صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
40. باب فَضْلِ اسْتِمَاعِ الْقُرْآنِ وَطَلَبِ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَافِظِهِ لِلاِسْتِمَاعِ وَالْبُكَاءِ عِنْدَ الْقِرَاءَةِ وَالتَّدَبُّرِ:
40. باب: قرآن سننے، حافظ سے اس کی فرمائش کرنے اور بوقت قرأت رونے اور غور کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1867
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا ، عَنْ حَفْصٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَأْ عَلَيَّ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقْرَأُ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟ قَالَ: إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي، فَقَرَأْتُ النِّسَاءَ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41 رَفَعْتُ رَأْسِي، أَوْ غَمَزَنِي رَجُلٌ إِلَى جَنْبِي، فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ دُمُوعَهُ تَسِيلُ ".
حفص بن غیاث نے اعمش سے روایت کی، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں عبیدہ (سلمانی) سےاور انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "میرے سامنے قرآن مجید کی قراءت کرو۔"انھوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپ کو سناؤں، جبکہ آپ پر ہی تو (قرآن مجید) نازل ہوا ہے؟آپ نے فرمایا: " میری خواہش ہے کہ میں اسےکسی دوسرے سے سنوں۔"تو میں نے سورہ نساء کی قراءت شروع کی، جب میں اس آیت پر پہنچا: فَکَیْفَ إِذَا جِئْنَا مِن کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَیٰ ہَـٰؤُلَاءِ شَہِیدًا "اس وقت کیا حال ہوگا، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے۔"تو میں نے اپنا سر اٹھایا، یا میرے پہلو میں موجود آدمی نے مجھے ٹھوکا دیا تو میں نے اپنا سر اٹھایا، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو بہہ رہے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 800
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1868
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، وَمِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ جميعا، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ ، وَزَادَ هَنَّادٌ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: اقْرَأْ عَلَيَّ.
ہناد بن سری اور منجانب بن حارث تمیمی نے علی بن مسہر سے روایت کی، انھوں نے اعمش سے اسی سندکے ساتھ روایت کی، ہناد نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، جب آپ منبر پر تشریف فرماتھے، مجھ سے کہا: "مجھے قرآن سناؤ"
ترقیم فوادعبدالباقی: 800
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1869
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي مِسْعَرٌ ، وَقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ : " اقْرَأْ عَلَيَّ، قَالَ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟ قَالَ: إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي، قَالَ: فَقَرَأَ عَلَيْهِ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41 فَبَكَى "، قَالَ مِسْعَرٌ : فَحَدَّثَنِي مَعْنٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَهِيدًا عَلَيْهِمْ مَا دُمْتُ فِيهِمْ، أَوْ مَا كُنْتُ فِيهِمْ شَكَّ مِسْعَرٌ.
مسعر نے عمرو بن مرہ سے اور انھوں نے ابراہیم سے روایت کی، انھوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: "مجھے قرآن مجید سناؤ۔"انھوں نے کہا: کیا میں آپ کو سناؤں جبکہ (قرآن) اترا ہی آپ پر ہے؟آپ نے فرمایا: " مجھے اچھا لگتاہے کہ میں اسے کسی دوسرے سے سنوں۔" (ابراہیم) نے کہا: انھوں نے آپ کے سامنے سورہ نساء ابتداء سے اس آیت تک سنائی: فَکَیْفَ إِذَا جِئْنَا مِن کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَیٰ ہَـٰؤُلَاءِ شَہِیدًا "اس وقت کیا حال ہوگا، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے۔"تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس آیت پر) رو پڑے۔ مسعر نے ایک دوسری سند سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں ان پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک میں ان میں رہا۔"مسعر کو شک ہے۔ما دمت فیہم کہایا ما کنت فیہم (جب تک میں ان میں تھا) کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 800
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1870
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّه ، قَالَ: كُنْتُ بِحِمْصَ، فَقَالَ لِي بَعْضُ الْقَوْمِ " اقْرَأْ عَلَيْنَا، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمْ سُورَةَ يُوسُفَ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: وَاللَّهِ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ، قَالَ: قُلْتُ: وَيْحَكَ وَاللَّهِ، لَقَدْ قَرَأْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: أَحْسَنْتَ فَبَيْنَمَا أَنَا أُكَلِّمُهُ إِذْ وَجَدْتُ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: أَتَشْرَبُ الْخَمْرَ، وَتُكَذِّبُ بِالْكِتَابِ، لَا تَبْرَحُ حَتَّى أَجْلِدَكَ، قَالَ: فَجَلَدْتُهُ الْحَدَّ ".
جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: " میں حمص میں تھا تو کچھ لوگوں نے مجھے کہا: ہمیں قرآن مجید سنائیں تو میں نے انھیں سورہ یوسف سنائی۔لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! یہ اس طرح نہیں اتری تھی۔میں نے کہا: تجھ پر افسوس، اللہ کی قسم!میں نے یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنائی تھی تو آ پ نے مجھ سے فرمایا: " تو نے خوب قراءت کی۔" اسی اثنا میں کہ میں اس سے گفتگو کررہا تھا تو میں نے اس (کے منہ) سے شراب کی بو محسوس کی، میں نے کہا: تو شراب بھی پیتا ہے اور کتاب اللہ کی تکذیب بھی کرتا ہے؟تو یہاں سے نہیں جاسکتا حتیٰ کہ میں تجھے کوڑے لگاؤں، پھر میں نے اسے حد کے طور پر کوڑے لگائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 801
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1871
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، فَقَالَ لِي: أَحْسَنْتَ.
عیسیٰ بن یونس اور ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ر وایت کی لیکن ابومعاویہ کی روایت میں فقال لی احسنت (آپ نے مجھے فرمایا: "تو نے بہت اچھا پڑھا") کے الفاظ نہیں ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 801
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة