الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
621. بَابُ الْوَسْوَسَةِ
621. وسوسے کا بیان
حدیث نمبر: 1284
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏:‏ قَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا شَيْئًا مَا نُحِبُّ أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهِ وَإِنَّ لَنَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ، قَالَ‏:‏ ”أَوَ قَدْ وَجَدْتُمْ ذَلِكَ‏؟“‏ قَالُوا‏:‏ نَعَمْ، قَالَ‏:‏ ”ذَاكَ صَرِيحُ الإيمَانِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم اپنے دل میں بسا اوقات ایسے وسوسے پاتے ہیں کہ ہم انہیں زبان پر لانا کسی صورت گوارہ نہیں کرتے، خواہ ہمیں روئے زمین کی ساری دولت مل جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے ایسی بات کو دل میں پایا؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ صریح اور خالص ایمان ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1284]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الإيمان: 132/209 و أبوداؤد: 5111»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1285
وَعَنْ جَرِيرٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ‏:‏ دَخَلْتُ أَنَا وَخَالِي عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ‏:‏ إِنَّ أَحَدَنَا يَعْرُضُ فِي صَدْرِهِ مَا لَوْ تَكَلَّمَ بِهِ ذَهَبَتْ آخِرَتُهُ، وَلَوْ ظَهَرَ لَقُتِلَ بِهِ، قَالَ‏:‏ فَكَبَّرَتْ ثَلاَثًا، ثُمَّ قَالَتْ‏:‏ سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ‏:‏ ”إِذَا كَانَ ذَلِكَ مِنْ أَحَدِكُمْ فَلْيُكَبِّرْ ثَلاَثًا، فَإِنَّهُ لَنْ يُحِسَّ ذَلِكَ إِلا مُؤْمِنٌ‏.“
شہر بن حوشب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے ماموں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور عرض کیا: ہم میں سے کسی ایک کے سینے میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ اگر وہ انہیں زبان پر لائے تو اس کی آخرت تباہ ہو جائے، اور اگر ظاہر ہو جائے تو وہ قتل کر دیا جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ سن کر تین دفعہ الله اکبر کہا اور کہا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے ساتھ ایسی صورت حال پیش آئے تو وہ تین مرتبہ اللہ اکبر کہے۔ بلاشبہ اس چیز کا احساس مومن کے سوا کسی کو نہیں ہوتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1285]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه هناد فى الزهد: 469/2 و أبويعلى: 4630»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1286
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ خَالِدٍ السَّكُونِيِّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ سَعِيدُ بْنُ مَرْزُبَانَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”لَنْ يَبْرَحَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ عَمَّا لَمْ يَكُنْ، حَتَّى يَقُولُوا‏:‏ اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ‏.‏“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ مسلسل ان چیزوں کے بارے میں سوال کرتے رہیں گے جو ہونے والی نہیں، یہاں تک کہ وہ یہ کہیں گے: اللہ ہر چیز کا خالق ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1286]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاعتصام: 7296 و مسلم: 2563 و أبوداؤد: 4917»

قال الشيخ الألباني: صحيح