الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
33. باب في إِكْرَامِ الْخَادِمِ عِنْدَ الطَّعَامِ:
33. کھانے کے وقت نوکر کی عزت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2110
حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِالطَّعَامِ، فَلْيُجْلِسْهُ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُنَاوِلْهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا لے کر آئے تو اس کو بھی (اپنے ساتھ کھانے کے لئے) بٹھائے، اگر وہ انکار کرے تو اس کو بھی اس کھانے میں سے کچھ دے دے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2110]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2117] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2557] ، [مسلم 1663] ، [ترمذي 1853] ، [أبويعلی 6320] ، [الحميدي 1101]

وضاحت: (تشریح حدیث 2109)
لفظ خادم میں غلام، نوکر چاکر، شاگرد سب داخل ہیں۔
بخاری شریف کی روایت میں ہے: اگر اپنے ساتھ کھانے کو نہ بٹھا سکو تو ایک دو نوالے ضرور کھلا دو کیونکہ اسی نے کھانا تیار کرنے کی مشقت و گرمی کی تکلیف اٹھائی ہے، جیسا کہ دوسری روایت اس سے آگے آ رہی ہے۔
حدیث میں غلام و نوکروں کے ساتھ حسنِ سلوک کی تعلیم ہے۔
اسلام میں انسان ہونے کے ناطے سب برابر ہیں، نہ کوئی مالک ہے نہ مملوک، حقیقی مالک و آقا تو سب کا صرف اللہ تبارک و تعالیٰ ہی ہے، دنیاوی آقا و مالک تو سب مجازی ہیں، آج ہیں کل نہیں۔
(راز رحمہ اللہ)۔

حدیث نمبر: 2111
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامٍ، فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ، أَوْ لَيُنَاوِلْهُ لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ، أَوْ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ، فَإِنَّهُ وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا لے کر آئے تو اسے اپنے ساتھ بٹھانا چاہیے اور ایک یا دو لقمے اسے کھلا دینے چاہئیں، کیونکہ اسی نے گرمی و دھواں برداشت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2111]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2118] »
اس حدیث کی تخریج و تشریح اوپر گذر چکی ہے۔