الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
575. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ
575. بستر پر جانے کی دعا
حدیث نمبر: 1205
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالاَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ قَالَ‏:‏ ”بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا“، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ قَالَ‏:‏ ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ‏.‏“
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: تیرے نام کے ساتھ اے اللہ میں مرتا اور زندہ ہوتا ہوں۔ اور جب نیند سے بیدار ہوتے تو کہتے: تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں مرنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1205]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6312 و أبوداؤد: 5049 و الترمذي: 3417 و النسائي: 4140 و ابن ماجه: 3880»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1206
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ‏:‏ ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا، وَكَفَانَا وَآوَانَا، كَمْ مَنْ لا كَافٍّ لَهُ وَلا مُؤْوِيَ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آتے تو یہ دعا پڑھے: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي ...... تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا، پلایا، کفایت کی اور ٹھکانا دیا، اور کتنے لوگ ایسے ہیں جن کا کوئی کفایت کرنے والا اور ٹھکانا دینے والا نہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1206]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء و التوبة و الاستغفار: 2715 و أبوداؤد: 5053 و الترمذي: 3396 و النسائي فى الكبرىٰ: 10867»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1207
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالاَ‏:‏ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ‏:‏ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ‏: ﴿الم تَنْزِيلُ‏﴾ [سورة السجدة]‏ وَ‏: ﴿‏تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ﴾ [سورة الملك]. قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: فَهُمَا يَفْضُلانِ كُلَّ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ بِسَبْعِينَ حَسَنَةً، وَمَنْ قَرَأَهُمَا كُتِبَ لَهُ بِهِمَا سَبْعُونَ حَسَنَةً، وَرُفِعَ بِهِمَا لَهُ سَبْعُونَ دَرَجَةً، وَحُطَّ بِهِمَا عَنْهُ سَبْعُونَ خَطِيئَةً.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے سورۂ سجدہ اور سورۂ ملک کی تلاوت ضرور کرتے تھے۔ ابوزبیر کہتے ہیں کہ یہ سورتیں قرآن مجید کی ہر سورت سے ستر نیکیاں زیادہ فضیلت رکھتی ہیں، جس نے ان دونوں کو پڑھا اس کے لیے ستر نیکیوں کا حساب لکھا جائے گا، اور ان کے ساتھ اس کے ستر درجے بلند کیے جائیں گے، اور ان کے ذریعے ان کی ستر برائیاں مٹا دی جائیں گی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1207]
تخریج الحدیث: «(في قول أبى الزبير) صحيح من قول أبى الزبير فهو مقطوع موقوف: أخرجه الترمذي، كتاب فضائل القرآن: 2892 و النسائي فى الكبرىٰ: 10474 - أنظر الصحيحة: 585»

قال الشيخ الألباني: (في قول أبى الزبير) صحيح من قول أبى الزبير فهو مقطوع موقوف

حدیث نمبر: 1208
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ شُمَيْطٍ، أَوْ سُمَيْطٍ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ قَالَ‏:‏ قَالَ عَبْدُ اللهِ‏:‏ النَّوْمُ عِنْدَ الذِّكْرِ مِنَ الشَّيْطَانِ، إِنْ شِئْتُمْ فَجَرِّبُوا، إِذَا أَخَذَ أَحَدُكُمْ مَضْجَعَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَنَامَ فَلْيَذْكُرِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ‏.‏
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ذکر کے وقت نیند شیطان کی طرف سے ہے، اگر تم چاہو تو تجربہ کرو۔ جب تم میں سے کوئی بستر پر چلا جائے اور سونے کا ارادہ کرے تو اللہ عز و جل کا ذکر کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1208]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا

حدیث نمبر: 1209
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ‏:‏ ﴿تَبَارَكَ﴾ [سورة الملك] وَ ‏ ﴿الم تَنْزِيلُ‏﴾ السَّجْدَةِ‏.‏
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تک سورۂ ملک اور الم السجدہ کی تلاوت نہ کر لیتے سوتے نہ تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1209]
تخریج الحدیث: «صحيح: أنظر الحديث، رقم: 1207»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1210
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ، فَلْيَحِلَّ دَاخِلَةَ إِزَارِهِ، فَلْيَنْفُضْ بِهَا فِرَاشَهُ، فَإِنَّهُ لاَ يَدْرِي مَا خَلَّفَ فِي فِرَاشِهِ، وَلْيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، وَلْيَقُلْ‏:‏ بِاسْمِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي، فَإِنِ احْتَبَسَتْ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ الصَّالِحِينَ“، أَوْ قَالَ‏:‏ ”عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی بستر پر لیٹنے لگے تو اپنے ازار بند کا پلو کھول کر اس سے بستر کو جھاڑ لے، کیونکہ اسے معلوم نہیں اس کے بعد بستر پر کیا چیز آئی۔ اور چاہیے کہ وہ دائیں پہلو پر لیٹ کر یہ دعا پڑھے: تیرے نام کے ساتھ میں نے اپنا پہلو رکھا، لہٰذا اگر تو میری جان کو قبض کر لے تو اس پر رحم فرمانا، اور اگر تو اس کو چھوڑ دے تو اس کی اسی طرح حفاظت فرمانا جیسے تو اپنے نیکوں کی حفاظت فرماتا ہے۔ یا کہا: جیسے تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1210]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6320 و مسلم: 2714 و أبوداؤد: 5050 و الترمذي: 3401 و النسائي فى الكبرىٰ: 10559 و ابن ماجه: 3875»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1211
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ خَازِمٍ أَبُو بَكْرٍ النَّخَعِيُّ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا الْعَلاَءُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَامَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ قَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ وَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَنْجَا وَلاَ مَلْجَأَ مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ“، قَالَ‏:‏ ”فَمَنْ قَالَهُنَّ فِي لَيْلَةٍ ثُمَّ مَاتَ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ‏.‏“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر جاتے تو دائیں پہلو پر لیٹتے، پھر یہ دعا پڑھتے: اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیری جانب متوجہ کیا، اور میں اپنی جان تیرے سپرد کرتا ہوں، اور میں نے تیرا ہی سہارا لیا، تجھ سے ڈرتے ہوئے اور تیری نعمتوں کی رغبت کرتے ہوئے۔ تیرے علاوہ کوئی جائے نجات نہیں، اور کوئی پناہ کی جگہ نہیں۔ میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل فرمائی، اور اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے مبعوث کیا۔ پھر فرمایا: جس نے رات کو یہ کلمات (ایمان و یقین سے) پڑھے اور پھر اسی رات وہ فوت ہوگیا تو اس کا مرنا فطرت پر ہوگا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1211]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الوضوء، باب فضل من بات على وضوء: 247»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1212
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ‏:‏ ”اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ، وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر لیٹے تو پڑھتے: اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے رب، ہر چیز کے مالک، دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے، تورات، انجیل اور قرآن کو نازل کرنے والے۔ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر شر والی چیز کے شر سے، جس کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے۔ تو سب سے پہلے ہے، تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں، اور تو ہی سب سے آخر میں ہوگا، تیرے بعد کوئی چیز نہیں۔ تو ہی ظاہر ہے، تیرے اوپر کوئی چیز نہیں۔ توہی باطن ہے، تیرے ماوراء کوئی چیز نہیں۔ میرا قرض ادا کر دے اور میرا فقر ختم کر کے مجھے غنی کر دے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1212]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعا و التوبة و الاستغفار: 2713 و الترمذي: 3400 و النسائي فى الكبرىٰ: 7621 و ابن ماجه: 3873»

قال الشيخ الألباني: صحيح