الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
298. بَابُ لَا تَسُبُّوا الرِّيْحَ
298. ہوا کو برا بھلا مت کہو
حدیث نمبر: 719
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي، قَالَ: لا تَسُبُّوا الرِّيحَ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا مَا تَكْرَهُونَ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ الرِّيحِ، وَخَيْرَ مَا فِيهَا، وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ الرِّيحِ، وَشَرِّ مَا فِيهَا، وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ.
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہوا کو برا بھلا مت کہو، بلکہ جب تم اس میں ایسی چیز دیکھو جسے تم پسند نہیں کرتے تو یوں کہو: اے اللہ! ہم تجھ سے اس ہوا کے خیر کا سوال کرتے ہیں، اور جو خیر اس میں ہے، اور جس خیر کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہے، اس کا بھی سوال کرتے ہیں۔ اور اس ہوا کے شر سے تیری پناہ چاہتے ہیں، اور جو شر اس میں ہے، اور جس شر کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہے، اس سے بھی تیری پناہ طلب کرتے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 719]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 21138 و الترمذي: 2052 - انظر الصحيحة: 2756»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 720
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الزُّرَقِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”الرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ، تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ وَالْعَذَابِ، فَلا تَسُبُّوهَا، وَلَكِنْ سَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا، وَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہوا اللہ کی رحمت ہے۔ یہ رحمت اور عذاب کے ساتھ آتی ہے، لہٰذا اسے برا بھلا مت کہو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے اس کے خیر کا سوال کرو، اور اللہ سے اس کے شر سے پناہ مانگو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 720]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5097 و النسائي فى الكبرىٰ: 10702 و ابن ماجه: 3727»

قال الشيخ الألباني: صحيح