الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:


مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
--. حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 6256
وَعَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ كَلَامٌ فَأَغْلَظْتُ لَهُ فِي الْقَوْلِ فَانْطَلَقَ عَمَّارٌ يَشْكُونِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ خَالِدٌ وَهُوَ يشكوه إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَجَعَلَ يُغْلِظُ لَهُ وَلَا يَزِيدُهُ إِلَّا غِلْظَةً وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاكِتٌ لَا يَتَكَلَّمُ فَبَكَى عَمَّارٌ وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَرَاهُ؟ فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَسَهُ وَقَالَ: «مَنْ عَادَى عَمَّارًا عَادَاهُ اللَّهُ وَمَنْ أَبْغَضَ عَمَّارًا أَبْغَضَهُ اللَّهُ» . قَالَ خَالِدٌ: فَخَرَجْتُ فَمَا كَانَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيَّ من رضى عمار فَلَقِيته بِمَا رَضِي فَرضِي
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میرے اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے درمیان کسی معاملہ میں مکالمہ ہو گیا تو میں نے ان سے سخت لہجے میں بات کی تو عمار رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے میری شکایت لگانے چلے گئے، خالد رضی اللہ عنہ آئے تو عمار رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خالد رضی اللہ عنہ کی شکایت کر رہے تھے، راوی بیان کرتے ہیں، خالد رضی اللہ عنہ ان سے سخت لہجے میں بات کرنے لگے اور اس سختی میں اضافہ ہوتا چلا گیا جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہیں کوئی بات نہیں کر رہے، (اس پر) عمار رضی اللہ عنہ رو پڑے اور عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ انہیں دیکھ نہیں رہے؟ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھا کر فرمایا: جس نے عمار سے عداوت رکھی اللہ اس سے عداوت رکھے گا اور جو شخص عمار سے بغض رکھے گا تو اللہ اس سے بغض رکھے گا۔ خالد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں وہاں سے نکلا تو عمار رضی اللہ عنہ کی رضا مندی کے سوا مجھے کوئی چیز زیادہ محبوب نہیں تھی۔ میں نے انہیں راضی کرنے کی کوشش کی حتیٰ کہ وہ راضی ہو گئے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6256]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (4/ 89 ح 16938) [والحاکم (3/ 390. 391) و صححه و للسند علة ذکرھا الذھبي و لکنھا غير قادحة] »

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن