الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
63. باب اسْتِحْقَاقِ الْوَالِي الْغَاشِّ لِرَعِيَّتِهِ النَّارَ:
63. باب: رعایا کے ساتھ خیانت کرنے والے حاکم کے لیے جہنم کی وعید۔
حدیث نمبر: 363
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْهَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: عَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ الْمُزنِيَّ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، قَالَ مَعْقِلٌ : إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ لِي حَيَاةً مَا حَدَّثْتُكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ، رَعِيَّةً يَمُوتُ، يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ، إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ ".
ابو اشہب نے حسن (بصری) سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: عبید اللہ بن زیاد نےحضرت معقل بن یسار مزنی رضی اللہ عنہ کے مرض ا لموت میں ان کی عیادت کی تو معقل رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: میں تمہیں ایک حدیث سنانے لگاہوں جو میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ اگر میں جانتا کہ میں ا بھی اور زندہ رہوں گا تو تمہیں یہ حدیث نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کوئی ایسا بندہ جسے اللہ کسی رعایا کا نگران بناتا ہے اور مرنے کے دن وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ اپنی رعیت سے دھوکا کرنے والا ہے تو اللہ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے۔
حسن ؒ بیان کرتے ہیں کہ عبید اللہ بن زیاد نے حضرت معقل بن یسار مزنی ؓ کی مرض الموت میں عیادت کی تو معقل ؓ کہنے لگے: میں تمھیں ایک ایسی حدیث سنانے لگا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ اگر میں یہ سمجھتا کہ میں ابھی کچھ عرصہ اور زندہ رہوں گا تو تمھیں یہ حدیث نہ سناتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اللہ کسی کا نگران اور محافظ بناتا ہے اور وہ اپنی رعایا کے (حقوق میں) خیانت کرتا ہوا مرتا ہے، تو اس پر اللہ نے جنّت حرام کر دی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 142
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة،» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 364
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: دَخَلَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ عَلَى مَعْقَلِ بْنِ يَسَارٍ ، وَهُوَ وَجِعٌ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا لَمْ أَكُنْ حَدَّثْتُكَهُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَسْتَرْعِي اللَّهُ عَبْدًا رَعِيَّةً يَمُوتُ حِينَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لَهَا، إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ "، قَالَ: أَلَّا كُنْتَ حَدَّثْتَنِي هَذَا قَبْلَ الْيَوْمِ؟ قَالَ: مَا حَدَّثْتُكَ أَوْ لَمْ أَكُنْ لَأُحَدِّثَكَ.
(ابو اشہب کے بجائے) یونس نے حسن سے روایت کی، انہوں نےکہا: عبید اللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، وہ اس وقت بیمارتھے او ران کا حال پوچھا، تو وہ کہنے لگے: میں تمہیں ایک حدیث سنانے لگا ہوں جو میں نے پہلے تمہیں نہیں سنائی تھی، بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی بندے کو کسی رعیت کا نگران بناتا ہے او رموت کے دن وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ رعیت کے حقوق میں دھوکے بازی کرنے والا ہے تو اللہ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے۔ عبیداللہ نےکہا: کیا آپ نے پہلے مجھے یہ حدیث نہیں سنائی؟ معقل رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے تمہیں نہیں سنائی یا میں تمہیں نہیں سنا سکتا تھا۔
حسنؒ سے روایت ہے کہ جب حضرت معقل بن یسار ؓ بیمار ہوئے توعبید اللہ بن زیاد (ان کی بیمار پرسی کے لیے) ان کے پاس آیا اور ان کا حال پوچھا تو وہ کہنے لگے: میں تمھیں ایسی حدیث سنانے لگا ہوں، جو میں نے پہلے تمھیں نہیں سنائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو کسی رعیّت کا محافظ بناتا ہے، اور وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ وہ اس (رعیّت) کے ساتھ دھوکا کرنے والا ہوتا ہے، تو اللہ اس کے لیے جنّت ممنوع قرار دے دیتا ہے۔ عبید اللہ نے کہا: آپ نے آج سے پہلے مجھے یہ حدیث کیوں نہیں سنائی؟ تو انھوں نے جواب دیا: میں نے تجھے نہیں سنائی یا میں بیان نہیں کر سکتا تھا۔ (کیونکہ زندگی میں بیان کرنےکی صورت میں خطرہ تھا۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 142
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (361)»

حدیث نمبر: 365
وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْجُعْفِيَّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ : كُنَّا عِنْدَ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ نَعُودُهُ فَجَاءَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ، فَقَالَ لَهُ مَعْقِلٌ : إِنِّي سَأُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِهِمَا.
(ایک اور سند سے) ہشام سے روایت ہے، انہوں نےکہا: حسن نے کہا: ہم معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کےہاں ان کی عیادت کررہے تھے کہ عبید اللہ بن زیاد آ گیا۔ معقل رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: میں تمہیں ایک حدیث سنانے لگا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ...... پھر ہشام نے باقی حدیث ان دونوں (ابو الاشہب اور یونس) کی حدیث کے مفہوم کے مطابق بیان کی۔
حسنؒ نے بتایا: ہم معقل بن یسار ؓ کے پاس عیادت کے لیے گئے ہوئے تھے کہ عبید اللہ بن زیاد بھی آگیا تو معقل ؓ نے اس سے کہا: میں تمھیں ایسی حدیث سنانے لگا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، پھر اوپر کے مفہوم والی حدیث بیان کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 142
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (361)»

حدیث نمبر: 366
وحَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ زِيَادٍ، عَادَ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ فِي مَرَضِهِ، فَقَالَ لَهُ مَعْقِلٌ : إِنِّي مُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ، لَوْلَا أَنِّي فِي الْمَوْتِ لَمْ أُحَدِّثْكَ بِهِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ أَمِيرٍ يَلِي أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ، ثُمَّ لَا يَجْهَدُ لَهُمْ وَيَنْصَحُ، إِلَّا لَمْ يَدْخُلْ مَعَهُمُ الْجَنَّةَ ".
ابو ملیح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبید اللہ بن زیاد نےمعقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی بیماری میں ان کی عیادت کی تو معقل رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: میں موت (کی راہ) میں نہ ہوتا تو تمہیں یہ حدیث نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کوئی امیر جو مسلمانوں کے معاملات کی ذمہ داری اٹھاتا ہے، پھر وہ ان (کی بہبود) کے لیے کوشش اور خیر خواہی نہیں کرتا، وہ ان کے ہمراہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔
ابو الملیحؒ سے روایت ہے کہ عبید اللہ بن زیاد نے معقل بن یسارؓ کی بیماری میں ان کی عیادت کی تو معقل ؓ نے اس سے کہا: میں تمھیں ایک حدیث سناتا ہوں، اگر میں مر نہ رہا ہوتا تو وہ نہ سناتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: جو امیر بھی مسلمانوں کے معاملات کا ذمہ دار بنتا ہے، پھر وہ (ان کی بہتری و بہبود کے لیے) کوشش نہیں کرتا تو وہ ان کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 142
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة،» ‏‏‏‏