سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تم جلد باز، باتوں کو پھیلانے والے اور راز فاش کرنے والے نہ بنو کیونکہ تمہارے بعد مصیبت میں ڈالنے والی آزمائش ہو گی اور فتنوں کا ایسا طویل دور ہو گا جو انسان کو دبا کر رکھ دے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 327]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه المزي فى تهذيب الكمال: 336/22 و رواه العقيلي فى الضعفاء مختصرًا: 13/4، قلت: و رواه ابن المبارك: 1438 و أبوداؤد فى الزهد: 146، عن ابن مسعود»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے کہا: جب تم اپنے ساتھی کے عیبوں کا تذکرہ کرنے لگو تو پہلے اپنے عیبوں پر ایک نظر ڈال لیا کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 328]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى الزهد: 1046 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 193 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6758»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے ارشاد باری تعالىٰ «﴿وَلَا تَلْمِزُوا أَنْفُسَكُمْ﴾» کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کا مطلب ہے: ”تم ایک دوسرے پر طعن نہ کیا کرو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 329]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى الدنيا فى ذم الغيبة: 47 و الحاكم: 463/2 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6758»
حضرت ابو جیرۃ بن ضحاک سے روایت ہے کہ قرآن مجید کی آیت «﴿وَلَا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ﴾»”ایک دوسرے کو برے القاب سے نہ پکارو۔“ ہمارے، یعنی بنو سلمہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہمارے ہر آدمی کے دو نام تھے۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کو بلاتے: ”اے فلاں۔“ تو وہ کہتے: اللہ کے رسول! وہ اس نام سے غصہ کرتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 330]
تخریج الحدیث: «صحيح: سنن أبى داؤد، الأدب، حديث: 4962 - جامع الترمذي، ح: 3268 و ابن ماجه: 3741 - الصحيحة: 809»
حضرت عکرمہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس یا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک نے دوسرے کی دعوت کی۔ ایک لونڈی ان کی خدمت کر رہی تھی تو (اس کی غلطی پر) ان میں سے ایک نے اسے کہا: اے زانیہ! دوسرے ساتھی نے کہا: رک جاؤ! اگر وہ دنیا میں تجھ پر حد نافذ نہیں کرتی تو آخرت میں (اس بہتان کی) حد نافذ کرے گی۔ انہوں نے کہا: اگر وہ ایسی ہی ہو تو پھر تم کیا کہتے ہو؟ دوسرے ساتھی نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ بدزبان اور فحش گو کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بدزبانی کرنے والے اور فحش گو کو ناپسند کرتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 331]
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن بہت زیادہ لعن طعن کرنے والا، بدکردار، اور فحش گو نہیں ہوتا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 332]
تخریج الحدیث: «صحيح: جامع الترمذي، البر و الصلة، ح: 1977»