الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
--. ایک آسان تسبیح
حدیث نمبر: 2311
وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًى أَوْ حَصًى تُسَبِّحُ بِهِ فَقَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عليكِ مِنْ هَذَا أَوْ أَفْضَلُ؟ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَاءِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِكَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلَ ذَلِكَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِثْلَ ذَلِكَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک عورت کے پاس آئے۔ اس کے سامنے کھجور کی گھٹلیاں یا کنکریاں پڑی ہوئی تھیں اور وہ ان پر تسبیح پڑھ رہی تھی۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے اس سے آسان تر یا افضل ہے؟ ((وَ سُبْحَانَ اللہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ ........ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ مِثْلَ ذَلِکَ)) اللہ کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو اس نے آسمان میں تخلیق فرمائیں، اللہ کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو اس نے زمین میں پیدا فرمائیں، اس کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو ان کے درمیان ہیں، اور اللہ کے لئے تسبیح ہے ان چیزوں کی گنتی کے برابر جو وہ پیدا کرنے والا ہے، اور اللہ کے لئے بڑائی ہے اسی مثل، اللہ کے لئے حمد ہے اسی مثل، ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) اسی مثل اور ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) اسی مثل۔ ترمذی، ابوداؤد۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (۳۵۶۸) و ابوداؤد (۱۵۰۰)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2311]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3568) و أبو داود (1500) و أخطأ من ضعفه .»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن