الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
--. قضا کی سختی کا بیان
حدیث نمبر: 3743
وَعَنِ ابْنِ مَوْهَبٍ: أَنَّ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ: اقْضِ بَين النَّاس قَالَ: أَو تعاقبني يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: وَمَا تَكْرَهُ مِنْ ذَلِك وَقد كَانَ أَبوك قَاضِيا؟ قَالَ: لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ كَانَ قَاضِيًا فَقَضَى بِالْعَدْلِ فَبِالْحَرِيِّ أَنْ يَنْقَلِبَ مِنْهُ كَفَافًا» . فَمَا راجعَه بعدَ ذَلِك. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن موہب سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: لوگوں کے درمیان قاضی بننا قبول کرو۔ انہوں نے کہا: امیر المومنین! آپ مجھے معاف نہیں فرما دیتے؟ انہوں نے فرمایا: آپ اسے ناپسند کیوں کرتے ہیں، جبکہ آپ کے والد فیصلے کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص قاضی ہو اور وہ انصاف سے فیصلے کرے تو یہ زیادہ لائق ہے کہ وہ (قاضی) سے برابر برابر رہ جائے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کے بعد انہیں نہیں کہا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3743]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1322 ا وقال: غريب، ليس إسناده عندي بمتصل)
٭ فيه عبد الملک بن أبي جميلة: مجھول و السند منقطع .»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف