سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کا ذکر ہوا تو ایک دوسرے آدمی نے اس کی (مبالغہ آمیز) تعریف کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افسوس ہے تجھے! تو نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہ بات دہراتے رہے، (پھر فرمایا:)”اگر کوئی ضرور کسی کی تعریف کرنا چاہتا ہے تو وہ یوں کہے: میرے خیال میں وہ ایسا ایسا ہے، اگر واقعی وہ اسے ایسا سمجھتا ہے تو (ان الفاظ میں تعریف کر دے) ساتھ یوں بھی کہے: صحیح علم اللہ تعالیٰ کو ہے۔ وہی حساب لینے والا ہے اور وہ اللہ کے مقابلے میں کسی کا تزکیہ نہ کرے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 333]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الشهادات، باب إذا ذكي رجل رجلا كفاه: 2662 و مسلم: 3000 و أبوداؤد: 4805 و ابن ماجه: 3744»
سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے سنا کہ وہ کسی کی تعریف کر رہا ہے اور خوب مبالغہ آرائی سے کام لے رہا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کو ہلاک کر دیا۔“ یا یوں فرمایا: ”تم نے اس آدمی کی کمر توڑ دی۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 334]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب ما يكره من التماد ح: 6060 و مسلم: 3001»
یزید بن شر یک تیمی سے روایت ہے کہ ہم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تھے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کی موجودگی میں تعریف کی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تو نے اس آدمی کو ہلاک کر دیا، اللہ تجھے ہلاک کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 335]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى شيبة: 26262 و الحربي فى غريب الحديث: 994/3»
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تعریف کرنا ذبح کر دینا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: ذبح اس وقت ہو گا جب وہ تعریف قبول کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 336]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد فى الزهد: 614 و ابن أبى شيبة: 26263 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 602»