الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الأسْمَاءِ
كتاب الأسماء
369. بَابُ أَفْلَحَ
369. افلح نام رکھنا
حدیث نمبر: 833
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”إِنْ عِشْتُ نَهَيْتُ أُمَّتِي - إِنْ شَاءَ اللَّهُ - أَنْ يُسَمِّي أَحَدُهُمْ بَرَكَةَ، وَنَافِعًا، وَأَفْلَحَ“، وَلاَ أَدْرِي قَالَ‏:‏ رَافِعًا أَمْ لاَ‏؟‏، ”يُقَالُ‏:‏ هَا هُنَا بَرَكَةُ‏؟‏ فَيُقَالُ‏:‏ لَيْسَ هَا هُنَا“، فَقُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْ ذَلِكَ‏.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں زندہ رہا تو ان شاء اللہ اپنی امت کو برکت، نافع اور افلح نام رکھنے سے منع کروں گا۔ مجھے معلوم نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رافع بھی کہا یا نہیں ...... کہا جاتا ہے: یہاں برکت ہے؟ تو جواباً کہا جاتا ہے: یہاں برکت نہیں ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم منع کرنے سے پہلے ہی خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 833]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الأدب: 2138 و أبوداؤد، كتاب الأدب: 4960 - انظر الصحيحة: 2143»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 834
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ يَقُولُ‏:‏ أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْهَى أَنْ يُسَمَّى بِيَعْلَى، وَبِبَرَكَةَ، وَنَافِعٍ، وَيَسَارٍ، وَأَفْلَحَ، وَنَحْوَ ذَلِكَ، ثُمَّ سَكَتَ بَعْدُ عَنْهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا‏.‏
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا کہ یعلی، برکت، نافع، یسار، افلح اور اس طرح کے نام رکھنے سے منع فرما دیں، پھر اس سے خاموشی اختیار کر لی، اور اس بارے میں کچھ نہ فرمایا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 834]
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر ما قبله»

قال الشيخ الألباني: صحيح