الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
19. باب في فَضْلِ سُورَةِ {تَنْزِيلُ} السَّجْدَةِ وَ{تَبَارَكَ}:
19. سورہ الم تنزیل السجدہ اور سورہ تبارک کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3440
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَتْنَا عَبْدَةُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: "اقْرَءُوا الْمُنَجِّيَةَ، وَهِيَ: (الم تَنْزِيلُ)، فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَقْرَؤُهَا مَا يَقْرَأُ شَيْئًا غَيْرَهَا، وَكَانَ كَثِيرَ الْخَطَايَا، فَنَشَرَتْ جَنَاحَهَا عَلَيْهِ، وَقَالَتْ: رَبِّ اغْفِرْ لَهُ، فَإِنَّهُ كَانَ يُكْثِرُ قِرَاءَتِي، فَشَفَّعَهَا الرَّبُّ فِيهِ، وَقَالَ: اكْتُبُوا لَهُ بِكُلِّ خَطِيئَةٍ حَسَنَةً، وَارْفَعُوا لَهُ دَرَجَةً".
خالد بن معدان نے کہا: نجات دلانے والی سورة پڑھا کرو، مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ایک آدمی اس کو پڑھا کرتا تھا، اس کے علاوہ کچھ نہ پڑھتا تھا، وہ بہت گنہگار تھا، اس سورت نے اپنے پر اس شخص پر پھیلا دیئے اور اللہ تعالیٰ سے درخواست کی: اے رب! یہ آدمی میری تلاوت کثرت سے کیا کرتا تھا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کی شفاعت قبول فرما لی اور فرمایا: اس کی ہر خطا کے بدلے میں ایک نیکی لکھو اور ایک درجہ بلند کر دو (بعض نسخ میں منجیہ کے بعد «الم تنزيل السجدة» ہے)۔ یعنی یہ سورت نجات دلانے والی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3440]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3451] »
اس اثر کو عبدۃ نے روایت کیا ہے جس کا ترجمہ نہیں ملتا، اور یہ اثر خالد بن معدان پر ہی موقوف ہے۔ تبریزی نے اس کو [مشكاة 2176] میں ذکر کیا اور مسند دارمی کا حوالہ دیا ہے۔ نیز دیکھئے: [الدر المنثور 170/5]

حدیث نمبر: 3441
حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أنبأنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ كَعْبٍ قَالَ: "مَنْ قَرَأَ (ألم تَنْزِيلُ) السَّجْدَةَ، وَتَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ، كُتِبَ لَهُ سَبْعُونَ حَسَنَةً، وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا سَبْعُونَ سَيِّئَةً، وَرُفِعَ لَهُ بِهَا سَبْعُونَ دَرَجَةً".
عبداللہ بن ضمرہ سے مروی ہے سیدنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ نے کہا: جو شخص «تنزيل السجده» اور «تبارك الذى بيده الملك» پڑھے گا اس کے لئے 70 نیکیاں لکھی جائیں گی اور ستر گناہ مٹا دیئے جائیں گے اور ستر درجے اس کے بلند کر دیئے جائیں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3441]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو موقوف على كعب، [مكتبه الشامله نمبر: 3452] »
اس اثر کی سند سیدنا کعب رضی اللہ عنہ تک صحیح اور موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس، ص: 313] و [الدر المنثور 170/5]

