الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
395. بَابُ التُّؤَدَةِ فِي الأمُورِ
395. تمام معاملات میں سنجیدگی اور وقار اختیار کرنا
حدیث نمبر: 888
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلِيٍّ قَالَ‏:‏ أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي، فَنَاجَى أَبِي دُونِي، قَالَ‏:‏ فَقُلْتُ لأَبِي‏:‏ مَا قَالَ لَكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”إِذَا أَرَدْتَ أَمْرًا فَعَلَيْكَ بِالتُّؤَدَةِ حَتَّى يُرِيَكَ اللَّهُ مِنْهُ الْمَخْرَجَ، أَوْ حَتَّى يَجْعَلَ اللَّهُ لَكَ مَخْرَجًا‏.‏“
بلیّ قبیلے کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چھوڑ کر میرے والد سے سرگوشی کی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے کیا سرگوشی کی ہے؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کوئی کام کرنا چاہو تو سنجیدگی اور وقار کے ساتھ کرو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰٰ تجھے اس کام سے نکلنے کا کوئی راستہ دکھا دے۔ یا فرمایا: اللہ تعالیٰٰ تیرے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 888]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى شيبة: 25312 و الحارث فى مسنده كما فى البغية: 867 و البيهقي فى شعب الإيمان: 1187 - أنظر الصحيحة: 2307»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 889
وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيِّ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ‏:‏ لَيْسَ بِحَكِيمٍ مَنْ لاَ يُعَاشِرُ بِالْمَعْرُوفِ مَنْ لاَ يَجِدُ مِنْ مُعَاشَرَتِهِ بُدًّا، حَتَّى يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُ فَرَجًا أَوْ مَخْرَجًا‏.‏
محمد ابن الحنفیہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: جن لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہے بغیر چارہ نہ ہو، ان کے ساتھ اچھے طریقے سے نہ رہنے والا حکیم اور دانا نہیں ہے۔ اسے چاہیے کہ جن کے ساتھ رہنا ضروری ہو، ان کے ساتھ گزارہ کرتا رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰٰ اس کے لیے کوئی راہ نکال دے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 889]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 35704 و ابن أبى الدنيا فى الحلم: 108 والبيهقي فى الآداب: 224 و ابن المقري فى معجمه: 491 و أبونعيم فى الحلية: 175/3»

قال الشيخ الألباني: صحيح