الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الْمَجَالِسِ
كتاب المجالس
544. بَابُ مَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ
544. ”چوپالوں یا تھڑوں“ پر بیٹھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1149
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنِ الْعَلاَءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمَجَالِسِ بِالصُّعُدَاتِ، فَقَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، لَيَشُقُّ عَلَيْنَا الْجُلُوسُ فِي بُيُوتِنَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”فَإِنْ جَلَسْتُمْ فَأَعْطُوا الْمَجَالِسَ حَقَّهَا“، قَالُوا‏:‏ وَمَا حَقُّهَا يَا رَسُولَ اللهِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”إِدْلاَلُ السَّائِلِ، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَغَضُّ الأَبْصَارِ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں کے سامنے تھڑوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا تو لوگوں نے کہا: الله کے رسول! گھروں کے اندر بیٹھے رہنا ہمارے لیے باعثِ مشقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارا چارہ نہ ہو تو پھر ان مجلسوں کا حق ادا کرو۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ان کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستہ پوچھنے والے کی راہنمائی کرنا، سلام کا جواب دینا، نگاہوں کو پست رکھنا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1149]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4816 - الصحيحة: 1561»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1150
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ فِي الطُّرُقَاتِ، قَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ أَمَّا إِذْ أَبَيْتُمْ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ، قَالُوا‏:‏ وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللهِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ‏.‏
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا ان مجلسوں میں بیٹھنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اگر تمہارا اصرار ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! راستے کا کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر کو بچا کر رکھنا، تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹا دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1150]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المظالم: 2465 و مسلم: 2121 و أبوداؤد: 4815»

قال الشيخ الألباني: صحيح