سیدنا معیقیب ابن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجد میں کنکری ہٹانے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر بہت زیادہ ہی ضروری ہو تو ایک بار۔“ ہشام نے کہا: میرا خیال ہے مطلب یہ تھا کہ ایک بار نکریاں ہٹا لے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1425]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1427] » یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1207] ، [مسلم 546] ، [أبوداؤد 946] ، [نسائي 1191] ، [ترمذي 380] ، [ابن ماجه 1026] ، [ابن حبان 2275]
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز کو کھڑا ہوتا ہے تو رحمت الٰہی اس کے سامنے ہوتی ہے، لہٰذا وہ کنکری نہ ہٹائے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1426]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1428] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 945] ، [ترمذي 379] ، [نسائي 1190] ، [ابن ماجه 1027] ، [ابن حبان 2273] ، [موارد الظمآن 481] ، [الحميدي 128] ، [الطيالسي 445] ، [ابن الجارود 219]
وضاحت: (تشریح احادیث 1424 سے 1426) ان احادیث سے نماز میں سجدے کی جگہ کو بار بار صاف کرنے کی ممانعت ہے، اگر بہت ہی ضروری ہو اور سجدہ کرنا مشکل ہو تو صرف ایک بار ایسا کرنے کی اجازت ہے، اور یہ اس لئے کہ یکسو ہو کر نماز پڑھے، نمازی کا ذہن ادھر ادھر نہیں بھٹکنا چاہیے اس لئے نماز میں ادھر ادھر التفات و توجہ کرنے، کپڑے سمیٹنے اور بال سدھارنے سے منع کیا گیا ہے۔ مؤمنین کی صفت یہ ہے کہ وہ اپنی نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرتے ہیں اور یکسو ہو کر نماز پڑھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سب کو اس کی تو فیق بخشے۔ آمین۔