الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
622. بَابُ الظَّنِّ
622. گمان کا بیان
حدیث نمبر: 1287
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”إِيَّاكُمْ وَ الظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَنَافَسُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدگمانی سے بچو، کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے، ایک دوسرے کی جاسوسی نہ کرو، اور نہ دنیا میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرو۔ ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو، اور نہ ایک دوسرے سے حسد کرو، اور نہ بغض ہی رکھو، اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1287]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6066 و مسلم: 2563 و أبوداؤد: 4917»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1288
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ، إِذْ مَرَّ بِهِ رَجُلٌ، فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ ”يَا فُلاَنُ، إِنَّ هَذِهِ زَوْجَتِي فُلاَنَةٌ“، قَالَ‏:‏ مَنْ كُنْتُ أَظُنُّ بِهِ فَلَمْ أَكُنْ أَظُنُّ بِكَ، قَالَ‏:‏ ”إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنِ ابْنِ آدَمَ مَجْرَى الدَّمِ‏.“‏
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی بیوی کے ساتھ تھے کہ وہاں سے ایک آدمی گزرا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: اے فلاں! یہ میری فلاں بیوی ہے۔ اس نے کہا: میں جس کے ساتھ بھی بدگمانی کرنے والا ہوں، آپ کے ساتھ تو بدگمانی نہیں کر سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ شیطان ابن آدم کی رگوں میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1288]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب السلام: 2174 و أبو داؤد: 4719»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1289
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَخُو عُبَيْدٍ الْقُرَشِيِّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ مَا يَزَالُ الْمَسْرُوقُ مِنْهُ يَتَظَنَّى حَتَّى يَصِيرَ أَعْظَمَ مِنَ السَّارِقِ‏.
سیدنا عبداللہ بن عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس کی چوری ہوئی ہو وہ مسلسل بدگمانی کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ چور سے بھی (گناہ میں) بڑھ جاتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1289]
تخریج الحدیث: «صحيح: أنظر تاريخ بغداد: 199/16 و تهذيب التهذيب: 159/11 و ميزان الاعتدال: 380/4»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1290
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ بِلاَلِ بْنِ سَعْدٍ الأَشْعَرِيِّ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ كَتَبَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ‏:‏ اكْتُبْ إِلَيَّ فُسَّاقَ دِمَشْقَ، فَقَالَ‏:‏ مَا لِي وَفُسَّاقُ دِمَشْقَ‏؟‏ وَمِنْ أَيْنَ أَعْرِفُهُمْ‏؟‏ فَقَالَ ابْنُهُ بِلاَلٌ‏:‏ أَنَا أَكْتُبُهُمْ، فَكَتَبَهُمْ، قَالَ‏:‏ مِنْ أَيْنَ عَلِمْتَ‏؟‏ مَا عَرَفْتَ أَنَّهُمْ فُسَّاقٌ إِلاَّ وَأَنْتَ مِنْهُمْ، ابْدَأْ بِنَفْسِكَ، وَلَمْ يُرْسِلْ بِأَسْمَائِهِمْ‏.‏
بلال بن سعد اشعری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ مجھے دمشق کے فاسق (شریر) لوگوں کے نام لکھے بھیجو، تو انہوں نے کہا: مجھے دمشق کے فاسقوں سے کیا سروکار ہے؟ میں کہاں سے ان کو پہچانوں گا۔ ان کے بیٹے بلال رحمہ اللہ نے کہا: میں ان کے نام لکھ دیتا ہوں، چنانچہ انہوں نے ان کے نام لکھ دیے۔ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم نے ان کے بارے میں کہاں سے جان لیا؟ تمہیں کیسے پتا چلا کہ وہ فاسق ہیں الا یہ کہ تم بھی ان میں سے ہو۔ اس لیے پہلے اپنا نام لکھو۔ اور انہوں نے نام لکھ کر نہ بھیجے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1290]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا