سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں کے سامنے ”تھڑوں“ پر بیٹھنے سے منع فرمایا تو لوگوں نے کہا: الله کے رسول! گھروں کے اندر بیٹھے رہنا ہمارے لیے باعثِ مشقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہارا چارہ نہ ہو تو پھر ان مجلسوں کا حق ادا کرو۔“ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ان کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راستہ پوچھنے والے کی راہنمائی کرنا، سلام کا جواب دینا، نگاہوں کو پست رکھنا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1149]
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا ان مجلسوں میں بیٹھنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا اگر تمہارا اصرار ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! راستے کا کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر کو بچا کر رکھنا، تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹا دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1150]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المظالم: 2465 و مسلم: 2121 و أبوداؤد: 4815»