الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
25. باب التَّرْغِيبِ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ وَهُوَ التَّرَاوِيحُ:
25. باب: قیام رمضان کی ترغیب یعنی تراویح کا بیان۔
حدیث نمبر: 1779
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ، إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
حمید بن عبدالرحمان نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کے ایمان (کی حالت میں) اور اجر طلب کرتے ہوئے رمضان کا قیام کیا اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کردیئے گئے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے رمضان کا قیام ایمان واحتساب کے ساتھ کیا اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 759
حدیث نمبر: 1780
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ فِيهِ بِعَزِيمَةٍ، فَيَقُولُ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ، إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ، ثُمَّ كَانَ الأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ عَلَى ذَلِكَ.
امام زہری نے ابو سلمہ (بن عبدالرحمان) سے اور انھوں نے ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لازم ٹھہرائے بغیر رمضان کے قیام کی ترغیب دیتے تھے، آپ فرماتے: "جس نے رمضان کا قیام ایمان (کی حالت میں) اوراجر طلب کرتے ہوئے کیا، اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک معاملہ یہی رہا، پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ کی خلافت اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی دور میں بھی معاملہ اسی طرح رہا (ترغیب دی جاتی رہی، اجتماعی طور پر اہتمام نہیں کیاگیا) -
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمصان کے قیام کی ترغیب اس کا تاکیدی حکم دیئے بغیر دیتے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: جس نے رمصان کا قیام ایمان او راحتساب کے ساتھ کیا: اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک معاملہ یہی رہا پھر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت میں معاملہ یہی رہا اور عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت کے ابتدائی دور میں بھی صورت حال یہی رہی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 759
حدیث نمبر: 1781
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
حییٰ بن ابی کثیر نے کہا: ہمیں سلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی۔کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے رمضان کے روزے ایمان (کی حالت میں) اور ثواب کے لئے رکھے، اس کے گزشتہ سب گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور جس نے لیلۃ القدر کا قیام ایمان کے ساتھ اور ثواب کے لئے کیا تو اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے ایماناحتساب کے ساتھ رکھے، اس کے گزشتہ سب گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اور جس نے لَیْلَةُ الْقَدْر کا قیام ایمان کے ساتھ اور احتساب کے ساتھ کیا تو اس کے گزشتہ سارے پہلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 760
حدیث نمبر: 1782
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يَقُمْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَيُوَافِقُهَا أُرَاهُ قَالَ إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ ".
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور ا نھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص لیلۃ القدر کا قیام کرے گا اور اس کو پالے گا۔میرا خیال ہے آپ نے فرمایا۔ایمان کے عالم میں اور احتساب کے لئے، اسے بخش دیا جائے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ﴿لَیْلَةُ الْقَدْر﴾ کا قیام کرے گا اور اس کو پا لے گا۔ (میرے خیال میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) ایمان اور احتساب کے ساتھ، اسے معاف دیا جائے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 760
حدیث نمبر: 1783
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ: قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ، إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ، قَالَ: وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ ".
امام مالکؒ نے ابن شہاب سے روایت کی، انھوں نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی تو کچھ اور لوگوں نے (بھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپ نے اس سے اگلی ر ات نماز پڑھی تو لوگوں (کی تعداد) میں اضافہ ہوگیا، پھر تیسری یا چوتھی رات لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ان کے پاس تشریف نہ لائے۔جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو تم نے کیا میں نے دیکھا، مجھے تمہارے پاس آنے سے اس کے سوا کسی چیز نے نہیں روکا کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں یہ (نماز) تم پر فرض نہ ہوجائے۔" (عروہ یا ان کے بعد کے کسی راوی نے) کہا: اور یہ رمضان میں ہوا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی تو کچھ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری ر ات نماز پڑھی تو لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا، پھر تیسری یا چوتھی رات لوگ جمع ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ان کے پاس تشریف نہ یں لائے۔ جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تمہارے پاس آنے سے صرف اس چیز نے روکا کہ مجھے خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہو جائے۔اور یہ رمضان کا واقعہ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 761
حدیث نمبر: 1784
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلَاتِهِ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَتَحَدَّثُونَ بِذَلِكَ فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلَةِ الثَّانِيَةِ، فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَذْكُرُونَ ذَلِكَ، فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَخَرَجَ فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ، عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَفِقَ رِجَالٌ مِنْهُمْ، يَقُولُونَ: الصَّلَاةَ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى خَرَجَ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ، فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ، أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ تَشَهَّدَ، فَقَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ شَأْنُكُمُ اللَّيْلَةَ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ صَلَاةُ اللَّيْلِ، فَتَعْجِزُوا عَنْهَا ".
یونس بن یزید نے ابن شہاب سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وسط میں (گھر سے) نکلے اور مسجد میں نماز پڑھی، کچھ لوگوں نے (بھی) آپ کی نماز کے ساتھ نماز ادا کی، صبح کو لوگوں نے اس بارے میں بات چیت کی، چنانچہ (دوسری رات) لوگ پہلے سے زیادہ جمع ہوگئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم د وسری رات بھی باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپ کی نماز کے ساتھ (اقتداء میں) نماز پڑھی، صبح اس کا تذکرہ کرتے رہے، تیسری رات مسجد میں آنے والے اور زیادہ ہوگئے آپ باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھی، جب چوتھی رات ہوئی تو مسجد نمازیوں کے لئے تنگ ہوگئی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ان کے پاس تشریف نہ لائے حتیٰ کہ آپ صبح کی نماز کے لئے تشریف لائے۔جب صبح کی نماز پوری کرلی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، پھر شہادتین پڑھ کر (یہ خطبے کا حصہ ہیں) فرمایا: "اما بعد! واقعہ یہ ہے کہ آج رات تمہارا حال مجھ سے مخفی نہ تھا لیکن مجھے خدشہ ہوا کہ رات کی نماز تم پر فرض نہ کردی جائے پر تم اس (کی ادائیگی) سے عاجز رہو۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نکلے اور مسجد میں نماز پڑھنی شروع کی، کچھ لوگوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں پڑھی، صبح ہوئی تو لوگوں نے اس کا چرچا کیا، اور لوگ پہلے سے زیادہ جمع ہو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم د وسری رات نکلے اور لوگوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھی، صبح ہوئی تو لوگوں نے اس کا تذکرہ کیا، تیسری رات لوگ مسجد میں زیادہ جمع ہو گئے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور انہوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی کی اقتداء کی، جب چوتھی رات آئی تو مسجد نمازیوں کے لئے تنگ ہو گئی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ان کے پاس تشریف نہ لائے ان میں سے کچھ لوگ نماز کی صدا بلند کرنے لگے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف نہ لائے حتیٰ صبح کی نماز کے لئے تشریف لائے۔ جب صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، پھر خطبہ پڑھ کر فرمایا: حمد وصلاۃ کے بعد! واقعہ یہ ہے کہ آج رات تمہارا معاملہ مجھ پر مخفی نہ تھا لیکن مجھے یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ رات کی نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے پھر تم اس سے عاجز آجاؤ۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 761
حدیث نمبر: 1785
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدَةُ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، يَقُولُ: وَقِيلَ لَهُ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: " مَنْ قَامَ السَّنَةَ، أَصَابَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَقَالَ أُبَيٌّ: وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ يَحْلِفُ مَا يَسْتَثْنِي، وَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَيُّ لَيْلَةٍ هِيَ، هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِيَامِهَا، هِيَ لَيْلَةُ صَبِيحَةِ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، وَأَمَارَتُهَا أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فِي صَبِيحَةِ يَوْمِهَا بَيْضَاءَ لَا شُعَاعَ لَهَا ".
اوزاعی نے کہا: مجھ سے عبدہ (بن ابی لبابہ) نے زر (بن جیش) سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے جب کہ ان سے کہاگیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں: جس نے سال بھر قیام کیا اس نے شب قدر کو پالیا تو ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں!وہ رات ر مضان میں ہے۔۔۔وہ بغیر کسی استثناء کے حلف اٹھاتے تھے۔۔۔اور اللہ کی قسم! میں خوب جانتا ہوں کہ وہ رات کون سی ہے، یہ وہی رات ہے جس میں قیام کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا، یہ ستائیسویں صبح کی رات ہے اور ا س کی علامت یہ ہے کہ اس دن کی صبح کو سورج سفید طلوع ہوتا ہے، اس کی کوئی شعاع نہیں ہوتی۔
زِرّ بیان کرتے ہیں کہ اُبَیّ بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتایا گیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں: جو انسان سال بھر قیام کرے گا وہ شب قدر کو پائے گا۔ تو ابی رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، بغیر اس کے کہ ان شاء اللہ کہیں کہ اللہ کی قسم! جس کے سوا کوئی الہ نہیں ہے شب قدر رمضان میں ہے اور اللہ کی قسم! میں حوب جانتا ہوں یہ کون سی رات ہے یہ وہی رات ہے، جس کے قیام کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا، یہ ستائسویں صبح کی رات ہے، اور اس کی علامت یہ ہے کہ اس کے دن کی صبح سورج روشن، بغیر شعاعوں کے طلوع ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 762
حدیث نمبر: 1786
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ أَبِي لُبَابَةَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ أُبَيٌّ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهَا، " وَأَكْثَرُ عِلْمِي هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِيَامِهَا، هِيَ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ "، وَإِنَّمَا شَكَّ شُعْبَةُ فِي هَذَا الْحَرْفِ هِيَ اللَّيْلَةُ، الَّتِي أَمَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي بِهَا صَاحِبٌ لِي عَنْهُ.
محمد بن جعفر نے کہا: ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے عبدہ بن ابی لبابہ کو زرین حبیش سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انھوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، (زرنے) کہا: حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے لیلۃ القدر کے بارے میں کہا: اللہ کی قسم!میں اس کے بارے میں جانتا ہوں اور میرا غالب گمان ہے کہ یہ وہی رات ہے جس کے قیام کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا، یہ ستائیسویں رات ہے۔ شعبہ نے"یہ وہی رات ہے جس کے قیام کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تھا"فقرے کے بارے میں شک کیا، انھوں نے کہا: مجھے یہ روایت میرے ساتھی نے ان (عبدہ بن ابی لبابہ کے حوالے) سے سنائی تھی۔
زِرُّ بن جیش کہتے ہیں، مجھے اُبَیّ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےلَیْلَةُ الْقَدْر کے بارے میں کہا، اللہ کی قسم! میں اس کے بارے میں اچھی طرح علم رکھتا ہوں۔ اور میرا ظن غالب یہ ہے کہ یہ وہی رات ہے، جس کے قیام کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، یہ ستائیسویں رات ہے، هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا بِهَا کے بارے میں شعبہ کو شک لاحق ہوا ہے کہ یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں کیونکہ یہ روایت انہیں ان کے ساتھی نے سنائی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 762
حدیث نمبر: 1787
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: إِنَّمَا شَكَّ شُعْبَةُ وَمَا بَعْدَهُ.
۔ (عبیداللہ کے والد) معاذ نے کہا: ہم سے شعبہ نے اسی سند کے ساتھ سابقہ روایت کی مانند حدیث بیان کی لیکن اس میں انما شک شعبۃ (شعبہ نے اس کے بارے میں شک کیا) اور اس کے بعد کی عبارت بیان نہیں کی۔
امام صاحب دوسری اسناد سے شعبہ کی روایت نقل کرتے ہیں لیکن اس میں یہ بیان نہیں کرتے شعبہ کو شک ہے، سے لے کر آخر تک۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 762