سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر نے فرمایا: میں سمجھتاہوں کہ دیت عصبہ ہی کو ملنی چاہیے کیونکہ وہی اس کا کنبہ بنتے ہیں کیا آپ لوگوں میں سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے اس پر سیدنا ضحاک جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتیوں پر عامل مقرر فرمایا: تھا کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک خط میں تحریر فرمایا: تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں وارث سمجھوں اور اس پر سیدنا عمر نے اس حدیث پر عمل کرنا شروع کر دیا۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15745]
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ سیدنا عمر کی رائے یہ تھی کہ دیت صرف عصبہ ہی کو ملنی چاہیے عورت اپنے شوہر کی دیت میں سے وارث نہیں بنے گی حتی کہ سیدنا ضحاک بن سفیان نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک خط میں تحریر فرمایا: تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں وراث سمجھوں اس پر سیدنا عمر نے اپنی رائے سے رجوع کر لیا۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15746]
سیدنا ضحاک بن سفیان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کلابی نے ان سے پوچھا کہ ضحاک تمہاری خوراک کا کیا ہے انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! گوشت اور دودھ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ بعد میں گوشت اور دودھ کیا بن جاتا ہے انہوں نے عرض کیا: کہ یہ تو آپ جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ ابن آدم کے جسم سے نکلنے والی گندگی کو دنیا کی مثال قرار دیتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15747]
حكم دارالسلام: صحيح الغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، ولانقطاعه، فالحسن البصري لم يسمع من الضحاك بن سفيان