الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
396. بَابُ مَنْ هَدَّى زُقَاقًا أَوْ طَرِيقًا
396. جو شخص کسی کو گلی یا راستے کا بتا دے
حدیث نمبر: 890
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا قِنَانُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَنْ مَنَحَ مَنِيحَةً أَوْ هَدَّى زُقَاقًا - أَوْ قَالَ‏:‏ طَرِيقًا - كَانَ لَهُ عَدْلُ عِتَاقِ نَسَمَةٍ‏.‏“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کو کوئی دودھ والا جانور دیا، یا گلی اور راستے کی راہنمائی کی، اسے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 890]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ماجاء فى المنحة: 1957 - انظر صحيح الترغيب: 898»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 891
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي زُمَيْلٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، يَرْفَعْهُ، قَالَ‏:‏ ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ‏:‏ لاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ رَفَعَهُ، قَالَ‏:‏ ”إِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَتَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَ وَالْعَظْمَ عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَهِدَايَتُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّالَّةِ صَدَقَةٌ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا اپنے ڈول سے پانی اپنے بھائی کے ڈول میں انڈیلنا صدقہ ہے۔ تیرا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ تیرا اپنے بھائی کو مسکرا کر ملنا بھی صدقہ ہے۔ تیرا لوگوں کے راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی ہٹا دینا بھی تیرے لیے صدقہ ہے۔ کسی بھولے ہوئے آدمی کو صحیح راہ پر لگا دینا بھی صدقہ ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 891]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة: 1956 - أنظر الصحيحة: 572»

قال الشيخ الألباني: صحيح