الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
--. دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے کے طریقے کا بیان
حدیث نمبر: 2256
وَعَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: الْمَسْأَلَةُ أَنْ تَرْفَعَ يَدَيْكَ حَذْوَ مَنْكِبَيْكَ أَوْ نَحْوِهِمَا وَالِاسْتِغْفَارُ أَنْ تُشِيرَ بِأُصْبُعٍ وَاحِدَةٍ وَالِابْتِهَالُ أَنْ تَمُدَّ يَدَيْكَ جَمِيعًا وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: والابتهالُ هَكَذَا وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَجَعَلَ ظُهُورَهُمَا مِمَّا يَلِي وَجْهَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُ
عکرمہ ؒ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، دعا (کا ادب) یہ ہے کہ تم اپنے ہاتھ کندھوں یا تقریباً کندھوں کے برابر اٹھاؤ، طلبِ مغفرت (کا ادب) یہ ہے کہ تم ایک انگلی (انگشت شہادت) کے ساتھ اشارہ کرو اور تضرع عاجزی یہ ہے تم اپنے دونوں ہاتھ دراز کر دو۔ اور ایک روایت میں ہے، فرمایا: تضرع و عاجزی اس طرح ہے اور انہوں نے اپنے ہاتھ اس قدر بلند کیے اور ہاتھوں کی پشت کو اپنے چہرے کی طرف کیا۔ حسن، رواہ ابوداؤد (۱۴۸۹، ۱۴۹۰)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2256]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (1489. 1490)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن