الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
53. باب هَلْ يُؤَاخَذُ بِأَعْمَالِ الْجَاهِلِيَّةِ:
53. باب: کیا اعمال جاہلیت پر مؤاخذہ ہو گا؟
حدیث نمبر: 318
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ أُنَاسٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالَ: " أَمَّا مَنْ أَحْسَنَ مِنْكُمْ فِي الإِسْلَامِ، فَلَا يُؤَاخَذُ بِهَا، وَمَنْ أَسَاءَ، أُخِذَ بِعَمَلِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَالإِسْلَامِ ".
منصور نے ابو وائل سے اور انہوں نے حضر ت عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا جاہلیت کےاعمال پر ہمارا مواخذہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے، اس کا جاہلیت کے اعمال پر مواخذہ نہیں ہو گا اور جس نے برے اعمال کیے، اس کا جاہلیت اور اسلام دونوں کے اعمال پر مؤاخذہ ہو گا۔
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا ہمارے جاہلیت کے عملوں پر مواخذہ ہو گا؟ آپؐ نے فرمایا: جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے اعمال کیے اس کے جاہلیت کے اعمال کا مواخذہ نہیں ہوگا، اور جس نے برے عمل کیے اس کے جاہلیت اور اسلام دونوں کے اعمال کا مواخذہ ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 120
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، البخاري في ((صحيحه)) في استتبابة المرتدين، باب: اثم من اشرك بالله وعقوبته في الدنيا والآخرة برقم (6523) انظر ((التحفة)) برقم (9303)»

حدیث نمبر: 319
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالَ: " مَنْ أَحْسَنَ فِي الإِسْلَامِ، لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَسَاءَ فِي الإِسْلَامِ، أُخِذَ بِالأَوَّلِ وَالآخِرِ ".
وکیع نے اعمش کے واسطے سے ابو وائل سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے جاہلیت میں جو عمل کیے، کیا ان کی وجہ سے ہمارا مؤاخذہ ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا: جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے، اس کا ان اعمال پر مؤاخذہ نہیں ہو گا جو اس نے جاہلیت میں کیے اور جس نے اسلام میں برے کام کیے، وہ اگلے اور پچھلے دونوں طرح کے عملوں پر پکڑا جائے گا۔
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا ہمارا جاہلیت کے عملوں پر مواخذہ ہو گا؟ آپؐ نے فرمایا: جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے اس کے جاہلیت کے اعمال کا مواخذہ نہیں ہوگا، اور جس نے اسلام میں برا طریقہ اختیار کیا اس کے پہلے اور پچھلے اعمال پرمواخذہ ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 120
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في استتابة المرتدين، باب: اثم من اشرك بالله، وعقوبته في الدنيا والآخرة - برقم (6523) وابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: ذكر الذنوب برقم (4242) انظر ((التحفة)) برقم (9258)»

حدیث نمبر: 320
حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اعمش کے ایک اور شاگرد علی بن مسہر نے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
امام صاحبؒ نے مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 120
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه بمثل الحديث السابق برقم (315)»