حدیث نمبر: 3442
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا خَالِدٍ عَامِرَ بْنَ جَشِيبٍ، وَبَحِيرَ بْنَ سَعْدٍ، يُحَدِّثَانِ: أَنَّ خَالِدَ بْنَ مَعْدَانَ، قَالَ: "إِنَّ الم {1} تَنْزِيلُ الْكِتَابِ لا رَيْبَ فِيهِ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ {2} سورة السجدة آية 1-2 تُجَادِلُ عَنْ صَاحِبِهَا فِي الْقَبْرِ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ مِنْ كِتَابِكَ، فَشَفِّعْنِي فِيهِ، وَإِنْ لَمْ أَكُنْ مِنْ كِتَابِكَ، فَامْحُنِي عَنْهُ، وَإِنَّهَا تَكُونُ كَالطَّيْرِ تَجْعَلُ جَنَاحَهَا عَلَيْهِ، فَيُشْفَعُ لَهُ، فَتَمْنَعُهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِي (تَبَارَكَ) مِثْلَهُ"، فَكَانَ خَالِدٌ لَا يَبِيتُ حَتَّى يَقْرَأَ بِهِمَا.
خالد بن معدان نے کہا: بیشک (سورہ) «الم تنزيل» قبر میں اپنے پڑھنے والے کے لئے جھگڑا کرے گی، وہ کہے گی: اے اللہ! اگر میں تیری کتاب (قرآن) میں سے ہوں تو اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرما، اور اگر تیری کتاب میں سے نہیں ہوں تو مجھے اس سے مٹا دے، اور وہ پرندے کی طرح ہو گی جو اس کے اوپر سایہ کیے ہو گا، وہ اس (پڑھنے والے) کے لئے شفاعت کرے گی اور اس کو عذاب قبر سے بچا لے گی، اور (سورہ) «تبارك» بھی اسی طرح ہے۔ چنانچہ خالد بن معدان بذات خود ان دونوں سورتوں کو پڑھے بنا سوتے نہیں تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3442]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح وهو موقوف على خالد بن معدان، [مكتبه الشامله نمبر: 3453] »
یہ اثر عبداللہ بن صالح کی وجہ سے ضعیف اور خالد بن معدان پر موقوف ہے۔ دیکھئے [مشكاة 2176] ، [الدر المنثور 171/5] ۔ لیکن آگے یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے جو صحیح ہے۔ دیکھئے: «الحديث التالي» ۔

حدیث نمبر: 3443
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ: (تَنْزِيلُ) السَّجْدَةَ، (وَتَبَارَكَ)".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہیں سوتے تھے جب تک کہ «الم السجدة» اور «تبارك» نہ پڑھ لیتے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3443]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 3454] »
یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد موجود ہیں جو حسن یا صحیح ہیں۔ دیکھئے: [الأدب المفرد للبخاري 1207، 1209] ، [أحمد 340/3] ، [ترمذي 2894] ، [نسائي فى الكبریٰ 10543] ، [ابن أبى شيبه 9865] ، [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 675] ، [الحاكم 3545، وغيرهم]

حدیث نمبر: 3444
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: "فُضِّلَتَا عَلَى كُلِّ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ بِسِتِّينَ حَسَنَةً".
طاؤوس رحمہ اللہ نے کہا: قرآن کی یہ دونوں سورتیں ( «سجده» اور «تبارك») ہر سورہ سے ساٹھ نیکیاں (درجہ) زیادہ ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3444]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف إلى طاووس وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3455] »
یہ اثر طاؤوس رحمہ اللہ پر موقوف اور ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9866] ، [عبدالرزاق 6035، بسند فيه اعضال] و [ابن الضريس فى فضائل القرآن 333، 337]

حدیث نمبر: 3445
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُرَّةَ، يَقُولُ: "أُتِيَ رَجُلٌ فِي قَبْرِهِ، فَأُتِيَ جَانِبُ قَبْرِهِ، فَجَعَلَتْ سُورَةٌ مِنْ الْقُرْآنِ ثَلَاثُونَ آيَةً تُجَادِلُ عَنْهُ، حَتَّى قَالَ: فَنَظَرْنَا أَنَا وَمَسْرُوقٌ، فَلَمْ نَجِدْ فِي الْقُرْآنِ سُورَةً ثَلَاثِينَ آيَةً إِلَّا تَبَارَكَ".
عمرو بن مرۃ سے مروی ہے، انہوں نے اپنے والد مرۃ سے سنا، وہ کہتے تھے: ایک آدمی کو اس کی قبر میں دفن کیا گیا، اس کی قبر کی جانب عذاب آیا تو تیس آیات والی سورہ آئی اور اس سے دفاع کرنے لگی۔ راوی نے کہا: میں اور مسروق نے غور کیا تو «تبارك» کے علاوہ کسی اور سورہ میں تیس آیات نہیں پائیں۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3445]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى مرة وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3456] »
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس 232، 234] ، [فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 260] ، [عبدالرزاق 6025] ، [طبراني 140/9، 8651، بسند جيد] ۔ نیز دیکھئے: [ترمذي 2891، وقال: حديث حسن]

وضاحت: (تشریح احادیث 3433 سے 3445)
ان تمام آثار سے سورۃ الملک یعنی «﴿تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ﴾» کی فضیلت ثابت ہوئی، ترمذی میں اسی سورہ کو مانعہ اور منجیہ کہا گیا ہے، ترمذی میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن پاک میں ایک سورہ تیس آیات کی ہے، اس نے ایک آدمی کے لئے شفاعت کی یہاں تک کہ وہ بخش دیا گیا، وہ تبارک ہے۔