْتَحَلَ قُلْتُ فِي نَفْسِي‏:‏ وَاللَّهِ لَآتِيَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَزْدَادَ مِنَ الْعِلْمِ، فَجِئْتُ أَمْشِي حَتَّى قُمْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقُلْتُ مَا تَأْمُرُنِي أَعْمَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”يَا حَرْمَلَةُ، ائْتِ الْمَعْرُوفَ، وَاجْتَنَبِ الْمُنْكَرَ“، ثُمَّ رَجَعْتُ، حَتَّى جِئْتُ الرَّاحِلَةَ، ثُمَّ أَقْبَلْتُ حَتَّى قُمْتُ مَقَامِي قَرِيبًا مِنْهُ، فَقُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، مَا تَأْمُرُنِي أَعْمَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”يَا حَرْمَلَةُ، ائْتِ الْمَعْرُوفَ، وَاجْتَنَبِ الْمُنْكَرَ، وَانْظُرْ مَا يُعْجِبُ أُذُنَكَ أَنْ يَقُولَ لَكَ الْقَوْمُ إِذَا قُمْتَ مِنْ عِنْدِهِمْ فَأْتِهِ، وَانْظُرِ الَّذِي تَكْرَهُ أَنْ يَقُولَ لَكَ الْقَوْمُ إِذَا قُمْتَ مِنْ عِنْدِهِمْ فَاجْتَنِبْهُ“، فَلَمَّا رَجَعْتُ تَفَكَّرْتُ، فَإِذَا هُمَا لَمْ يَدَعَا شَيْئًا‏.‏
سیدنا حرملہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ گھر سے نکلے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جان پہچان ہو گئی، جب وہ واپس جانے لگے تو انہوں نے دل میں کہا: اللہ کی قسم! میں اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کروں گا تاکہ علم میں اضافہ ہو۔ پھر میں پیدل چلا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: آپ مجھے کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حرملہ! نیک کام کرو اور گناہ سے بچو۔ پھر میں لوٹا اور اپنی سواری کے پاس آیا، پھر میں دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کس کام کا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حرملہ! نیک کام کرو اور گناہ سے بچو، اور ایسا کام کرو جس کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ تم لوگوں کے پاس سے اٹھو گے تو وہ اس پر تمہاری پسند کا تبصرہ کریں گے (یا جس پر تمہیں تعریف کی امید ہو)۔ اور ایسے کام سے بچو جس کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ تمہارے اٹھنے کے بعد لوگ اس پر تمہاری ناپسند کا تبصرہ کریں گے۔ جب میں واپس آیا تو میں نے سوچا کہ ان دونوں نصیحتوں نے کوئی بات نہیں چھوڑی (ہر خیر اور شر کے بارے میں بتا دیا)۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَعْرُوفِ/حدیث: 222]
تخریج الحدیث: «ضعيف: الضعيفة: 1489 - أخرجه الطيالسي: 1303 و أحمد: 18720 و عبد بن حميد: 433 و الطبراني فى الكبير: 6/4»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 223
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ‏:‏ ذَكَرْتُ لأَبِي حَدِيثَ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، أَنَّهُ قَالَ‏:‏ إِنَّ أَهْلَ الْمَعْرُوفِ فِي الدُّنْيَا هُمْ أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الْآخِرَةِ، فَقَالَ‏:‏ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي عُثْمَانَ يُحَدِّثُهُ، عَنْ سَلْمَانَ، فَعَرَفْتُ أَنَّ ذَاكَ كَذَاكَ، فَمَا حَدَّثْتُ بِهِ أَحَدًا قَطُّ‏.‏
معتمر سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد سے ابوعثمان کی حدیث بیان کی کہ وہ سلمان سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: جو دنیا میں نیکوکار ہیں وہ آخرت میں بھی اہل معروف (نیکوکار) ہوں گے۔ میرے والد گرامی نے کہا: میں نے بھی ابوعثمان سے سنا وہ سلمان سے بیان کرتے تھے، تو میں جان گیا کہ بس وہ ایسے ہی ہے تو میں نے یہ کبھی کسی کو بیان نہیں کی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَعْرُوفِ/حدیث: 223]
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا و صحيح لغيره مرفوعًا: أخرجه الطبراني فى الكبير: 246/6 و البيهقي فى شعب الإيمان: 11181 - أخرجه ابن أبى شيبة: 25429 و أحمد فى الزهد: 2379»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا و صحيح لغيره مرفوعًا