سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ اللہ عز و جل کے فرمان: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اس سے گانا بجانا اور اس جیسی چیزیں مراد ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1265]
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کو پھیلاؤ، سلامت رہو گے، بے فائدہ کھیل اور شیخی بگھارنا بری چیز ہے۔“ ابومعاویہ کہتے ہیں: اشرة سے مراد بے فائدہ کھیل تماشا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1266]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 18530 و أبويعلى: 1683 و ابن حبان: 491»
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کسی مجمعے میں تھے کہ انہیں یہ خبر پہنچی کہ کچھ لوگ کوه (طبلے یا شطرنج) سے کھیل رہے ہیں تو غضبناک ہو کر اٹھے اور بڑی سختی سے منع کیا، پھر فرمایا: خبردار! اس کے ساتھ کھیلنے والا تاکہ وہ اس کے جوئے سے کھائے، خنزیر کا گوشت کھانے والے اور اس کے خون سے وضو کرنے والے کی طرح ہے۔ کوبہ سے مراد شطرنج ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1267]