الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
27. باب الأَمْرِ بَالسُّكُونِ فِي الصَّلاَةِ وَالنَّهْيِ عَنِ الإِشَارَةِ بِالْيَدِ وَرَفْعِهَا عِنْدَ السَّلاَمِ وَإِتْمَامِ الصُّفُوفِ الأُوَلِ وَالتَّرَاصِّ فِيهَا وَالأَمْرِ بِالاِجْتِمَاعِ:
27. باب: سکون کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم، سلام کے وقت ہاتھ اٹھانے اور ہاتھوں سے اشارہ کرنے کی ممانعت اور پہلی صف کو مکمل کرنے اور مل کر کھڑے ہونے کا حکم۔
حدیث نمبر: 968
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ "، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَرَآنَا حَلَقًا، فَقَالَ: " مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَ "، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: " أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ "، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ: " يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الأُوَلَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ "،
ابو معاویہ نے اعمش سے، انہوں نے مسیب بن رافع سے، انہوں نے تمیم بن طرفہ سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں نماز میں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں، جیسے وہ بدکتے ہوئے سرکش گھوڑوں کی دُمیں ہوں؟ (ہاتھ اٹھا کر دائیں بائیں گھوڑے کی دم کی طرح کیوں ہلاتے ہو۔ دیکھیے، حدیث: 970۔971) نماز میں پرسکون رہو۔ انہوں نے کہا: پھر آپ (ایک اور موقع پر) تشریف لائے اور ہمیں مختلف حلقوں میں بیٹھے دیکھا تو فرمایا: کیا وجہ ہے کہ تمہیں ٹولیوں میں (بٹا ہوا) دیکھ رہا ہوں؟ پھر (ایک اور موقع پر) تشریف لائے تو فرمایا: تم اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جس طرح بارگاہ الٰہی میں فرشتے صف بستہ ہوتے ہیں؟ ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! فرشتے صف بستہ ہوتے ہیں؟ ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! فرشتے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ پہلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور صف میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر کھڑے ہوتے ہیں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا وجہ ہے میں تمہیں نماز میں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا کہ وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں؟ نماز میں سکون اختیار کرو، (نماز سکون کے ساتھ پڑھا کرو) پھر ایک اور مرتبہ تشریف لائے اور ہمیں مختلف حلقوں میں بیٹھے دیکھا تو فرمایا: کیا وجہ ہے میں تمہیں مختلف حلقوں میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں؟ پھر ایک اور مرتبہ تشریف لائے تو فرمایا: تم اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے، جس طرح بارگاہ الٰہی میں فرشتہ صف بستہ ہوتے ہیں؟ ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! فرشتے اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور صف میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر کھڑے ہوتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 430
حدیث نمبر: 969
وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، قَالَا جَمِيعًا، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
وکیع اور عیسیٰ بن یونس نے (اپنی اپنی سند سے روایت کرتے ہوئے) کہا: ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث بیان کی
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 430
حدیث نمبر: 970
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْقِبْطِيَّةِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْجَانِبَيْنِ، فَقَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَامَ تُومِئُونَ بِأَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مَنْ عَلَى يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ ".
۔ مسعر نے کہا: مجھ سے عبید اللہ ابن قبطیہ نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی، انہوں نے کہا کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم کہتے: السلام علیکم ورحمۃ اللہ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے دونوں جانب اشارہ کیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھوں کے ساتھ اشارہ کیوں کرتے ہو، جیسے وہ بدکتے ہوئے سرکش گھوڑوں کی دُمیں ہوں؟ تم میں سے (ہر) ایک کے لیے بس یہی کافی ہے کہ اپنے ہاتھ اپنی ران پر رکھے، پھر اپنے بھائی کو سلام کرے جو دائیں جانب ہے اور (جو) بائیں جانب (ہے۔)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے (تو ہم سلام پھیرتے وقت) السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ، کہتے اور دونوں جانب ہاتھ سے اشارہ کرتے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیوں کرتے ہو گویا کہ وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں تمہارے لیے یہی کافی ہے کہ اپنا ہاتھ، اپنی ران پر رکھو، پھر اپنے دائیں اور بائیں والے بھائی کو سلام کہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 431
حدیث نمبر: 971
وحَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ فُرَاتٍ يَعْنِي الْقَزَّازَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُنَّا إِذَا سَلَّمْنَا، قُلْنَا بِأَيْدِينَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَنَظَرَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ تُشِيرُونَ بِأَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِذَا سَلَّمَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَلْتَفِتْ إِلَى صَاحِبِهِ، وَلَا يُومِئْ بِيَدِهِ ".
۔ فرات قزاز نے عبید اللہ سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہم لوگ جب سلام پھیرتے تو ہاتھوں کے اشارے سے السلام علیکم، السلام علیکم کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا اور فرمایا: کیا وجہ ہے کہ تم ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہو، جیسے وہ بدکتے ہوئے سرکش گھوڑوں کی دمیں ہوں؟ تم میں سے کوئی جب سلام پھیرے تو اپنے ساتھی کی طرف رخ کرے اور ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی جب ہم سلام پھیرتے، ہاتھوں کے اشارہ سے السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، کہتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھ کر فرمایا: کیا وجہ ہے؟ کہ تم سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھوں سے اشارہ کرتے ہو؟ جب تم سلام پھیرو تو اپنے ساتھی کی طرف متوجہ ہو اور ہاتھ سے اشارہ نہ کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 431