ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر عبدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے یونس بن یزید نے زہری کے واسطہ سے، انہوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے، انہوں نے اپنے باپ کعب بن مالک سے کہ انھوں نے مسجد نبوی میں عبداللہ ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور دونوں کی گفتگو بلند آوازوں سے ہونے لگی۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے حجرے سے سن لیا۔ آپ پردہ ہٹا کر باہر تشریف لائے اور پکارا۔ کعب، کعب (رضی اللہ عنہ) بولے، جی یا رسول اللہ! (حکم) فرمائیے کیا ارشاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دو۔ آپ کا اشارہ تھا کہ آدھا کم کر دیں۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! میں نے (بخوشی) ایسا کر دیا۔ پھر آپ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا، اچھا اب اٹھو اور اس کا قرض ادا کرو۔ (جو آدھا معاف کر دیا گیا ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 457]