الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
111. باب الأَرْضُ كُلُّهَا طَاهِرَةٌ مَا خَلاَ الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ:
111. مقبرہ اور حمام کے علاوہ ساری زمین پاک ہے
حدیث نمبر: 1427
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ الْفَقِيرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي: كَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْمَغَانِمُ، وَحُرِّمَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلِي، وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَيِّبَةً مَسْجِدًا وَطَهُورًا، وَيَرْعَبُ مِنَّا عَدُوُّنَا مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ نبی خاص اپنی اپنی قوم کے لئے مبعوث ہوتے تھے اور مجھے تمام انسانوں کے لئے عام طور پر نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔ میرے لئے غنیمت کا مال حلال کیا گیا ہے جو مجھ سے پہلے نبیوں پر حرام تھا۔ اور تمام زمین میرے لئے پاک سجدہ گاہ اور طاہر بنا دی گئی۔ اور ہمارے دشمنوں کے (دلوں میں) ایک مہینے کی مسافت تک رعب ڈال دیا گیا (یعنی اتنی دور تک دشمن ہم سے ڈرتا ہے)۔ اور مجھے شفاعت عطا کی گئی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1427]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1429] »
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ روایت ہے۔ دیکھئے: [بخاري 335] ، [مسلم 521] ، [نسائي 430] ، [ابن حبان 6398 وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 1426)
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پانچ خصوصیات بیان کی گئی ہیں جن کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سارے انبیاء میں ممتاز ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رعب اس قدر ڈال دیا تھا کہ بڑے بڑے بادشاہ دور دراز بیٹھے ہوئے محض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن کر کانپ جایا کرتے تھے۔
کسریٰ پرویز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامۂ مبارک چاک کیا، اللہ تعالیٰ نے تھوڑے ہی دنوں بعد اس کے بیٹے شیرویہ کے ہاتھ سے اس کا پیٹ چاک کرا دیا اور اس کی حکومت درہم برہم اور تہہ و بالا ہوگئی۔
اب بھی دشمنانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی حشر ہوتا ہے کہ وہ ذلت کی موت مرتے ہیں۔
(مولانا داؤد راز رحمہ اللہ)

حدیث نمبر: 1428
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَنْبأَنَا سَأَلْتُهُ عَنْهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تُجْزِئُ الصَّلَاةُ فِي الْمَقْبَرَةِ؟ قَالَ: إِذَا لَمْ تَكُنْ عَلَى الْقَبْرِ فَنَعَمْ، وَقَالَ: الْحَدِيثُ أَكْثَرُهُمْ أَرْسَلُوهُ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام زمین سجده گاه (مسجد) ہے سوائے مقبرے اور حمام کے۔ (یعنی مقبرے اور حمام میں نماز پڑھنا جائز نہیں)۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: اگر کوئی مقبرے میں نماز پڑھ لے تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟ جواب دیا: اگر ایسی جگہ نماز پڑھ لی جہاں قبر نہیں تھی تو نماز ہو جائے گی، اور فرمایا: اکثر رواۃ نے اس حدیث کو مرسل روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1428]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1430] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 492] ، [ترمذي 317] ، [ابن ماجه 745] ، [ابن حبان 1700] ، [الموارد 336]

وضاحت: (تشریح حدیث 1427)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جب تک نجاست کا یقین نہ ہو زمین کا ہر حصہ پاک ہے، اس پر نماز بھی پڑھی جا سکتی ہے اور تیمّم بھی کیا جا سکتا ہے، اور اس سے وہ اماکن وجگہیں مستثنیٰ ہیں جن کا ذکر صریح طور پر احادیث میں آیا ہے، جیسے مقبره، حمام، اونٹ کے باڑے اور بیت اللہ الحرام کی چھت وغیرہ، بحالتِ مجبوری قبرستان کی ایسی مسجد ہو جو قبروں پر نہ بنائی گئی ہو اس میں نماز پڑھنا امام دارمی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق درست ہے۔
واللہ اعلم۔