الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
28. باب تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ وَإِقَامَتِهَا وَفَضْلِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ مِنْهَا وَالاِزْدِحَامِ عَلَى الصَّفِّ الأَوَّلِ وَالْمُسَابَقَةِ إِلَيْهَا وَتَقْدِيمِ أُولِي الْفَضْلِ وَتَقْرِيبِهِمْ مِنَ الإِمَامِ:
28. باب: صفوں کو سیدھا کرنے اور پہلی صف کی فضیلت اور پہلی صف پر سبقت کرنے اور فضیلت والوں کو امام کے قریب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 972
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ، وَيَقُولُ: اسْتَوُوا، وَلَا تَخْتَلِفُوا، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا"،
عبد اللہ بن ادریس، ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے روایت کی، انہوں نے عمارہ بن عمیر تیمی سے، انہوں نے ابو معمر سے اور انہوں نے حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (ہمیں برابر کھڑا کرنے کے لیے) ہمارے کندھوں کو ہاتھ لگا کر فرماتے: برابر ہو جاؤ اور جدا جدا کھڑے نہ ہو کہ اس سے تمہارے دل باہم مختلف ہو جائیں، میرے ساتھ تم میں سے پختہ عقل والے دانش مند (کھڑے) ہوں، ان کے بعد وہ جو (دانش مندی میں) ان کے قریب ہوں، پھر وہ جو ان کے قریب ہوں۔ ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آج تم ایک دوسرے سے شدید ترین اختلاف رکھتے ہو۔
حضرت ابو مسعود رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (جماعت کے کھڑے ہونے کے وقت) ہمیں برابر کرنے کے لیے ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے اور فرماتے: برابر، برابر ہوجاؤ، اور مختلف (آگے پیچھے) نہ ہو (ورنہ اس کی سزا میں) تمہارے دل باہم مختلف ہو جائیں گے۔ تم میں سے جو دانش مند اور سمجھ دار ہیں، وہ میرے قریب ہوں، ان کے بعد وہ لوگ ہوں جن کا نمبر اس صفت میں ان کے قریب ہو اور ان کے بعد وہ لوگ جن کا درجہ ان سے قریب ہو۔ ابو مسعود رضی الله تعالی عنہ نے فرمایا: آج تو تم لوگوں میں بہت اختلاف ہو گیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 432
حدیث نمبر: 973
وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، قَالَ: ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
جریر، عیسیٰ بن یونس اور سفیان بن عیینہ نے (اعمش سے) باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 432
حدیث نمبر: 974
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، وَصَالِحُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ وَرْدَانَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنِي خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثَلَاثًا، وَإِيَّاكُمْ وَهَيْشَاتِ الأَسْوَاقِ ".
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ساتھ تم میں سے پختہ عقل والے اور دانش مند کھڑے ہوں، پھر وہ جو (اس میں) ان کے قریب ہوں (پھر وہ جو ان کے قریب ہوں، پھر وہ جو ان کے قریب ہوں) تین بار فرمایا: اور تم بازاروں کے گڈ مڈ گروہ (بننے) سے بچو۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے میرے قریب بالغ اور عقلمند کھڑے ہوں، پھر جو اس صفت میں ان کے قریب ہوں (اس طرح تین بار فرمایا) اور تم بازاروں کے اختلاط اور شوروشغب سے بچو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 432
حدیث نمبر: 975
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ ".
قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی صفوں کو برابر کیا کرو کیونکہ صفوں کا برابر کرنا نماز کی تکمیل کا حصہ ہے <ہیڈنگ 2> 
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں اپنی صفوں کو برابر کیا کرو کیونکہ صفوں کا سیدھا اور برابر کرنا نماز کی تکمیل میں سے ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 433
حدیث نمبر: 976
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتِمُّوا الصُّفُوفَ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ خَلْفَ ظَهْرِي ".
عبد العزیز نے، جو صہیب کے بیٹے ہیں، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفیں پوری کرو، میں اپنی پیٹھ پیچھے تمہیں دیکھتا ہوں۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صفوں کو پورا کرو، میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے دیکھ رہا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 434
حدیث نمبر: 977
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ: " أَقِيمُوا الصَّفَّ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ إِقَامَةَ الصَّفِّ مِنْ حُسْنِ الصَّلَاةِ ".
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ ہے جو ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، پھر انہوں نے ان میں سے متعدد احادیث بیان کیں اور کہا: نماز میں صف سیدھی رکھو کیونکہ صف کو سیدھا رکھنا نماز کے حسن (ادائیگی) کا حصہ ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں صف کو سیدھا اور برابر کرو کیونکہ صف کی درستگی نماز کے حسن کا حصہ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 435
حدیث نمبر: 978
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ ".
سالم بن ابی جعد غطفانی نے کہا: میں ن ے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: تم ہر صورت اپنی صفوں کو برابر رکھو ورنہ اللہ تعالیٰ لازماً تمہارے رخ ایک دوسرے کی مخالف سمتوں میں کر دے گا۔
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی صفوں کو بالکل برابر اور سیدھا کرو ورنہ اللّٰہ تعالیٰ تمہارے رخ ایک دوسرے کے مخالف کردے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 436
حدیث نمبر: 979
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُسَوِّي صُفُوفَنَا، حَتَّى كَأَنَّمَا يُسَوِّي بِهَا الْقِدَاحَ، حَتَّى رَأَى أَنَّا قَدْ عَقَلْنَا عَنْهُ، ثُمَّ خَرَجَ يَوْمًا، فَقَامَ حَتَّى كَادَ يُكَبِّرُ، فَرَأَى رَجُلًا بَادِيًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ، فَقَالَ عِبَادَ اللَّهِ، لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ "،
ابو خیثمہ نے سماک بن حرب سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو (اس قدر) سیدھا اور برابر کراتے تھے، گویا آپ ان کے ذریعے سے تیروں کو سیدھا کر رہے ہیں، حتیٰ کہ جب آپ کو یقین ہو گیا کہ ہم نے آپ سے (اس بات کو) اچھی طرح سمجھ لیا ہے تو اس کے بعد ایک دن آپ گھر سے نکل کر تشریف لائے اور (نماز پڑھانے کی جگہ) کھڑے ہو گئے اور قریب تھا کہ آپ تکبیر کہیں (اور نماز شروع فرما دیں کہ) آپ نے ایک آدمی کو دیکھا، اس کا سینہ صف سے کچھ آگے نکلا ہوا تھا، آپ نے فرمایا: اللہ کے بندو! تم لازمی طور پر اپنی صفوں کو سیدھا کرو ورنہ اللہ تمہارے رخ ایک دوسرے کے خلاف مور دے گا۔
حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو اس قدر سیدھا اور برابر کراتے تھے گویا کہ آپ ان کے ذریعہ تیروں کو سیدھا کریں گے، یہاں تک کہ آپ کو خیال ہوگیا کہ ہم نے آپ سے سمجھ لیا ہے (کہ ہم کو کس طرح سیدھا کھڑا ہونا چاہیے) اس کے بعد ایک دن آپ تشریف لائے اور نماز پڑھانے کی جگہ کھڑے ہوگئے، یہاں تک کہ قریب تھا آپ تکبیر کہہ کر نماز شروع فرمادیں تو آپ نے ایک آدمی کو دیکھا اس کا سینہ صف سے آگے نکلا ہوا تھا، اس پر آپ نے فرمایا: اللّٰہ کے بندو! اپنی صفوں کو سیدھا اور برابر رکھا کرو، ورنہ اللّٰہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 436
حدیث نمبر: 980
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
ابو احوص اورابو عوانہ نے اپنی اپنی سند کے ساتھ (سماک سے) مذکورہ بالا روایت کے ہم معنیٰ روایت بیان کی۔
امام صاحب اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 436
حدیث نمبر: 981
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ، مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ، لَاسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ، لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ، وَالصُّبْحِ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ جان لیں کہ اذان (کہنے) اور پہلی صف (کا حصہ بننے) میں کیا (خیر وبرکت) ہے، پھر وہ اس کی خاطر قرعہ اندازی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ پائیں تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی (بھی) کریں اور اگر وہ جان لیں کہ ظہر (کی نماز) جلدی ادا کرنے میں کتنا اجر وثواب ملتا ہے تو اس کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ عشاء اور صبح کی نمازوں میں کتنا ثواب ہے تو ان دونوں نمازوں میں (ہر صورت) پہنچیں چاہے گھسٹ گھسٹ کر آنا پڑے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے اور پہلی صف میں نماز پڑھنے میں (کس قدر اجر و ثواب ہے) پھر ان کے لیے اس کی خاطر قرعہ اندازی کرنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہ رہے، تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی کریں اور اگر وہ جان لیں نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا اجر و ثواب ملتا ہے تو اس کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کریں، اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ عشاء اور صبح کی نماز کا کتنا ثواب ملتا ہے تو انہیں گٹھنوں اور ہاتھوں کے بل بھی آنا پڑے تو آئیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 437
حدیث نمبر: 982
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْهَبِ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا، فَقَالَ لَهُمْ: تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِي، وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ، لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ، حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ ".
ابو اشہب نے ابو نضرہ عبدی سے اور انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو (صف بندی میں) پیچھے رہتے دیکھا تو ان سے کہا: آگے بڑھو اور (براہ راست) میری اقتدا کرو اور جو لوگ تمہارے بعد ہوں وہ تمہاری اقتدا کریں، کچھ لوگ مسلسل پیچھے رہتے جائیں حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ان کو پیچھے کر دے گا۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھیوں کو پیچھے رہتے محسوس کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: آگے بڑھو، اور میری اقتدا کرو، اور تمہارے پچھلے تمہاری اقتدا کریں، کچھ لوگ پیچھے رہتے رہیں گے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ان کو (اپنے فضل اور رحمت سے) مؤخر کر دے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 438
حدیث نمبر: 983
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَوْمًا فِي مُؤَخَّرِ الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
۔ جریری نے ابو نضرہ سے اور انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو مسجد کے پچھلے حصے میں دیکھا ... آگے اسی طرح روایت بیان کی۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو مسجد کے پچھلے حصے میں دیکھا، آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 438
حدیث نمبر: 984
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاسِطِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ تَعْلَمُونَ أَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، لَكَانَتْ قُرْعَةً "، وقَالَ ابْنُ حَرْبٍ: " الصَّفِّ الأَوَّلِ، مَا كَانَتْ إِلَّا قُرْعَةً ".
ابراہیم بن دینار اور محمد بن حرب واسطی نے کہا: ہمیں ابو قطن عمرو بن ہیثم نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث سنائی، انہوں نے خلاس سے، انہوں نے ابو رافع سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم جان لو، یا لوگ جان لیں کہ اگلی صف میں کیا (فضیلت) ہے تو اس پر قرعہ اندازی ہو۔ ابن حرب نے (فی الصف المقدم لکانت قرعۃ کے بجائے) فی الصف الأول ما کانت إلا قرعۃ پہلی صف میں کیا ہے تو قرعہ کے سوا کچھ نہ ہو کہا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم یا لوگ پہلی صف کی خیر و برکت کو جان لیں تو اس پر قرعہ اندازی ہو۔ ابن حرب نے (مَا فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ لَكَانَتْ قُرْعَةً کی بجائے) (فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ مَا كَانَتْ إِلَّا قُرْعَةً) کہا معنی ایک ہی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 439
حدیث نمبر: 985
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا، وَشَرُّهَا آخِرُهَا، وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا، وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا "،
جریر نے سہیل سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامردو کی بہترین صف پہلی اور بدترین صف آخری ہے جبکہ عورتوں کی بہترین صف آخری اور بدترین صف پہلی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی بہترین صف پہلی ہے اور بدترین آخری ہے اور عورتوں کی بہترین صف آخری ہے اور بدترین صف پہلی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 440
حدیث نمبر: 986
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.
عبد العزیز، یعنی دراوردی نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ (یہی) روایت بیان کی ہے۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 440