الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
62. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ قَصَدَ أَخْذَ مَالِ غَيْرِهِ بِغَيْرِ حَقٍّ كَانَ الْقَاصِدُ مُهْدَرَ الدَّمِ فِي حَقِّهِ وَإِنْ قُتِلَ كَانَ فِي النَّارِ وَأَنَّ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ:
62. باب: غیر کا مال ناحق چھیننے والے کا خون رائیگان ہے اور اگر وہ اس لڑائی کے دوران قتل ہو جائے تو جہنمی ہے اور جو مال کی حفاظت میں قتل ہو جائے تو وہ شہید ہے۔
حدیث نمبر: 360
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " أَرَأَيْتَ إِنْ جَاءَ رَجُلٌ يُرِيدُ أَخْذَ مَالِي؟ قَالَ: فَلَا تُعْطِهِ مَالَكَ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلَنِي؟ قَالَ: قَاتِلْهُ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلَنِي؟ قَالَ: فَأَنْتَ شَهِيدٌ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُهُ؟ قَالَ: هُوَ فِي النَّارِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ کی کیا رائے ہے اگر کوئی آدمی آ کر میرا مال چھیننا چاہے (تو میں کیا کروں؟) آپ نے فرمایا: اسے اپنا مال نہ دو۔ اس ن کہا: آپ کی کیا رائے ہے اگر وہ میرے ساتھ لڑائی کرے تو؟ فرمایا: تم اس سے لڑائی کرو۔ اس نے پوچھا: آپ کی کیا رائے ہے اگر وہ مجھے قتل کر دے تو؟ آپ نے فرمایا: تم شہید ہو گے۔ اس نے پوچھا: آپ کی کیا رائے ہے اگر میں اسے قتل کر دوں؟ فرمایا: وہ دوزخی ہو گا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ بتائیے! اگر کوئی آدمی آکر میرا مال چھیننا چاہے (تو میں کیا کروں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنا مال نہ دے۔ اس نے پوچھا: بتائیے! اگر وہ میرے ساتھ لڑائی کرے؟ فرمایا: تو اس سے لڑائی کر! اس نے پوچھا: فرمائیے! اگر وہ مجھے قتل کر دے؟ تو آپؐ نے فرمایا: تو شہید ہے۔ اس نے پوچھا: اگر میں اسے قتل کر دوں؟ فرمایا: وہ دوزخی ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 140
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14088)»

حدیث نمبر: 361
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الأَحْوَلُ ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ لَمَّا كَانَ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَبَيْنَ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ مَا كَانَ تَيَسَّرُوا لِلْقِتَالِ، فَرَكِبَ خَالِدُ بْنُ الْعَاصِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَوَعَظَهُ خَالِدٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ ".
عبد الرزاق نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے سلیمان احول نے خبر دی کہ عمر بن عبدالرحمن کے آزاد کردہ غلام ثابت نے انہیں بتایا کہ عبد اللہ بن عمرو (ابن عاص) رضی اللہ عنہ اور عنبسہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے درمیان وہ (جھگڑا) ہوا جو ہوا تو وہ لڑائی کے لیے تیار ہو گئے، اس وقت (ان کے چچا) خالد بن عاص رضی اللہ عنہ سوار ہو کر عبد اللہ بن عمرو (بن عاص) رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور انہیں نصیحت کی۔ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: کیا آب کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل کر دیا گیا، وہ شہید ہے۔
عمرو بن عبد الرحمٰنؒ کے آزاد کردہ غلام ثابتؒ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن عمروؓ اور عنبسہ بن ابی سفیانؓ کے درمیان اختلاف پیدا ہوا اور وہ لڑائی کے لیے تیار ہو گئے، تو خالد بن عاصؓ سوار ہو کر عبداللہ بن عمروؓ کے پاس گئے اور اسے نصیحت کی تو عبداللہ بن عمرو ؓ نے جواب دیا: کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 141
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (8611)»

حدیث نمبر: 362
وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
(ابن جریج کے دوسرے شاگردوں) محمد بن بکر اور ابو عاصم نےاسی مذکورہ سند کے ساتھ (سابقہ حدیث) کےمانند حدیث بیان کی۔
امام صاحبؒ یہ روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 141
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الاحكام، باب: من استرعى رعية فلم ينصح مختصرا برقم (6731 و 6732) والمؤلف [مسلم] في المغازی، باب: فضيلة الامام العادل، وعقوبة الجائر، والحث على الرفق بالرعية والنهي عن ادخال المشقة عليهم برقم (4706 و 4707) انظر ((التحفة)) برقم (11466)»