الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
52. باب مَخَافَةِ الْمُؤْمِنِ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ:
52. باب: مومن کا اپنے اعمال ضائع ہونے سے ڈرنا۔
حدیث نمبر: 314
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ سورة الحجرات آية 2 إِلَى آخِرِ الآيَةِ، جَلَسَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ فِي بَيْتِهِ، وَقَالَ: " أَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَاحْتَبَسَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَمْرٍو، مَا شَأْنُ ثَابِتٍ، اشْتَكَى؟ قَالَ سَعْدٌ: إِنَّهُ لَجَارِي، وَمَا عَلِمْتُ لَهُ بِشَكْوَى، قَالَ: فَأَتَاهُ سَعْدٌ، فَذَكَرَ لَهُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ ثَابِتٌ: أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ وَلَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي مِنْ أَرْفَعِكُمْ صَوْتًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنَا مِنَ أَهْلِ النَّارِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ سَعْدٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَلْ هُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّة ".
حماد بن سلمہ نے ثابت بنانی سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب یہ آیت اتری: ﴿ یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ﴾ اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے اونچی مت کرو۔ آیت کے آخر تک۔ تو ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ اپنےگھر میں بیٹھ گئے اور کہنے لگے: میں تو جہنمی ہوں۔ انہوں نے (خودکو) نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کی خدمت میں حاضر ہونے) سے بھی روک لیا، رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ابو عمرو! ثابت کو کیا ہوا؟ کیا و ہ بیمار ہیں؟ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ میرے پڑوسی ہیں اورمجھے ان کی کسی بیماری کا پتہ نہیں چلا۔ حضرت انس نے کہا: اس کے بعد سعد، ثابت رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بتائی تو ثابت کہنے لگے: یہ آیت اتر چکی ہے اور تم جانتے ہو کہ تم سب میں میری آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے زیادہ بلند ہے، اس بنا پر میں جہنمی ہوں۔ سعد رضی اللہ عنہ نے اس (جواب) کا ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ وہ تو اہل جنت میں سے ہے۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انھوں نے بتایا جب یہ آیت اتری: اے ایمان والو! اپنی آوازوں کو نبی کی آواز سے بلند نہ کرو(آیت کے آخرتک)۔ تو ثابت بن قیس ؓ اپنے گھر میں بیٹھ گئے اور کہنے لگے میں تو دوزخی ہوں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے سے رک گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ ؓ سے پوچھا: اے ابو عمرو! ثابت کو کیا ہوا؟ کیا وہ بیمار ہے؟ سعدؓ نے جواب دیا: وہ میرا پڑوسی ہے اور مجھے اس کی بیماری کا علم نہیں ہے۔ اس کے بعد سعد ؓ ثابت ؓ کے پاس آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنائی تو ثابتؓ نے جواب میں کہا یہ آیت اتر چکی ہے اور تم جانتے ہو میری آواز تم سب کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند ہے، اس بنا پر میں جہنمی ہوں، اس جواب کا ذکر سعدؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں وہ تو جنتی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 119
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (343)»

حدیث نمبر: 315
وحَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ خَطِيبَ الأَنْصَار، فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ، بِنَحْوِ حَدِيثِ حَمَّادٍ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ ذِكْر سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ.
جعفر بن سلیمان نے کہا: ہمیں ثابت (بنانی) نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ انصار کے خطیب تھے۔ جب یہ آیت اتری ..... آگے حماد کی (سابقہ) حدیث کی طرح ہے لیکن اس میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کاذکر نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس بن شماس ؓ انصاریوں کے خطیب تھے۔ جب یہ آیت اتری۔ آگے حمادؒ کی حدیث کی طرح ہے لیکن اس میں سعدؓ کا واقعہ نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 119
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (269)»

حدیث نمبر: 316
وحَدَّثَنِيهِ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ لا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ سورة الحجرات آية 2 وَلَمْ يَذْكُرْ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ فِي الْحَدِيثِ.
(جعفر بن سلیمان کے بجائے) سلیمان بن مغیرہ نے ثابت (بنانی) سے نقل کرتے ہوئے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کی کہ جب یہ آیت اتری: ﴿ لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ ﴾..... انہوں نے بھی سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔
امام صاحبؒ ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں: کہ جب آیت ﴿لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ﴾ اتری۔ حدیث میں سعد بن معاذؓ کا ذکر نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 119
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (412)»

حدیث نمبر: 317
وحَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الأَسَدِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَذْكُرْ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ، وَزَادَ فَكُنَّا نَرَاهُ يَمْشِي بَيْنَ أَظْهُرِنَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ.
معتمر کے والد سلیمان بن طرخان نے ثابت کے واسطے سے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کی کہ جب یہ آیت اتری (آگے گزشتہ حدیث بیان کی) لیکن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا اور یہ اضافہ کیا: ہم انہیں (اس طرح) دیکھتے کہ ہمارے درمیان اہل جنت میں سے ایک فرد چل پھر رہا ہے
حضرت انس بن مالک ؓ روایت بیان کرتے ہیں: کہ جب یہ آیت اتری آگے مذکورہ حدیث بیان کی اور سعد بن معاذؓ کا ذکر نہیں، اتنا اضافہ کیا کہ ہم اسے اپنے درمیان چلتا دیکھ کر یہ سمجھتے تھے کہ وہ جنتی آدمی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 119
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (402)»