الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
--. قضا کے عہدے کو رد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3744
وَفِي رِوَايَةِ رَزِينٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ لِعُثْمَانَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَا أَقْضِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ: قَالَ: فَإِنَّ أَبَاكَ كَانَ يَقْضِي فَقَالَ: إِنَّ أَبِي لَوْ أُشْكِلَ عَلَيْهِ شَيْءٌ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ أُشْكِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ سَأَلَ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَإِنِّي لَا أَجِدُ مَنْ أَسْأَلُهُ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ عَاذَ بِاللَّهِ فَقَدْ عَاذَ بِعَظِيمٍ» . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «مَنْ عَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ» . وَإِنِّي أَعُوذُ باللَّهِ أنْ تجعلَني قاضِياً فأعْفاهُ وَقَالَ: لَا تُخبرْ أحدا
رزین کی نافع کی سند سے مروی روایت میں ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ سے فرمایا: امیر المومنین! میں دو آدمیوں کے درمیان بھی فیصلہ نہیں کروں گا، انہوں نے فرمایا: آپ کے والد تو فیصلہ کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا: میرے والد کو کسی مسئلہ میں اشکال ہوتا تو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھ لیا کرتے تھے، اگر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کسی مسئلہ میں الجھن ہوتی تو وہ جبریل سے پوچھ لیتے تھے، جبکہ میں ایسا کوئی شخص نہیں پاتا جس سے میں پوچھ لوں اور میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اللہ کی پناہ حاصل کی تو اس نے ایک عظیم ذات کی پناہ حاصل کی۔ اور میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ طلب کر لے تو اسے پناہ دے دو۔ اور میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ تم مجھے قاضی بناؤ۔ انہوں نے اس سے درگزر کیا اور فرمایا: کسی کو نہ بتانا۔ ضعیف، رواہ رزین۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3744]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه رزين (لم أجده)
٭ وله شاھد عند أحمد (66/1 ح 475) و سنده ضعيف، فيه أبو سنان عيسي بن سنان القسملي ضعيف و شاھد آخر عند الترمذي (1322 ا، انظر الحديث السابق) وسنده ضعيف .»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف