الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
10. باب في حُسْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
10. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و جمال کا بیان
حدیث نمبر: 58
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ إِضْحِيَانٍ، وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِ وَإِلَى الْقَمَرِ، قَالَ: فَلَهُوَ كَانَ أَحْسَنَ فِي عَيْنِي مِنْ الْقَمَرِ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاندنی رات میں سرخ لباس زیب تن کئے ہوئے دیکھا، میں کبھی آپ کی طرف اور کبھی چودہویں کے چاند کی طرف دیکھتا اور میری نظر میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چودہویں کے چاند سے زیادہ حسین تھے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 58]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف أشعث بن سوار ضعيف وهو متأخر السماع من أبي إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 58] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے اور اسی سند سے یہ روایت [ترمذي 3812] ، [معجم الكبير 1842] ، [مستدرك الحاكم 186/4] ، [دلائل النبوة 196/1] میں مروی ہے لیکن اس کا شاہد صحیح سند سے [مسند ابي يعلى 1699] میں موجود ہے۔

حدیث نمبر: 59
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي الثَابِتٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنُ أَخِي مُوسَى، عَنْ عَمِّهِ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَفْلَجَ الثَّنِيَّتَيْنِ، إِذَا تَكَلَّمَ رُئِيَ كَالنُّورِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ ثَنَايَاهُ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ثنایا (سامنے کے دو دانت) میں جھری تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرماتے تو ان دونوں دانتوں کے درمیان نور کی شعاعیں پھوٹتی دیکھی جاتیں۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 59]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 59] »
اس روایت میں ایک راوی عبدالعزيز متروک ہے اور اس کو ترمذی نے [شمائل 14] ميں، فسوی نے [المعرفة والتاريخ 288/3] میں، بیہقی نے [الدلائل 215/1] میں اور بغوی نے [شرح السنة 3644] میں اسی سند سے ذکر کیا ہے۔

حدیث نمبر: 60
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَنْجَدَ، وَلَا أَجْوَدَ، وَلَا أَشْجَعَ، وَلَا أَضْوَأَ أَوْ أَوْضَأَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مدد کرنے والا، سخاوت کرنے والا، بہادر اور خوبصورت کوئی نہیں دیکھا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 60] »
اس سند کے تمام رواۃ ثقہ ہیں اور اسی سند سے یہ روایت [مسلم 2307] و [طبقات ابن سعد] میں موجود ہے۔

حدیث نمبر: 61
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: قُلْتُ: لِلرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ: صِفِي لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ "لَوْ رَأَيْتَهُ، رَأَيْتَ الشَّمْسَ طَالِعَةً".
ابوعبیدہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات سے آگاہ کیجئے، انہوں نے کہا: بیٹے! اگر تم انہیں صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے تو سمجھتے کہ سورج طلوع ہو گیا ہے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 61]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن موسى الطلحي التيمي، [مكتبه الشامله نمبر: 61] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے اور اسی سند سے طبرانی نے اسے [معجم كبير 696] و [اوسط 4455] اور بیہقی نے [الدلائل 551] میں ذکر کیا ہے۔ [مجمع البحرين 187/6، 188 (3563)] میں بھی یہ روایت موجود ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خوبصورت شمس و قمر کے مانند روشن چہرہ مُسلّم ہے جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔

حدیث نمبر: 62
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "أَزْهَرَ اللَّوْنِ كَأَنَّ عَرَقَهُ اللُّؤْلُؤُ، إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ، وَمَا مَسِسْتُ حَرِيرَةً وَلَا دِيبَاجَةً أَلْيَنَ مِنْ كَفِّهِ، وَلَا شَمِمْتُ رَائِحَةً قَطُّ أَطْيَبُ مِنْ رَائِحَتِهِ: مِسْكَةً وَلَا غَيْرَهَا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چمکیلے صاف رنگ کے تھے، آپ کا پسینہ موتی کی طرح تھا، چلتے تو آگے کی طرف جھکے ہوئے اور میں نے ریشم سے زیادہ آپ کی ہتھیلیوں کو نرم و ملائم پایا اور میں نے مشک و عنبر میں بھی وہ خوشبو نہ پائی جو آپ کے جسد مبارک میں تھی۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 62]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 62] »
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 3561] ، [صحيح مسلم 2330] ، [مسند أحمد 107/3] و [مسند ابي يعلى 2784]

وضاحت: (تشریح احادیث 58 سے 62)
ان تمام روایات و احادیث سے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ، چلنے کا انداز، خوبصورتی و ملائمت ثابت ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال اور خوبصورتی کا نقشہ اُم المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بڑے پیارے انداز میں کھینچا ہے۔
«وشمس الناس تطلع بعد فجرٍ .... و شمس تطلع بعد العشاء»
لوگوں کا سورج فجر کے بعد طلوع ہوتا ہے، لیکن میرا سورج تو عشاء کے بعد نکلتا ہے۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معجزہ تھا کہ بدن اور پسینے سے ایسی خوشبو پھوٹتی تھی جو مشک و عنبر سے بھی زیادہ اچھی و بہتر ہوتی۔ سچ ہے:
حسنِ یوسف دمِ عیسی یدِ بیضا داری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری

حدیث نمبر: 63
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا قَالَ لِي: أُفٍّ قَطُّ، وَلَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ: لِمَ صَنَعْتَ كَذَا وَكَذَا أَوْ هَلَّا صَنَعْتَ كَذَا وَكَذَا، وَقَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا مَسِسْتُ بِيَدِي دِيبَاجًا، وَلَا حَرِيرًا أَلْيَنَ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا وَجَدْتُ رِيحًا قَطُّ أَوْ عَرْفًا كَانَ أَطْيَبَ مِنْ عَرْفِ أَوْ رِيحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک خدمت کی، کبھی آپ نے مجھ سے اُف تک نہ کہا۔ نہ کسی چیز کے کر گزرنے پر یہ کہا کہ تم نے ایسا کیوں کیا، ایسا کیوں نہیں کیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نے دیباج و حریر سے زیادہ نرم ملائم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو پایا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کی خوشبو کو ہر قسم کی خوشبو سے اچھا پایا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 63]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 63] »
یہ متفق علیہ روایت ہے، تخریج پچھلی حدیث میں گزر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند ابي يعلی 2992] و [صحيح ابن حبان 2893]

وضاحت: (تشریح حدیث 63)
اس حدیث سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، جنہوں نے دس سال تک پیغمبرِ اسلام کی خدمت کی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ کریمانہ اور حسنِ سلوک کی واضح دلیل کہ خادم کو بھی کبھی اُف نہ کہا، اور نہ کبھی یہ کہا: ایسا کیوں کیا، ایسا کیوں نہیں کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک کا نرم و ملائم ہونا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کی خوشبو کا بے حد خوشبودار ہونا بھی اس صحیح حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔

حدیث نمبر: 64
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ خُدْرَةَ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي حُرَيْشٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي حِينَ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَلَمَّا أَخَذَتْهُ الْحِجَارَةُ أُرْعِبْتُ، "فَضَمَّنِي إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَالَ عَلَيَّ مِنْ عَرَقِ إِبْطِهِ مِثْلُ رِيحِ الْمِسْكِ".
حبیب بن خدرہ سے مروی ہے کہ بنوحریش کے ایک آدمی نے مجھ سے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کو رجم کیا تو میں اپنے والد کے ساتھ تھا جب ماعز رضی اللہ عنہ کے پتھر لگا میرے اوپر خوف طاری ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چمٹا لیا، آپ کی بغل سے میرے اوپر آپ کا پسینہ آ گیا جس کی خوشبو مشک کی خوشبو کے مثل تھی۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 64]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير حبيب بن خدرة، [مكتبه الشامله نمبر: 64] »
حبیب بن خدره تابعی کے علاوہ تمام راوی اس روایت کے ثقہ ہیں۔

وضاحت: (تشریح حدیث 64)
اس روایت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بچوں سے محبت و شفقت ثابت ہوتی ہے۔

حدیث نمبر: 65
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ: أَرَأَيْتَ كَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ السَّيْفِ؟، قَالَ: "لَا، مِثْلَ الْقَمَرِ".
سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو تلوار کی طرح دیکھا (یعنی کیا آپ کا چہرہ تلوار کی طرح لمبا اور پتلا تھا؟) انہوں نے کہا: نہیں، آپ کا چہرہ مبارک تو چودہویں کے چاند کی طرح (گول اور خوبصورت) تھا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 65]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 65] »
یہ روایت صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 3552] و [صحيح ابن حبان 6287]

حدیث نمبر: 66
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يُعْرَفُ بِاللَّيْلِ بِطيبِ الرِّيحِ".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں بھی اپنی خوشبو کی وجہ سے پہچان لئے جاتے تھے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 66]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن إلى إبراهيم وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 66] »
یہ روایت موقوف ہے اور اس کو [ابن ابي شيبة 25/9] نے ذکر کیا ہے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو صحيح احادیث سے ثابت ہے۔

حدیث نمبر: 67
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْهَاشِمِيُّ، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَمْ يَسْلُكْ طَرِيقًا أَوْ لَا يَسْلُكُ طَرِيقًا، فَيَتْبَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا عَرَفَ أَنَّهُ قَدْ سَلَكَهُ مِنْ طِيبِ عَرْفِهِ"، أَوْ قَالَ: مِنْ رِيحِ عَرَقِهِ.
روایت ہے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی راستے سے گزر جاتے تو آپ کے پیچھے جو بھی اس راستے سے گزرتا وہ آپ کی خوشبو یا آپ کے پسینے کی خوشبو کی وجہ سے پہچان لیتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس راستے سے گزرے ہیں۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 67]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 67] »
اس روایت کی سند میں دو راوی ایسے نئے ہیں جن کے بارے میں کوئی جرح و تعدیل نہیں، اور وہ ہیں اسحاق الہاشمی اور مغیره بن عطيہ اور اسے امام بخاری نے [التاريخ الكبير 399/1] میں ذکر کیا ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 65 سے 67)
ان تمام روایات سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو ثابت ہے، گرچہ ان روایات میں کچھ کلام ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کی خوشبو حدیث سے ثابت ہے، جیسے حدیث سیدہ اُم انس اور سیدہ اُم سلیم رضی اللہ عنہما میں ہے جو صحيح مسلم (2331) میں ہے، اور امام بخاری رحمۃ الله علیہ (3061) نے بھی ایسا ہی ذکر کیا ہے۔