الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
--. جب کوئی فکر ہو تو یہ دعا پڑھے
حدیث نمبر: 2452
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ كَثُرَ هَمُّهُ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَ ِكَ وَفِي قَبْضَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ أَلْهَمْتَ عِبَادَكَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي مَكْنُونِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قلبِي وجِلاء هَمِّي وغَمِّي مَا قَالَهَا عَبْدٌ قَطُّ إِلَّا أَذْهَبَ اللَّهُ غمه وأبدله فرجا. رَوَاهُ رزين
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص بہت زیادہ غم کا شکار ہو تو وہ یہ دعا کرے: اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے اور تیری لونڈی کا بیٹا ہوں، میں تیرے قبضہ و قدرت کے تحت ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، تیرا حکم میرے بارے میں نافذ ہونے والا ہے، تیرا میرے متعلق فیصلہ عدل پر مبنی ہے، میں تیرے ہر اس نام سے، جو تو نے اپنے لئے رکھا، یا تو نے اسے اپنی کتاب میں نازل کیا، یا تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا، یا تو نے اپنے بندوں کو الہام کیا، یا تو نے اپنے پاس غیب کے خزانے میں اسے مخصوص کر لیا، تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار، میرے فکر و غم کا علاج بنا دے۔ جو شخص یہ کلمات پڑھتا ہے تو اللہ اس کے غم دور کر دیتا ہے اور حزن و غم کو فرحت و مسرت میں تبدیل کر دیتا ہے۔ لم اجدہ، رواہ رزین۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الدعوات/حدیث: 2452]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «لم أجده، رواه رزين (لم أجده) [و أحمد (391/1، 452) دون قوله ’’و في قبضتک‘‘ و ’’أو ألھمت عبادک‘‘ و ’’في مکنون الغيب‘‘ و عنده ’’في علم الغيب‘‘ وھو الصواب، و سنده ضعيف و صححه ابن حبان (الموارد: 2372) و رواه الحاکم (509/1. 510) وذکر کلامًا وتعقبه الذهبي، قلت: في سماع عبد الرحمٰن بن مسعود من أبيه نظر و ذکره الحافظ ابن حجر في المرتبة الثالثة من المدلسين و لم يصرح بالسماع .] »

قال الشيخ زبير على زئي: لم أجده