سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے اعمال سب سے بہتر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔“ سائل نے کہا: کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو زیادہ قیمتی ہو اور مالکوں کی نظر میں سب سے اچھا ہو۔“ سائل نے کہا: اگر میں بعض اعمال نہ کر سکوں تو آپ کے خیال میں کیا کرنا چاہیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کسی ایسے شخص کی معاونت کرو جو ضائع ہو رہا ہو، یا تو کسی بےوقوف کا کام کر دے۔“ سائل نے کہا: اگر میں یہ کام کرنے سے بھی عاجز ہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو تکلیف دینے سے باز رہو تو یہ بھی صدقہ ہے جو تو اپنی جان پر صدقہ کرے گا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 305]
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مسلمان پر (ہر روز) صدقہ کرنا ضروری ہے۔“ عرض کیا: اگر وہ صدقہ نہ کر سکتا ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ محنت مزدوری کرے، خود کو بھی نفع پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔“ عرض کیا: بتایئے اگر وہ ایسا کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو یا نہ کرے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی لاچار ضرورت مند کی معاونت کر دے۔“ سائل نے عرض کیا: بتایئے اگر وہ اس کی استطاعت بھی نہ رکھے یا ایسا نہ کرے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چاہیے کہ نیکی کا حکم دے۔“ عرض کیا: اگر وہ اس کی طاقت بھی نہ رکھتا ہو یا ایسا بھی نہ کرے تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گناہ اور شر پہنچانے سے باز رہے تو یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 306]