الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
148. حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15666
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ أَنْ عَلِّمْ النَّاسَ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَهُمْ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ، فَإِذَا عَلِمْتُمُوهُ فَلَا تَغْلُوا فِيهِ، وَلَا تَجْفُوا عَنْهُ، وَلَا تَأْكُلُوا بِهِ، وَلَا تَسْتَكْثِرُوا بِهِ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن پڑھا کر و اس میں حد سے زیادہ غلو نہ کر و اس سے جفاء نہ کر و اسے کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ اور اس سے اپنے مال و دولت کی کثرت حاصل نہ کر و۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15666]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15666M
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ التُّجَّارَ هُمْ الْفُجَّارُ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ قَدْ أَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ، وَحَرَّمَ الرِّبَا؟ قَالَ:" بَلَى وَلَكِنَّهُمْ يَحْلِفُونَ وَيَأْثَمُونَ".
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اکثر تجار فاسق و فجار ہوتے ہیں کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا اللہ نے بیع کو حلال نہیں کیا ہے فرمایا: کیوں نہیں لیکن جب یہ لوگ بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں اور قسم اٹھا کر گناہگار ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15666M]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15666م
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الْفُسَّاقَ هُمْ أَهْلُ النَّارِ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَنْ الْفُسَّاقُ؟ قَالَ:" النِّسَاءُ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَسْنَ أُمَّهَاتِنَا وَبَنَاتِنَا وَأَخَوَاتِنَا؟ قَالَ:" بَلَى , وَلَكِنَّهُنَّ إِذَا أُعْطِينَ لَمْ يَشْكُرْنَ، وَإِذَا ابْتُلِينَ لَمْ يَصْبِرْنَ".
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: فساق ہی دراصل جہنم ہیں کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! فساق سے کون لوگ مراد ہیں فرمایا: خواتین سائل نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا خواتین ہی ہماری مائیں بہنیں اور بیویاں نہیں ہو تیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں لیکن بات یہ ہے کہ انہیں جب کچھ ملتا ہے تو یہ شکر نہیں کر تیں اور جب مصیبت آتی ہے تو صبر نہیں کر تیں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15666م]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15666م
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الرَّاجِلِ، وَالرَّاجِلُ عَلَى الْجَالِسِ، وَالْأَقَلُّ عَلَى الْأَكْثَرِ، فَمَنْ أَجَابَ السَّلَامَ كَانَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَلَا شَيْءَ لَهُ".
اور پھر فرمایا کہ سوار کو چاہئے کہ پیدل چلنے والے کو سلام کر ے پیدل چلنے والے کو چاہئے کہ بیٹھے ہوئے کو سلام کر ے تھوڑے لوگ زیادہ کو سلام کر یں جو سلام کا جواب دے دے وہ اس کے لئے باعث برکت ہے جو شخص جواب نہ دے سکے اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15666م]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15667
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ مَحْمُودٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ ثَلَاثٍ: عَنْ نَقْرَةِ الْغُرَابِ، وَعَنِ افْتِرَاشِ السَّبُعِ، وَأَنْ يُوَطِّنَ الرَّجُلُ الْمُقَامَ قَالَ عُثْمَانُ فِي الْمَسْجِدِ كَمَا يُوَطِّنُ الْبَعِيرُ".
سیدنا عبدالرحمن بن شبل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزوں سے منع کرتے ہوئے دسنا ہے کوے کی طرح سجدے میں ٹھونگیں مارنے سے درندے کی طرح سجدے میں بازو بچھانے سے اور ایک جگہ نماز کے لئے متعین کرنے سے جیسے اونٹ اپنی جگہ متعین کر لیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15667]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف تميم بن محمود
حدیث نمبر: 15668
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، وَلَا تَغْلُوا فِيهِ، وَلَا تَجْفُوا عَنْهُ، وَلَا تَأْكُلُوا بِهِ، وَلَا تَسْتَكْثِرُوا بِهِ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن پڑھا کر و اس میں حد سے زیادہ غلونہ کر و اس سے جفاء نہ کر و اسے کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ اور اس سے اپنے مال و دولت کی کثرت حاصل نہ کر و۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15668]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 15669
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدٍ , عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ التُّجَّارَ هُمْ الْفُجَّارُ" قَالَ رَجُلٌ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , أَلَمْ يُحِلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ؟ قَالَ:" إِنَّهُمْ يَقُولُونَ فَيَكْذِبُونَ، وَيَحْلِفُونَ وَيَأْثَمُونَ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اکثر تجار فاسق وفجار ہوتے ہیں کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا اللہ نے بیع کو حلال نہیں کیا ہے فرمایا: کیوں نہیں لیکن جب یہ لوگ بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں اور قسم اٹھا کر گناہگار ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15669]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده قوي
حدیث نمبر: 15670
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدٍ , عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ , قَالَ لَهُ: إِذَا أَتَيْتَ فُسْطَاطِي فَقُمْ فَأَخْبِرْ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، وَلَا تَغْلُوا فِيهِ، وَلَا تَجْفُوا عَنْهُ، وَلَا تَأْكُلُوا بِهِ، وَلَا تَسْتَكْثِرُوا بِهِ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن پڑھا کر و اس میں حد سے زیادہ غلونہ کر و اس سے جفاء نہ کر و اسے کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ اور اس سے اپنے مال و دولت کی کثرت حاصل نہ کر و۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15670]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 15671
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو خَلَفٍ وَكَانَ يُعَدُّ مِنَ الْبُدَلَاءِ، وَذَكَرَ حَدِيثًا آخَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15671]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن